Inquilab Logo

میٹرو سے لوکل ٹرینوں اور بیسٹ بسوں کا بوجھ کم ہوجائیگا

Updated: January 31, 2023, 2:41 PM IST | sajid khan | MUMBAI

شہرومضافات میں جس طرح میٹروکا جا ل بچھایا جارہا ہے ،اس سے جہاں شہریوں کو آمدورفت میں آسانی ہوگی وہیں ٹریفک کا مسئلہ بھی حل ہونے کی امید ہے۔ اسی طرح اطراف کے شہروں کو بھی میٹرو کے ذریعے ایک دوسرے سے جوڑنے کا منصوبہ ہے

Metro 7 is passing through the Western Express Highway at Jogeshwari. (Photo: Satej Shinde)
’میٹرو۷ ‘جوگیشوری میں ویسٹرن ایکسپریس ہائیوے سے گزررہی ہے۔ (تصویر:ستیج شندے)

ایک زمانہ تھا جب ممبئی میں لوکل ٹرین اور بیسٹ کی بسیں ہی عوامی ٹرانسپورٹ کا اہم ذریعہ تھیں۔ حالانکہ اب بھی یہ شہر کی لائف لائن کہلاتی ہیں لیکن ممبئی جیسے عالمی شہرت یافتہ شہر کیلئے یہ ناکافی ثابت ہورہی تھیں کیونکہ مشرقی و مغربی مضافات کے علاقوںاور اطراف کے شہروں سے آنے والے افراد کی وجہ سے ٹرینوں اور بسوں میں زبردست بھیڑ رہتی ہے ۔ اسی طرح زبردست ٹریفک کی وجہ سے انہیں اپنی منزل تک پہنچنے میں بھی سخت پریشانی ہوتی ہے۔ اسی کے پیش نظرشہرمیں عوامی ٹرانسپورٹ کی مزید سہولیات فراہم کرنے کیلئے طویل منصوبہ بندی کی گئی جس کے تحت میٹرو کا جال بچھانے کا سلسلہ شروع ہوا اور پہلے مرحلے میں ورسوا سے گھاٹکوپر تک میٹرو ریل شروع کی گئی جو کامیاب سے جاری رہی۔اسی طرح چھوٹے پیمانے پر مونوریل بھی چمبور سے سات راستہ تک شروع کی گئی ہے جسے وہ پزیرائی حاصل نہ ہوسکی جو میٹرو ون کو حاصل ہے ۔ تاہم، مونوریل سے بھی کافی لوگ سفر کرتے ہیں۔جس طرح جگہ جگہ میٹرو کوریڈوربنائے جارہے ہیں ،اس سے ممبئی کی شان اور بڑھ جائے گی ۔ میٹرو کی وجہ سےلوکل ٹرینوں اور بیسٹ کی بسوں کا بوجھ بھی کم ہوجائےگا اور شہریوں کو آمدورفت میں کافی آسانی ہوگی۔میٹرو سے متعلق درج ذیل تفصیلات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ نہ صرف شہرومضافات کے علاقے ایک دوسرے سے مربوط ہوجائیں گے بلکہ اطراف کے شہروں کو بھی ممبئی سے جوڑا جارہا ہے۔ اسی طرح قرب وجوار کے شہروں کو بھی آپس میں میٹرو سے جوڑنے کا منصوبہ ہے۔
چارکوپ سے مانخوردمنڈالا میٹرو-۲؍بی
 میٹرو ون کے ساتھ ہی میٹرو۲؍ کا بھی منصوبہ بنایاگیا تھا۔ یہ بھی مغربی مضافات کومشرقی مضافاتی سے جوڑے گالیکن اس کے کام میں تاخیر ہوگئی۔ یہ میٹرو ریل جسے ڈی این نگر - منڈالا (مانخورد) کہا گیا تھا، سانتاکروز ، باندرہ ، بی کے سی ، کرلا اور چمبور جیسے علاقوںکو بھی جوڑے گی۔ اس کا کام تیزی سے جاری ہے۔اسے ’یلولائن‘ کا نام دیا گیا ہے جس کے کل ۲۰؍ اسٹیشن ہوں گے۔
کف پریڈ سےآرے کالونی تک میٹرو-۳
 میٹرو۲؍ کی تعمیر کے معاملے میں تاخیر ہورہی تھی اس لئے اس سے قبل ہی میٹرو ۳؍ کا کام شروع کردیا گیاجس کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا بیشتر حصہ زیرزمین ہوگا۔اسے ’ایکوالائن-۳‘ کا نام دیا گیا ہے۔ شہر میں بنائی جانے والی میٹرو ریل میں یہ سب سے طویل میٹروکوریڈور ہوگا ۔ ۳۳ء۵؍ کلومیٹر قلابہ- باندرہ-سیپز میٹرو-۳؍ کے کل ۲۸؍ اسٹیشن ہوں گے جن میںودھان بھون ، چرچ گیٹ ، فورٹ ، سی ایس ایم ٹی ، گرانٹ روڈ ، کالبادیوی ، گرگاؤں ، ممبئی سینٹرل، مہالکشمی، ورلی، سدھی ونائک، دادر، دھاراوی، بی کے سی، کالینا کیمپس، سانتاکروز ، ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل ایئرپورٹ ، مرول ، سیپز اور آرے کالونی شامل ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مشرقی اور مغربی مضافات کے مسافروں کوشہر تک پہنچنے میں کتنی آسانی ہوگی ۔
سی ایس ایم ٹی -وڈالامیٹرو-۱۱
  میٹروریل- ۱۱؍ کا کام مکمل طور پر بریج پر تعمیر کیا جانا تھا لیکن اب چھترپتی شیواجی مہاراج ٹرمنس (سی ایس ایم ٹی) سے وڈالا کے درمیان اسے زیر زمین کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ ممبئی میٹروپولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (ایم ایم آرڈی اے) نے گاڑیوں کی آمدو رفت کیلئے ایسٹرن فری وے کے ایک سرے سے مرین ڈرائیو تک زیر زمین سرنگ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا منصوبہ یہ ہے کہ میٹرو کو زیر زمین رکھ کر اس سرنگ سے جوڑ دیا جائے تاکہ میٹرو کی خدمات مرین ڈرائیو کے زیر زمین راستے پر بھی دستیاب ہوسکے۔وڈالا سے سی ایس ایم ٹی کے درمیان میٹرو ۱۱؍ کیلئے ’دہلی میٹرو ریل کارپوریشن‘ نے ستمبر ۲۰۱۸ء میں منصوبہ تیار کیا تھا۔ اس منصوبے میں سی ایس ایم ٹی سے وڈالا میں واقع بھکتی پارک کے درمیان ۱۲ء۷۷۴؍ کلومیٹر طویل بریج پر میٹرو ریل چلانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ اس میٹرو کو ’گرین لائن ‘ کا نام دیا گیا ہے جس کے کل ۱۰؍ اسٹیشن تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے۔تاہم جو تبدیلی کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس کے تحت جنوبی ممبئی کی جانب ایسٹرن فری وے جہاں سے شروع ہوتا ہے، وہاں سے سی ایس ایم ٹی کے درمیان میٹرو کو زیر زمین چلایا جائے گا۔ نئے منصوبے کے تحت ۱۰؍ میں سے ۸؍ اسٹیشن زیر زمین ہوں گے اور محض ۲؍ اسٹیشنوں کو بریج پر تعمیر کیا جائے گا۔ سی ایس ایم ٹی کی طرف میٹرو کے اس حصہ کو ’جی پی او‘ (جنرل پوسٹ آفس) پر ختم کیا جائے گا۔
میٹرولائن - ۲؍ اے
 میٹرو ۲؍ اے مغربی مضافات میں دہیسر مشرق سے اندھیری کے ڈی این نگر کے درمیان سطح زمین کے اوپر بنائی گئی ہے جس کی کل طوالت ۱۸ء۵؍کلو میٹر ہے ۔ اس لائن کو دہلی میٹرو کی طرز پر ’یلو لائن ‘ کا نام دیا گیا ہے جس کے کل ۱۶؍ اسٹیشن ہیں جن کے نام دہیسر ایسٹ، اَپّر دہیسر، کندارپاڑہ، منداپیشور، ایکسر، بوریولی ویسٹ، پہاڑی ایکسر، کاندیولی ویسٹ، دہانوکر واڑی، والنائی، ملاڈ ویسٹ، لوور ملاڈ، پہاڑی گوریگائوں، گوریگائوں ویسٹ، اوشیوارہ، لوور اوشیوارہ اور اندھیری ویسٹ ہیں۔
میٹرولائن - ۷
 میٹرو۷؍ کو ’ریڈ لائن‘ نام دیا گیا ہے جو دہیسر مشرق سے اندھیری مشرق کے درمیان چلائی جائے گی۔ اس کی طوالت ۱۶ء۴۷۵؍ کلومیٹر ہے ۔اس لائن پر ۱۳؍ اسٹیشن ہیں جن کے نام دہیسر ایسٹ، اواری پاڑہ، نیشنل پارک، دیوی پاڑہ، ماگا تھانے، مہندرا اینڈ مہندرا، بان ڈونگری، پُشپا پارک، پٹھان واڑی، آرے، مہانند، جے وی ایل آر جنکشن، شنکر واڑی اور اندھیری ایسٹ ہیں۔ میٹرولائن ۲؍ اے کو گزشتہ سال جزوی طورپرشروع کیا گیا تھا لیکن حال ہی میں وزیراعظم نریندر مودی کے ہاتھوں اسے مکمل طورپر شروع کردیا گیا ہے۔ ان اسٹیشنوں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ کس طرح ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے پر سفر کرنے والے شہریوں کو آسانی فراہم کرے گی۔ اس سے مذکورہ شاہراہ پرصبح و شام کے مصرو ف اوقات میں دوپہیہ اور چارپہیہ گاڑیوں سے سفر کرنے والے افراد کو ٹریفک جام سے سخت دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
 دہیسر مشرق سےمیرابھائندر میٹرو -۹
 اندھیری سے دہیسر تک تعمیر کئے جانے والے میٹرو ۲؍اے اور ۷؍ میں میرابھائندر تک توسیع کی جارہی ہے جسے میٹرو-۹؍ کا نام دیا ہے ۔ اس ’ریڈ لائن‘ میٹروکے کل ۱۲؍ اسٹیشن ہوں گے۔ اس سے کاشی میرا اور میرابھائندر روڈ پرٹریفک کا مسئلہ کافی حد تک حل ہونے کی امید ہے، خصوصاً دہیسر چیک ناکہ پر۔ اس کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔ 
گائمکھ- شیواجی نگر (میراروڈ) میٹرو-۱۰
 میٹرو-۱۰؍ تھانے- بھائندر ہائی وے کے متوازی دوڑے گی۔ جسے ’گرین لائن‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے ۴؍ اسٹیشن ہوں گے: گائمکھ ریتی بندر ، ورسوا چار پھاٹا ، کاشی میرا اورشیواجی چوک (میراروڈ)۔
دہیسر سے ایئرپورٹ میٹرو-۷؍ اے 
 اندھیری مشرق سے چھترپتی شیواجی مہاراج انٹرنیشنل ایئرپورٹ تک تعمیر کئے جانے والے میٹرو ۷؍ اے کے ۱۶؍ اسٹیشن ہوں گے۔یہ میٹرو ۲ ، ۷؍ اور ۹؍ کا توسیع شدہ حصہ ہوگا یعنی یہ دہیسر مشرق ، بوریولی ، کاندیولی ، ملاڈ، دنڈوشی، آرے ، گوریگاؤں،جوگیشوری اور اندھیری سے ایئرپورٹ تک جائیگی۔
 ممبئی ایئرپورٹ سے نوی ممبئی ایئرپورٹ تک میٹرو-۸
 ممبئی کے ایئرپورٹ کو براہ راست مجوزہ نوی ممبئی ایئرپورٹ سے جوڑنے کیلئے میٹرو-۸؍کی بھی تجویز ہے جسے ایم ایم آر ڈی اے اور سڈکو کی جانب سے منظوری مل چکی ہے۔یہ ’گولڈ لائن‘ ہوگی جو ایلیویٹڈ (سطح زمین کے اوپر) اور زیرزمین (انڈرگراؤنڈ) دونوںہوگی۔
وڈالا-کاسروڈولی (تھانے)میٹرو-۴
 ممبئی کو تھانے سے جوڑنے کیلئے میٹرو-۴؍ کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔ اسے وڈالا سے تھانے کے علاقے کاسروڈولی تک تعمیر کیا جارہا ہے۔ یہ ’گرین لائن‘ ہوگی جس کے۲+۳۲؍ اس طرح کل ۳۴؍ اسٹیشن ہوں گے۔ اس سے ایسٹرن ایکسپریس ہائی وے سے دونوں شہروں کے درمیان سفر کرنے والے افراد کو کافی راحت ملے گی۔ یہ میٹرو چمبور ، گھاٹکوپر ، وکھرولی ، بھانڈوپ اور ملنڈ ہوتے ہوئے تھانے کے کیڈبری جنکشن ،ماجھی واڑہ، کاپورباؤڑی ، مان پاڑہ اور ہیرانندانی اسٹیٹ سے گزرے گی۔
کاپورباؤڑی سے کلیان اے پی ایم سی تک میٹرو -۵
 تھانے کو اس سے قریب کے علاقے کلیان سے جوڑنے کا بھی منصوبہ ہے جس کے تحت میٹرو-۵؍ بنائے جائے گی۔ اس’ اورینج لائن‘ میٹرو کےکل ۱۷؍ اسٹیشن ہوں گے۔ یہ بھیونڈی اور اس کے مختلف علاقوں سے ہوتے ہوئے کلیان اسٹیشن سے بھی گزرے گی جس سے مسافروں کو آمدورفت میں کافی سہولت ہوگی۔
لوکھنڈوالا سے وکھرولی ایسٹرن ایکسپریس ہائی وے تک میٹرو
 اندھیری مغرب کے علاقے لوکھنڈوالا، جوگیشوری کو مشرقی علاقے وکھرولی اور کانجور مارگ سےمیٹرو-۶؍ کے ذریعہ جوڑا جائے گا۔ یہ میٹرو کی ’ پنک لائن‘ ہوگی جس کے ۱۳ ؍ اسٹیشن ہوں گے۔اس کا کام جوگیشوری -وکھرولی لنک روڈ اور پوائی علاقے میں تیزی سے جاری ہے۔
کلیان-ڈومبیولی -تلوجہ میٹرو- ۱۲
 ممبئی اور تھانے کے بعد کلیان کو نوی ممبئی کے علاقے تلوجہ سے جوڑنے کیلئے میٹرو-۱۲؍ بنانےکی تجویز ہے۔ میٹرو کی اس ’اورینج لائن‘ پرکل ۱۸؍ اسٹیشن ہوں گے۔یہ کلیان اے پی ایم سی ،ڈومبیولی ایم آئی ڈی سی ، اسی طرح نوی ممبئی کے تربھے ،تلوجہ اور دیگر علاقوں کو جوڑے گی۔
ممبئی میٹروکے بارے میں ماہرٹرانسپورٹ کا بیان
 ممبئی میں تعمیر کی جانے والی میٹرو ریل کے بارے میں اے ڈی بی کے ساؤتھ ایشیا ریجنل ڈپارٹمنٹ کے پرنسپل ٹرانسپورٹ اسپیشلسٹ شرد سکسینہ نےاپنے طویل مضمون میںکہا ہے کہ ’’ آخر کار ممبئی نے پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم ڈیولپ کرلیا ہے جس سے لاکھوں شہریوں کو مزید آرام دہ اور محفوظ سفر فراہم کیا جاسکے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK