Inquilab Logo

اِس عالم وجود میں کوئی چیز وقت سے زیادہ قیمتی نہیں

Updated: May 26, 2023, 10:55 AM IST | Imam Hassan al-Banna Shaheed | Mumbai

وقت سونے کی طرح قیمتی ہے یہ مادی اقدار کے لحاظ سے ان لوگوں کے لئے صحیح ہے جو وجود کو وقت کے پیمانے سے ناپتے ہیں، لیکن جو لوگ اس سے بھی آگے نظر ڈالتے ہیں ان کے لئے وقت ہی زندگی ہے۔

One should be engaged in dua and zikr and azkar so that they continue to be showered with the mercy of Allah
دعا اور ذکر و اذکار میں مشغول رہنا چاہئے تاکہ اللہ کی رحمت سے سیراب ہوتے رہیں

وقت سونے کی طرح قیمتی ہے
یہ مادی اقدار کے لحاظ سے ان لوگوں کے لئے صحیح ہے جو وجود کو وقت کے پیمانے سے ناپتے ہیں، لیکن جو لوگ اس سے بھی آگے نظر ڈالتے ہیں ان کے لئے وقت ہی زندگی ہے۔ 
 کیا اس عالم وجود میں انسان کی زندگی اس وقت کے علاوہ کچھ اور ہے جو وہ پیدائش سے وفات تک گزارتا ہے؟ آپ سونے کو کھو سکتے ہیں لیکن وہ پھر سے حاصل کیا جا سکتا ہے اور گم شدہ سونے سے کئی گنا زیادہ آپ دوبارہ پاسکتے ہیں۔ لیکن گئے وقت اور گزرے ہوئے زمانے کو آپ لوٹا نہیں سکتے۔ لہٰذا وقت سونے سے زیادہ قیمتی ہے، الماس سے زیادہ گراں قدر ہے اور  زر و جواہرات سے برتر ہے اس لئے کہ وہ خود زندگی ہے۔ کامیابی کا راز کسی دقیق نکتے میں پوشیدہ نہیں ہے بلکہ وہ مناسب لمحے پر موقوف ہے۔ جلدی یا دیر، دونوں سے ڈرا جاتا ہے اور اصل اہمیت اس کی ہے کہ کام اپنے مناسب وقت پرہو۔
 ’’ اللہ ہی رات اور دن کے اوقات کا حساب رکھتا ہے‘‘ (المزمل:۲۰) … اور اس لئے سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے اور خالی ہاتھ رہ جانے والے یہ غافل لوگ ہیں۔
 ’’اور یہ حقیقت ہے کہ بہت سے جن اور انسان ایسے ہیں جن کو ہم نے جہنم ہی کے لیے پیدا کیا ہے ان کے پاس دل ہیں مگر وہ ان سے سوچتے نہیں ان کے پاس آنکھیں ہیں مگر وہ ان سے دیکھتے نہیں ان کے پاس کان ہیں مگر وہ ان سے سنتے نہیں وہ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گئے گزرے، یہ وہ لوگ ہیں جو غفلت میں کھو ئے گئے ہیں ۔‘‘ (الاعراف:۱۷۹)
 حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی دعاؤں میں سے ایک یہ بھی تھی: ’’اے اللہ ! ہم کو اندھیرے میں نہ رکھ، لاعلمی میں ہماری پکڑ نہ کر اور ہمیں غافلین میں نہ شامل کر۔‘‘
  حضرت عمرؓ فاروق دعا کیا کرتے تھے کہ ’’اللہ ان کے اوقات میں برکت اور لمحات میں خیر عطا کرے۔ ‘‘
 قیامت کے دن کوئی بندہ اس پوچھ کچھ کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکے گا کہ اپنی عمر کن کاموں میں ختم کی، مال کس طرح کمایا اور کس طرح خرچ کیا ؟ 
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وقت کی قدر و قیمت کا بہترین نقشہ اس حدیث میں پیش کیا ہے: ’’ہر روز فجر طلوع ہو کر پکارتی ہے کہ اے ابن آدم! میں نئی خلقت ہوں اور تیرے اعمال پر گواہ ہوں تو میرے ذر یعے زادِ راہ تیار کرلے کیونکہ پھر میں قیامت کے دن تک نہیں پلٹوں گی۔‘‘
  اس عالم وجود میں کوئی چیز وقت سے زیادہ قیمتی نہیں اگرچہ اوقات برکت، سعادت اور خوش بختی کے لحاظ سے متفاوت ہیں۔ ایک لمحہ دوسرے لمحے سے بڑھ کر مبارک ہوتا ہے اور اللہ کے نزدیک بعض دن، مہینے  اور لمحات بھی  دوسرے دنوں، مہینوں اور لمحات  پر فضیلت رکھتے ہیں۔  یہ فرصت اللہ تعالیٰ نے ہم مومنین کو عطا کی ہے کہ ہم غفلت  سے بیدار ہوں اور ذکر الٰہی کی طرف مائل ہو جائیں تاکہ جس وقت قبولیت کی ہوا کے جھونکے چلیں ہم بھی لطف و کرم سے فیض یاب ہوں۔
 ان مبارک گھڑیوں میں نیکی کئی گنا بڑھ جاتی ہے، صالح بندوں کے درجات بلند کئے جاتے ہیں اور توبہ کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے تاکہ اللہ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرے وہ اس میں داخل ہو جائے۔ دن، ہفتہ اور مہینہ کی ان مبارک گھڑیوں کی طرف قرآن کریم کی آیات نے اشارہ کیا ہے اور نبی اکرم ﷺکی توضیحات ان کی تاکید کرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: 
 ’’پس تسبیح کرو اللہ کی جبکہ تم شام کرتے ہو اور جب صبح کرتے ہو آسمانوں اور زمین میں اُسی کے لئے حمد ہے اور (تسبیح کرو اس کی) تیسرے پہر اور جبکہ تم پر ظہر کا وقت آتا ہے ۔‘‘ (الروم:۱۸۔۱۷)
 ’’اپنے رب کو صبح و شام یاد کیا کرو دل ہی دل میں عاجزی و زاری اور خوف کے ساتھ اور زبان سے بھی ہلکی آواز کے ساتھ تم ان لوگوں میں سے نہ ہو جاؤ جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں ۔‘‘ 
(الاعراف:۲۰۵)
 ’’قسم ہے صبح کی ،قسم ہے دس راتوں کی!‘‘ (الفجر:۲۔۱)
  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی احادیث میں وقت کی قدر و قیمت اور اس سے فائدہ اٹھانے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ ان سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ مومن دو پر خطر گھاٹیوں کے درمیان ہوتا ہے: ایک جلد باز جو گزر جاتا ہے اور نہیں جانتا کہ یہاں اللہ کی کیا کاری گری ہے اور دوسرا سست رو جو ٹھہرا رہتا ہے اور نہیں جانتا کہ اللہ نے کیا فیصلہ کر دیا ہے۔ بندے کو اپنے نفس کی خاطر اس دنیا میں آخرت کے لئے ،جوانی میں بڑھاپے کے لئے اور اس زندگی میں حیات بعد الموت کے لئے تیاری کر لینا چاہئے۔ 
 عزیز بھائی ، عزیز بہن!تمہارے سامنے ہر روز ایک گھڑی صبح میں، ایک گھڑی شام میں، اور ایک گھڑی سحر میں آتی ہے۔ ان گھڑیوں میں تم اپنی پاکیزہ روح کے ساتھ آسمان کی طرف چڑھ سکتے ہو اور دین و دنیا کا خیر ہو سکتا ہے۔ تمھارے آگے جمعہ کا دن اور رات ہے۔ اس میں تم اپنے ہاتھ اپنے دل اور اپنی روح کو اللہ کی رحمت کے بہتے سمندر سے سیراب کر سکتے ہو۔ تمہارے لئے طاعت کے خاص موسم ، عبادت کے مخصوص ایام اور قربت حاصل کرنے والی راتیں آتی ہیں جن کی طرف قرآن کریم اور رسول  اللہ ﷺ نے توجہ دلائی ہے۔ تم ان گھڑیوں میں غافل رہنے کے بجائے ذکر کرنے والوں میں ہونے کی تمنا کرو، مست پڑے رہنے کے بجائے عمل میں مشغول ہونے کی خواہش کرو۔ وقت کو غنیمت جانو، وہ تلوار کی طرح ہے اور ٹال مٹول کو چھوڑ دو کہ اس سے زیادہ مضر کوئی چیز نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل مقبول اور بابرکت وقت کی توفیق دے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK