Inquilab Logo Happiest Places to Work

رات اور نیند بہت بڑی نعمت ہے

Updated: November 03, 2023, 12:37 PM IST | Mufti Nadeem Ahmed Ansari | Mumbai

اللہ تعالیٰ نے رات آرام کے لئے بنائی ہے، لیکن لوگوں میں دیر رات تک جاگنے کا چلن عام ہوتا جا رہا ہے۔ مسلمان کے لئے صبح چار بجے تو بستر چھوڑنے کا وقت ہو جاتا ہے، لیکن اب لوگ اس کے قریب سونےکے عادی ہوتے جا رہے ہیں۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

اللہ تعالیٰ نے رات آرام کے لئے بنائی ہے، لیکن لوگوں میں دیر رات تک جاگنے کا چلن عام ہوتا جا رہا ہے۔ مسلمان کے لئے صبح چار بجے تو بستر چھوڑنے کا وقت ہو جاتا ہے، لیکن اب لوگ اس کے قریب سونےکے عادی ہوتے جا رہے ہیں۔ حدیث شریف میں تہجد کو نیک لوگوں کا طریقہ بتایا گیا ہے، اس وقت اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا سے ازخود صدا لگاتے ہیں ، ایک دو اور تین بجے سونے والا کیسے اس صدا پر لبیک کہہ سکتا ہے؟ روزانہ مسلسل ان صداؤں کو اَن سُنا کرنا سخت محرومی کا باعث ہے۔اسی لئے رحمت ِ عالَم ﷺ نے عشاء کے بعد بلا وجہ جاگنے کو ناپسند اور منع فرمایا ہے، اگر عشاء بعد جلدی سونے کی عادت بنا لی جائے تو تہجد اور فجر کیلئے جاگنا آسان ہو جاتا ہے۔ 
 قرآن مجید میں فرمایا گیا:’’اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی، تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرو اور دن کو دیکھنے والا بنایا، حقیقت یہ ہے کہ اللہ لوگوں پر فضل فرمانے والا ہے، لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔‘‘ [المؤمن:۶۱]
 ایک جگہ فرمایا: ’’اسی نے اپنی رحمت سے تمہارے لئے رات بھی بنائی ہے اور دن بھی، تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرو، اور اس میں اللہ کا فضل تلاش کرو،اور تاکہ تم شکر ادا کرو۔ ‘‘[القصص:۷۳]
  غور کیجئے کہ کتنی بڑی نعمت ہے کہ قدرت نے تمام طبقاتِ انسان بلکہ جانوروں تک کے لئے فطری طور پر نیند کا ایک وقت معین کر دیا، اور اس وقت کو اندھیرا کر کے نیند کے لئے مناسب بنا دیا، اور سب کی طبیعت و فطرت میں رکھ دیا کہ اسی وقت یعنی رات کو نیند آتی ہے، ورنہ جس طرح انسان اپنے کاروبار کے لئے اپنی اپنی طبیعت وسہولت کے لحاظ سے اوقات مقرر کرتا ہے اگر نیند بھی اسی طرح اس کے اختیار میں ہوتی اور ہر انسان اپنی نیند کا پروگرام مختلف اوقات میں بنایا کرتا، تو نہ سونے والوں کو نیند کی لذت و راحت ملتی، نہ جاگنے والوں کے کام کا نظم درست ہوتا، کیوں کہ انسان کی حاجتیں باہم ایک دوسرے سے متعلق ہوتی ہیں ، اگر نیند کے اوقات مختلف ہوتے تو جاگنے والوں کے وہ کام مختل (بگڑا ہوا، درہم برہم) ہو جاتے جو سونے والوں سے متعلق ہیں ، اور سونے والوں کے وہ کام خراب ہو جاتے جن کا تعلق جاگنے والوں سے ہے، اور صرف انسانوں کی نیند کا وقت متعین ہوتا بہائم (چوپائے، مویشی) اور حیوانات کی نیند کے اوقات دوسرے ہوتے، تو بھی انسانی کاموں کا نظام مختل ہو جاتا۔ [معارف القرآن]
  ارشادِ ربانی ہے: ’’وہی ہے جس کے حکم سے صبح کو پو پھٹتی ہے اور اسی نے رات کو سکون کا وقت بنایا ہے، اور سورج اور چاند کو ایک حساب کا پابند! یہ سب کچھ اس ذات کی منصوبہ بندی ہے جس کا اقتدار بھی کامل ہے، علم بھی کامل ۔ [الانعام:۹۶]
 رات کی تاریکی کو راحت کیلئے متعین کر دینا ایک مستقل نعمت اور اللہ تعالیٰ کی قدرتِ قاہرہ کا ایک خاص مظہر ہے، مگر یہ نعمت روزانہ بے مانگے مل جاتی ہے اس لئے انسان کا دھیان بھی کبھی نہیں جاتا کہ یہ کتنا بڑا احسان وانعام ہے۔ غور کیجئے کہ اگر ہر شخص اپنے اختیار و ارادے سے اپنے آرام کا وقت معین کرتا تو کوئی صبح کو آٹھ بجے سونے کا ارادہ کرتا، کوئی بارہ بجے، کوئی چار بجے اور کوئی رات کے مختلف حصوں میں ؛ جس کا نتیجہ یہ ہوتا کہ رات دن کے چوبیس گھنٹوں میں کوئی بھی ایسا گھنٹہ نہ آتا جس میں انسانی کاروبار، محنت مزدوری، کارخانے اور فیکٹریاں نہ چل رہی ہوتیں ، جس کا لازمی نتیجہ یہ ہوتا کہ سونے والوں کے آرام میں بھی خلل آتا اور کام کرنے والوں کے کام میں بھی۔ [معارف القرآن] ایک جگہ فرمایا گیا: ’’اور تمہاری نیند کو تھکن دور کرنے کا ذریعہ ہم نے بنایا، اور رات کو پردے کا سبب ہم نے بنایا، اور دن کو روزی حاصل کرنے کا وقت ہم نے قرار دیا۔‘‘ [النبا:۹؍تا۱۱]
  راحت کے سب سامانوں میں سے خاص طور پر نیند کا ذکر فرمایا ہے، یہ ایک ایسی عظیم الشان نعمت ہے کہ انسان کی ساری راحتوں کا مدار یہی ہے، اور اس نعمت کو حق تعالیٰ نے پوری مخلوق کیلئے ایسا عام فرما دیا ہے کہ امیر، غریب، عالم، جاہل بادشاہ اور مزدور سب کو یہ دولت یکساں طور پر بیک وقت عطا ہوتی ہے۔ بلکہ دنیا کے حالات کا تجزیہ کریں تو غریبوں اور محنت کشوں کو یہ نعمت جیسی حاصل ہوتی ہے وہ مالداروں اور دنیا کے بڑوں کو مشکل سے ملتی ہے، بعض اوقات مفلس اور بے سامان کو بستر اور تکیے کے بغیر کھلی زمین پر یہ نعمت فراوانی سے دے دی جاتی ہے اور بعض اوقات ساز و سامان والوں کو نہیں دی جاتی، ان کو خواب آور گولیاں کھانی پڑتی ہیں [معارف القرآن]۔ انسان کو چاہئے کہ اس نعمت سے فائدہ اٹھائے اور اپنے سکون کو غارت نہ کرے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK