Inquilab Logo

مراٹھا ریزرویشن:امتحان اور بھی ہیں

Updated: February 21, 2024, 1:18 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

مہاراشٹرکی شندےحکومت یہ دعویٰ تو کرسکتی ہے کہ اس نے مراٹھا ریزرویشن کا بل اسمبلی کے دونوں ایوانوں سے منظور کروایامگر جس مقصد کے تحت یہ کیا گیا وہ پوراہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ عین الیکشن کے وقت یہ بل سیاسی طور پر فائدہ مند ہوسکتا تھا مگر خود شندے حکومت بھی جانتی ہوگی کہ اس کے ذریعہ نہ تو ریزرویشن تحریک کے لوگ مطمئن ہوں گے نہ ہی عدالت کو قائل کیا جاسکے گا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 مہاراشٹرکی شندےحکومت یہ دعویٰ تو کرسکتی ہے کہ اس نے مراٹھا ریزرویشن کا بل اسمبلی کے دونوں  ایوانوں  سے منظور کروایامگر جس مقصد کے تحت یہ کیا گیا وہ پوراہوتا دکھائی نہیں  دیتا۔ عین الیکشن کے وقت یہ بل سیاسی طور پر فائدہ مند ہوسکتا تھا مگر خود شندے حکومت بھی جانتی ہوگی کہ اس کے ذریعہ نہ تو ریزرویشن تحریک کے لوگ مطمئن ہوں  گے نہ ہی عدالت کو قائل کیا جاسکے گا۔ مراٹھا ریزرویشن تحریک نئی نہیں  ہے۔ اس سے قبل دو مرتبہ یہ بل ایوان میں  پیش کیا گیا،منظور کرایا گیا مگر عدالت میں  نہیں  ٹھہر سکا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اس کے ذریعہ ریزرویشن کی مقررہ حد (پچاس فیصد) کی خلاف ورزی ہوتی ہے نیز مراٹھا کوٹہ کیلئے کوئی ٹھوس وجہ نہیں  ہے جس کی بنیاد پر مقررہ حد سے تجاوز کی اجازت دی جائے۔
 واضح رہے کہ مہاراشٹر میں  ۵۲؍ فیصد ریزرویشن پہلے سے موجود ہے۔ اِس ۱۰؍ فیصد کے ساتھ مجموعی ریزرویشن ۶۲؍ فیصد ہوجائیگا،اس کیلئے کوئی ٹھوس وجہ حکومت اب بھی پیش نہیں  کرپارہی ہے۔ منگل کو وزیر اعلیٰ شندے نے دیگر ریاستوں  کے حد سے متجاوز ریزرویشن کا جواز پیش کیا مگر یہ جواز قابل قبول نہیں  ہے۔ متعدد ریاستوں  میں  قانون پاس کرکے ریزرویشن کا فیصد بڑھایا گیا تو اس پر یا تو عدالت کی جانب سے روک لگائی گئی یا اس سے متعلق معاملات زیر سماعت ہیں ۔ ہونا یہ چاہئے تھا کہ مراٹھاقوم کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی کو اعدادوشمار اور حقائق کے ذریعہ اُجاگر کیا جاتا اور اس کی بنیاد پر ریزرویشن کیلئے پیش رفت کی جاتی مگر حکومت نے سبکدوش جج جسٹس سنیل شکرے کی سربراہی میں  پیش کی گئی مہاراشٹر بیک ورڈکلاس کمیشن کی رپورٹ کو بنیاد بنایا لہٰذا سوال یہ ہے کہ کیا عدالت اسے قبول کرے گی؟ حکومت، مراٹھوں کو ریزرویشن دینے کے معاملے میں  سنجیدہ تھی تو بہت مضبوط بنیادوں  پر اس کا ڈھانچہ تیار کرنا چاہئے تھا ۔ اگر عدالت نے سوال کیا کہ جب ’’معاشی طور پر کمزور طبقات‘‘ (ای ڈبلیو ایس) کیلئے موجود ۱۰؍ فیصد کوٹہ سے ریاست کے مراٹھاشہری بھرپور فائدہ اُٹھاتے ہیں  ایسے میں  نئے ریزرویشن کی کیا ضرورت ہے تو حکومت کیا جواب دے گی؟ واضح رہے کہ اس کوٹے سے فائدہ اُٹھانے والے مراٹھوں کی تعداد ۸۵؍ فیصد بتائی جاتی ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ یہ قوم ماضی میں  بہت خوشحال مانی جاتی تھی اور اس کے افراد ریزرویشن کو بُرا سمجھتے تھے مگر اب ا س کیلئے تحریک چلا رہے ہیں  تو یقیناً اس کی وجوہات ہیں  اور انہی وجوہات کو مضبوط دلیل کے طور پرپیش کیا جانا چاہئے۔
  وزیر اعلیٰ شندے خود بھی مراٹھا ہیں  مگر سیاسی مفادات ہر حکومت کو عزیز ہوتے ہیں ۔اس حکومت نے لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر نہایت عجلت میں  یہ بل منظور کروا لیا تاکہ منوج جرنگے کا احتجاج بھی ختم ہوجائے۔ مراٹھا ریزرویشن کی سب سے توانا آواز منوج جرنگے نے بل کی منظوری کو یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ تمام مراٹھوں  کو اس کا فائدہ نہیں  ملے گا۔ وہ چاہتے ہیں  کہ کنبیوں  کو او بی سی میں  شامل کیا جائے اور جن کے پاس کنبی سرٹیفکیٹ نہیں  ہیں  اُنہیں  وہ سرٹیفکیٹ فراہم کیا جائے۔ اس کیلئے اُنہوں  نے ’’سگے سوئرے‘‘ کا مطالبہ کیا تھا اور شندے حکومت نے اسے بل میں  شامل کرنے پر اتفاق کیا تھا مگر ایسا نہیں  کیا گیا۔ اس پر جرنگے ناراض ہیں  اور ایسا لگتا ہے کہ ابھی رُکنے والے نہیں  ۔ سگے سوئرے کا معنی ہے وہ لوگ جو پیدائشی رشتوں  سے اور وہ بھی جو ہونے والی شادیوں  کے ذریعہ کنبی قرار پائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK