گومیز نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ اسلام کی مقدس کتاب، قرآن مجید کو آگ لگا رہی ہے۔ اس اقدام نے بڑے پیمانے پر غم و غصہ کو جنم دیا ہے۔
EPAPER
Updated: August 26, 2025, 10:00 PM IST | Washington
گومیز نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ اسلام کی مقدس کتاب، قرآن مجید کو آگ لگا رہی ہے۔ اس اقدام نے بڑے پیمانے پر غم و غصہ کو جنم دیا ہے۔
امریکی ریاست ٹیکساس کی ریپبلکن امیدوار اور صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی حامی سیاست داں، ویلنٹینا گومیز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں وہ اسلام کی مقدس کتاب، قرآن مجید کے نسخے کو آگ لگا رہی ہے۔ گومیز کے اس اقدام نے بڑے پیمانے پر غم و غصہ پیدا کیا ہے۔
ویڈیو میں گومیز کو فائر گن کا استعمال کرتے ہوئے قرآن کے نسخے کو جلاتے اور اشتعال انگیز تبصرے کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ کہتی ہے: ”میں ٹیکساس میں اسلام کا نام و نشان تک مٹا دوں گی، اے خدا، میری مدد کر۔ مسلمان، عیسائی ممالک پر قبضہ کرنے کیلئے زیادتیاں اور قتل کر رہے ہیں۔“ گومیز نے ویڈیو دیکھنے والوں سے ۲۰۲۶ء کے انتخابات میں ٹیکساس کے ۳۱ ویں کانگریسی ضلع کیلئے اپنی مہم کی حمایت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ”کانگریس تک پہنچنے کیلئے میری مدد کریں تاکہ آپ کو کبھی مسلمانوں کی طرف سے پھینکے گئے پتھروں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔“
گومیز کی یہ ویڈیو تیزی سے وائرل ہو گئی، جس کے بعد سیاسی لیڈران، بین المذاہب تنظیموں اور حقوق کے گروپس نے اس اقدام کی مذمت کی اور اسے ”نفرت انگیز تقریر اور مذہبی عدم برداشت کو ہوا دینے کی واضح کوشش“ قرار دیا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ گومیز کا قرآن کا نسخہ جلانے کا اسٹنٹ، ۲۰۲۶ء کے انتخابات سے پہلے ایک خطرناک رجحان کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ایسے اعمال مذہبی نفرت کو ہوا دے سکتے ہیں، سماجی تقسیم کو گہرا کر سکتے ہیں اور امریکہ میں جمہوری اقدار کو کمزور کر سکتے ہیں۔
اشتعال انگیز کارروائیوں کا سلسلہ
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب گومیز، متنازع اقدام کے ذریعے توجہ کا مرکز بنی ہو۔ دسمبر ۲۰۲۴ء میں، اس نے نیویارک میں ایک مظاہرہ کیا تھا جس میں اس نے ایک تارکین وطن کی نمائندگی کرنے والی ایک ڈمی پر گولی چلائی اور پرتشدد جرائم کے ملزم تارکین وطن کو عوامی طور پر پھانسی دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ بعد میں اس ویڈیو کو ہٹا دیا گیا اور اس کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی معطل کر دیا گیا۔ گومیز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اسے خاموش کرانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ”طاقت کیلئے ایک خطرہ“ ہے۔
گومیز کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے فہرست میں، ایل جی بی ٹی کیو+ کمیونٹی کی کتابوں کو جلانا بھی شامل ہے۔ ریپبلکن امیدوار کا دعویٰ تھا کہ یہ کتابیں بچوں پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔ ان پبلسٹی اسٹنٹس کے باوجود، گومیز نے ریپبلکن پرائمری میں صرف ۴ء۷ فیصد ووٹ حاصل کئے اور اپنے ضلع میں چھٹے نمبر پر رہی۔
یہ بھی پڑھئے: فلوریڈا میں حادثے کے بعد امریکہ میں ہندوستانی ٹرک ڈرائیوروں کے خلاف نفرت میں اضافہ
گومیز کی متنازع شخصیت
۱۹۹۹ میں کولمبیا کے میڈیلیئن شہر میں پیدا ہوئی گومیز نے ۲۰۰۹ء میں اپنے خاندان کے ساتھ امریکہ ہجرت کی۔ وہ امریکہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے پہلے ایک ایتھلیٹ کے طور پر قومی تیراکی ٹیم کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر کولمبیا کی نمائندگی کرچکی ہے۔ اس نے ۲۰۲۰ء میں ایم بی اے کیا اور بعد میں سیاست میں داخل ہوئی، جہاں وہ ۲۰۲۴ء میں مسوری کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کے انتخابات میں ناکام رہی۔ اس کے بعد سے، وہ ایک سیاسی کارکن، مالیاتی ماہر اور ریئل اسٹیٹ سرمایہ کار کے طور پر فعال ہے اور اپنی متنازع بیان بازی کے ذریعے اکثر مسلمانوں، تارکین وطن، اور ایل جی بی ٹی کیو+ کمیونٹی کو نشانہ بنا کر سرخیوں میں آنے کی کوشش کرتی ہے، جس کی وجہ سے اس پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی جانب سے کئی دفعہ پابندیاں بھی لگائی گئی ہیں۔