Inquilab Logo Happiest Places to Work

کھجور کا درخت اور اسلامی نقطۂ نظر

Updated: December 25, 2020, 10:33 AM IST | Mohammed Tariq Badayuni

وہ حاکم اعلیٰ جو تمام جہانوں کے اقتدار کا مالک ہے، جس نے انسانی خلقت سے قبل اس جہان رنگ و بو کو نرے تنوعات سے بھر دیا، بلا شبہ اس نے ہر چیز کو انسانوں کے فائدہ کے لئے پیدا کیا ہے۔

Palm Tree - Pic : INN
درخت ۔ تصویر : آئی این این

وہ حاکم اعلیٰ جو تمام جہانوں کے اقتدار کا مالک ہے، جس نے انسانی خلقت سے قبل اس جہان رنگ و بو کو نرے تنوعات سے بھر دیا،  بلا شبہ اس نے ہر چیز کو  انسانوں کے فائدہ کے لئے پیدا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب انسان خدا کی خلقت کے بارے میں غور و فکر کرنا شروع کرتا ہے، تو بے ساختہ پکار اٹھتا ہے کہ ’’اے ہمارے پروردگار آپ نے اس (مخلوق) کو لا یعنی پیدا نہیں کیا۔‘‘   (سورہ آل عمران: ۱۹۱)
 گو کہ بظاہر بعض اشیاء بے سود نظر آتی ہیں، مگر تدبر و تفکر سے اس کی افادیت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ جیسے سمندر کا کھارا پانی دنیا جہان کی غلاظت کی صفائی کے لئے اور زہریلے جانور فضائے بسیط میں موجود زہر کو اپنے اندر تحلیل کر کے ہوا کو انسانوں کے موافق بنانے کا کام کرتے ہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ دنیا کی تمام چیزیں انسانوں کے حق میں نعمت ہیں اور اتنی ہیں کہ جو انسان کے محدود علم سے باہر ہیں۔
’’اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننا چاہو تو گن نہیں سکتے۔‘‘ 
(سورۃ النحل : ۱۸)
      رب کریم کی انہیں نعمتوں میں سے ایک نعمت کھجور ہے جو خدا کے سب سے برگزیدہ پیغمبر کو بڑی مرغوب اور محبوب تھی۔ اور ہوتی بھی کیوں نہیں؟ کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش بھی تو انہیں نخلستانی وادیوں کے قرب میں ہوئی تھی ۔
کھجور ایک ایسی شئے ہے جسے نوع انسانی بہت پسند کرتی ہے۔ مسلمانوں میں تو اس کی اہمیت کی انتہا یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درختوں میں اسے ’’مسلمان کی طرح‘‘ کہا ہے۔حضرت عبداللہ بن عمر رضي اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے جس کے پتے نہیں گرتے اوروہ مسلمان کی طرح ہے، مجھے بتاؤ کہ وہ کون سا درخت ہے ؟‘‘  عبداللہ بن عمررضي اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ لوگ بستیوں کے درختوں کے بارے میں سوچنے لگے۔ میرے دل میں خیال آیا کہ یہ درخت کھجور کا ہے۔ لیکن مجھے حیا آئی، پھرصحابہؓ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم، آپ ہی بتلا دیجئے کہ وہ کون سا درخت ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔
حدیث پاک میں آتا ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اس گھر کے لوگ بھوکے نہیں رہتے جس گھر میں کھجور ہو۔‘‘ ایک اور حدیث ہے جو ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اے  عائشہؓ ! جس گھر میں کھجور نہ  ہو   اس کے مکین بھوکے ہیں ۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا دو یا تین مرتبہ فرمایا۔
ان روایات کی روشنی میں کھجور کی اہمیت کا اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں ہے، کیوں کہ اس کی اہمیت و معنویت خود سرور دو عالم ﷺ کی زبان مقدس سے منقول ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تبارک تعالیٰ نے اس کا ذکر بڑے   نرالے اور اچھوتے انداز میں کیا ہے کہ ’’کیا آپ نے نہیں دیکھا، اللہ نے کیسی مثال بیان فرمائی ہے کہ پاکیزہ بات اس پاکیزہ درخت کی مانند ہے جس کی جڑ (زمین میں) مضبوط ہے اور اس کی شاخیں آسمان میں ہیں۔‘‘(سورہ ابراہیم :۲۴)
مفسرین کرام نے اس آیت کے ذیل میں لکھا ہے کہ ’’شجرۃ طیبۃ‘‘ سے مراد کھجور کا درخت ہے۔ 
اسی طرح اللہ رب العزت نے سورۃ الرحمٰن میں جنت کے میوؤں کی تعریف کرتے ہوئے صریح الفاظ میں فرمایا ہے کہ ’’ان میں بکثرت پھل اور کھجوریں اور انار ہیں۔‘‘ (سورۃ الرحمٰن: ۶۸)
 کھجور کے فوائد بہت ہیں ۔ خود اللہ کے رسولؐ سے بھی مروی ہے ،  اطباء حضرات نے بھی مزید تحقیق کی ہے اور اس درخت کا میوہ، میوؤں میں سب سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے چنانچہ اس کے فوائد کے تعلق سے عربوں میں ایک کہاوت مشہور ہے کہ سال میں جتنے دن ہوتے ہیں اتنے ہی کھجور کے استعمال اور فوائد ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK