• Fri, 17 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نتیش کو گھیر لیا گیا ہے؟

Updated: October 16, 2025, 5:07 PM IST | Mumbai

ریاست بہار میں اِس وقت دو موسم ہیں۔ بَہار بھی ہے اور خزاں بھی چھائی ہوئی ہے۔ کہنے کی ضرورت نہیں کہ بَہار کہاں ہے اور خزاں کی زد پر کون ہے۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

ریاست بہار میں اِس وقت دو موسم ہیں۔ بَہار بھی ہے اور خزاں بھی چھائی ہوئی ہے۔ کہنے کی ضرورت نہیں کہ بَہار کہاں ہے اور خزاں کی زد پر کون ہے۔ نتیش کمار کی ریاست کا ’’موسم وِبھاگ‘‘ یہ بھوشیہ وانی نہیں کرنا چاہے گا مگر لگتا ایسا ہی ہے کہ الیکشن کے بعد بھی وہاں بَہار ہی رہے گی جہاں اِس وقت بَہار ہے اور وہاں خزاں ہی رہے گی جہاں اِس وقت خزاں ہے۔ عظیم اتحاد (مہا گٹھ بندھن) میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے اور این ڈی اے میں کچھ بھی ٹھیک ٹھاک نہیں ہے۔ گزشتہ روز اوپندر کشواہا نے ’’آل اِز ناٹ ویل اِن این ڈی اے‘‘ کہہ کر اس کی توثیق بھی کردی ہے۔ نتیش کمار اچانک خواب خرگوش سے جاگ پڑے ورنہ اُن کے خلاف ’’راستے بند ہیں سب....‘‘ کی تیاری ہوچکی تھی۔ اُن سے ’’بڑے بھائی‘‘ کا رُتبہ چھینا جاچکا تھا اور صاف نظر آ رہا تھا کہ اُن کے بعض معتمدین بھی پارٹی کے بہترین مفاد میں کام نہیں کررہے ہیں یا بی جے پی کا آلۂ کار بن گئے ہیں۔ نتیش کے ساتھ گزشتہ دِنوں جو کچھ ہوتا رہا وہ آئندہ بھی ہوسکتا ہے۔ اس کیلئے کوئی اور ذمہ دار نہیں، وہ خود ہیں۔ اُنہوں نے پالہ نہ بدلا ہوتا تو ایسے حالات پیدا ہی نہ ہوتے۔ 
اُن کے خیمے یعنی این ڈی اے میں اِس وقت موقع پرستی کا مقابلہ موقع پرستی سے ہے مگر کوئی نہیں جانتا کہ کب انتخابی رسہ کشی مہاراشٹر کی کہانی دُہرانے کے درپے ہوجائے۔ نتیش کمار کو یہ خطرہ پوری شدت سے محسوس کرنا چاہئے الیکشن سے پہلے بھی اور الیکشن کے بعد بھی۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ اُنہیں پالا بدلنے کی اپنی غلطی کا ازالہ کرتے ہوئے مہا گٹھ بندھن سے رجوع کرلینا چاہئےمگر پارٹی کی حفاظت پر خاص توجہ تو اُنہیں دینی ہی پڑے گی۔ اس کے لئے اب نتیش بابو کو ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا ہوگا۔ خرابیٔ صحت کی وجہ سے اگر وہ پارٹی پر اپنی گرفت مضبوط نہ رکھ پائے اور معتمدین پر بھروسہ کرتے رہے تو کہا نہیں جاسکتا کہ جس پارٹی کو اُنہوں نے خون جگر سے سینچا اُس کا کچھ اتہ پتہ بھی مل سکے گا یا نہیں۔ یاد دِلا دیں کہ جنتا دل متحدہ (جے ڈی یو) ۲۰۰۳ء میں معرض وجود میں آئی۔ اس سے پہلے نتیش سمتا پارٹی کے لیڈر تھے۔ جے ڈی یو اُس وقت کی تین اہم سیاسی جماعتوں کے انضمام کا نتیجہ تھی: سمتا پارٹی، جنتا دل اور لوک شکتی پارٹی۔ 
اطلاعات ہیں کہ اس وقت جنتا دل متحدہ دو حصوں میں منقسم ہے۔ ایک حصے میں وہ لوگ ہیں جو بی جے پی کے رابطے میں ہیں، وہیں سے ملنے والے احکام کی تعمیل کررہے ہیں اور اپنا مستقبل بھی بی جے پی کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔ دوسرا حصہ اُن مخلصین پر مشتمل ہے جو ’’نتیش بابو‘‘ کیلئے سب کچھ قربان کر سکتے ہیں۔ پچھلے کافی عرصہ سے اس دوسرے گروہ کے لوگ بے چینی محسوس کررہے ہیں۔ نتیش جی کو جلد ہی معتمدین کو مخلصین سے بدلنا ہوگا تاکہ پارٹی میں اندر سے کوئی قیامت نہ برپا ہو۔ نتیش عدم صحت نہ ہوتے تو اُن کی پارٹی کا بڑے بھائی کا درجہ محفوظ رہتا اور اُنہیں اعتماد میں لئے بغیر ۱۰۱۔ ۱۰۱؍ کے فارمولے کا اعلان نہ کیا جاتا۔ جے ڈی یو کے خلاف سرگرم افراد، خواہ وہ کوئی ہوں، نہ تو اُن کے قدوقامت کی برابری کرسکتے ہیں نہ ہی سیاسی تجربہ اورانتخابی حکمت تیار کرنے کی مہارت میں اُن کے آگے جاسکتے ہیں۔ اگر اُن افراد کو موقع ملا ہے تو محض اس لئے کہ نتیش کمار نے جس اتحاد کیلئے سیکولر نظریات کو حاشئے پر رکھا وہی اتحاد اب اُن کو حاشئے پر لانا چاہتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK