• Thu, 11 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نئی بابری مسجد، نیا تنازع

Updated: December 10, 2025, 11:09 AM IST | Parvez Hafeez | Mumbai

ہمایوں کبیرنے اپنی طاقت کا مظاہرہ تو کردیا لیکن اس کے نتائج کے بارے میں نہیں سوچا۔ بی جے پی بنگال فتح کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہے لیکن اس کے پاس انتخابی ایشو نہیں تھا۔ہمایوں کبیر نے ایسے وقت میں طشت میں سجاکر بی جے پی کو ایک طاقتور ایشو پیش کردیا ہے۔بی جے پی یقیناًاس گرما گرم تنازع کے ذریعے بنگال کے ووٹروں کومذہبی خطوط پر پولرائز کرے گی ۔

West Bengal
مغربی بنگال

 ہندوستان کے مسلمانوں کا جتنا جذباتی استحصال ہوا ہے اتنا شاید ہی کسی اور قوم کا ہوا ہو۔ یہ استحصال سب سے زیادہ مذہب کے نام پر کیا جاتا ہے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ صرف دوسروں کے ہاتھوں ہی نہیںکبھی کبھی اپنوں کے ہاتھوں بھی ہندوستانی مسلمان ٹھگے گئے ہیں۔ مسلمانوں کو انہوں نے بھی نقصان پہنچایا ہے جو ان کی رہنمائی اور مسیحائی کا دعویٰ کرتے تھے۔
ایسے ہی ایک خود ساختہ مسلم رہنما مغربی بنگال میں نمودار ہوئے ہیں جن کا نام ہے ہمایوں کبیر۔ چھ دسمبر کے دن مرشد آباد کے بیل ڈانگہ میں انہوں نے ایک نئی بابری مسجد کا سنگ بنیاد رکھ کر ایک نیا تنازع کھڑا کردیا۔بابر نہ توکوئی مذہبی پیشوا تھا اور نہ ہی وہ ہندوستانی مسلمانوں کا ہیرو ہے۔ تاریخ کے مطالعہ سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ مغلیہ سلطنت کے بانی نے کبھی بنگال میں قدم تک نہیں رکھا تھا۔ بابر کو مرے ہوئے پانچ صدیاں اوربابری مسجد کو شہید ہوئے تین دہائیاں گذر چکی ہیں۔ ایودھیا میں ایک عالیشان رام مندر تعمیر کیا جاچکا ہے۔اب گڑے مردے اکھاڑنے سے کیا فائدہ ہوگا؟کبیر کا دعویٰ ہے کہ اس مسجد پروجیکٹ کی کل مالیت تین سو کروڑ ہے۔ہفتے کے دن مسجد کی تعمیر کے لئے جب فنڈز اکٹھا کرنے کی اپیل کی گئی تو جذبات سے معمور لوگوں نے اتنا دل کھول کر چندہ دیا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کا اکاؤنٹ کریش کرگیا۔ پیر کی شام تک آن لائن اور نقد موصول ہوئی چندے کی رقم تین کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ مسجد کے سنگ بنیاد کی تقریب میں شرکت کے لئے بیل ڈانگہ میں لاکھوں لوگ جمع ہوگئے جس کی وجہ سے بارہ کلو میٹر تک نیشنل ہائی وے پر ٹریفک تین گھنٹوں کے لئے تھم کر رہ گئی۔ سوال یہ ہے کہ اس سب سے قوم کا کیا فائدہ ہوا؟ ہمایوں کبیر نے دعویٰ کیا کہ مسجد کی تعمیر’’مسلمانوں کے وقار‘‘کا سوال ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ مسلمانوںکے نہیں بلکہ ان کے وقار کا سوال ہے۔بلاشبہ ہمایوں کبیر اس وقت بنگال کی سیاست میں چھا گئے ہیں۔ کل تک جس شخص کو صوبے میں لوگ جانتے تک نہ تھے، راتوں رات وہ پورے ملک میں مشہور ہوگیا ہے۔
ہمایوں کبیرنے اپنی طاقت کا مظاہرہ تو کردیا لیکن اس کے نتائج کے بارے میں نہیں سوچا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے مر شد آباد ضلع میں ایودھیا کے رام مندرکے طرز پر ایک نئے مندر کاشیلانیاس کرکے اینٹ کا جواب پتھرسے دینے کا اعلان کر دیا۔اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریانے کھلی دھمکی دے دی کہ جس طرح ایودھیا میں بابری مسجد ڈھادی گئی تھی اسی طرح مرشدآباد کی بابری مسجد بھی تباہ کر دی جائے گی۔ مودی سرکار کے وزیر سکانت مجمدار نے وارننگ دے دی کہ بابر کے نام پر مسجد کی تعمیر ہندوؤں کی توہین ہے اور ہندو اس کا مناسب جواب دیں گے۔مسجد کا نقشہ بھی ابھی تک نہیں بناہے لیکن اس کے ذریعہ ہندوؤں کو مسلمانوں سے متنفر کرکے ووٹوں کو پولرائز کرنے کا منصوبہ بی جے پی نے بنالیا ہے۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی کو اسی قسم کے ردعمل کا اندیشہ تھا اسی لئے انہوں نے ہمایوں کبیر کوبازرکھنے کی کوشش کی لیکن جب وہ نہ مانے تو انہیں پارٹی سے انہیں برخواست کردیا۔ کبیرنے اتنا بڑا رسک کیوں لیا؟ مسجد کی تعمیر کے اعلان کے پیچھے مذہبی عقیدت سے زیادہ انتخابی داؤ پیچ کار فرما ہے۔بنگال میں اگلے اسمبلی الیکشن میں چار ماہ رہ گئے ہیں۔کبیر نے ہفتے کے دن جو تقریر کی اس میں ان کے عزائم بھی سامنے آگئے اور لائحہ عمل بھی۔ ان کا فقط یک نکاتی ایجنڈا ہے:۲۰۲۶ کے اسمبلی الیکشن میں ترنمول کانگریس کی شکست۔ انہوں نے ممتا بنرجی کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا بیڑہ اٹھالیا ہے۔ کبیر کی شکایت ہے کہ ممتا بنر جی ۲۰۱۱ء میں مسلمانوں کے ووٹوں کے ذریعہ اقتدار میں آئی تھیں لیکن انہوں نے مسلمانوں کو ان کا جائز حق نہیں دیا۔اسی لئے انہوں نے ٹھان لیا ہے کہ انہیں’’چوتھی بار وزارت اعلیٰ کی مسند پر نہیں بیٹھنے‘‘دیں گے۔وہ اپنے اس پلان کو عملی جامہ کس طرح پہنائیں گے؟ وہ ترنمول کانگریس مخالف محاذ بناکر ان ۱۳۵؍ سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑا کریں گے جن میں وہ ۹۰؍سیٹیں بھی شامل ہیں جہاں مسلم ووٹر ہار جیت کا فیصلہ کرتے ہیں۔کبیر نے وارننگ دی ہے کہ اگلے الیکشن میں ترنمول کانگریس کا مسلم ووٹ بینک تباہ ہوجائے گا۔ ہندو ووٹرس کی حمایت انہیں ملنے سے رہی مطلب بی جے پی کا ووٹ بینک نہ صرف محفوظ رہے گا بلکہ کبیر کی عنائت سے اس میں اضافہ بھی ہوگا۔کبیر کا ہدف تیس فی صد مسلم ووٹ ہے جو ممتا کاسب سے قابل اعتماد اثاثہ ہے۔ کبیر اسی مسلم ووٹ بینک میں سیندھ لگانے کی تیاری کرچکے ہیں۔
ہمایوں کبیر ہر سیاستداں کی طرح موقع پرست ہیں اور ان کا کیرئر قلابازیوں سے بھرا پڑا ہے۔ پچھلے پندرہ برسوں میں انہوں نے تین بار پارٹی بدلی اور ایک بار آزاد امیدوار بنے۔انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ۳۳؍ سال قبل ہندوستان کے مسلمانوں کے دلوں پر جو زخم لگا تھا وہ بیل ڈانگہ میں ایک برانڈ نیو بابری مسجد تعمیر کرکے اس پرمرہم لگانے کا کام کررہے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ وہ مرہم لگارہے ہیں یا زخم کرید رہے ہیں؟ میرا سوال یہ بھی ہے کہ انہیں قوم کے دلوں پر لگایا گیا یہ زخم اس وقت کیوں نہیں یاد آیا جب انہوں نے اسی پارٹی میں شامل ہوکر اس کا پرچم لہرایا تھا جو بابری مسجد کی شہادت کے لئے ذمہ دار ہے؟ جی ہاں! ۲۰۱۹ء میں کبیر نے بی جے پی کے ٹکٹ پر لوک سبھا الیکشن لڑاتھا۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ ہار گئے۔میرا نکتہ یہ ہے کہ لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی پورے ملک میں اکا دکا مسلم کو ہی امیدوار بناتی ہے۔اگر اس نے مرشد آباد جیسے اہم پارلیمانی حلقے سے ہمایوں کبیر کو میدان میں اتارا تھا تو اس سے یہ بات بخوبی سمجھ میں آتی ہے کہ وہ بی جے پی کے لئے کتنے خاص آدمی رہے ہوں گے۔آج وہی ہمایوں کبیر سر پر فر والی ٹوپی پہن کر مسلمانوں کو ان کا حق دلوانے کا دعویٰ کررہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ممتا کو اقتدار سے ہٹاکر مسلمانوں کو ان کا حق کیسے ملے گا؟ ترنمول کانگریس اقتدار سے محروم ہوگئی تو اس کی جگہ کون سی پارٹی بنگال کے راج سنگھاسن پر براجمان ہوگی؟ کانگریس؟ نہیں۔ بایاں محاذ؟ ہرگز نہیں۔ ہمایوں کبیر کی مجوزہ پارٹی؟ کوئی سوال ہی نہیں ہے۔ تو پھر کون سی پارٹی؟ بھارتیہ جنتا پارٹی۔
 بی جے پی بنگال فتح کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہے لیکن اس کے پاس انتخابی ایشو نہیں تھا۔ہمایوں کبیر نے ایسے وقت میں طشت میں سجاکر بی جے پی کو ایک طاقتور ایشو پیش کردیا ہے۔
 فیض آباد(ایودھیا)کی بابری مسجد کے تنازع کو کیش کراکے دو سیٹوں والی بی جے پی چند سالوں میں پورے ہندوستان پرراج کرنے لگی۔ مرشد آباد کی زیر تعمیر بابری مسجد کے ذریعہ کیا بی جے پی اگلے سال بنگال پر راج کرے گی؟n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK