Inquilab Logo Happiest Places to Work

امن، سلامتی،صلح اور احکام الٰہی کے سامنے جھک جانا، یہی اسلام کی تمام تعلیمات کا خلاصہ ہے

Updated: May 12, 2023, 10:31 AM IST | Maulana Khalid Saifullah Rahmani | Mumbai

مسلمان جس مذہب پر یقین رکھتے ہیں، اس کے دو نام ہیں: اسلام اور ایمان۔ اس لحاظ سے مسلمانوں کے بھی دو نام ہیں :مسلم اور مومن۔

Worship in Islam refers to the actions that a person performs to express his relationship with God
اسلام میں عبادت ان افعال کو کہتے ہیں جن کو انسان خدا سے اپنے تعلق کے اظہار کیلئے انجام دیتا ہے

مسلمان جس مذہب پر یقین رکھتے ہیں،  اس کے دو نام  ہیں:  اسلام اور ایمان۔  اس لحاظ سے مسلمانوں کے بھی دو نام ہیں :مسلم اور مومن۔ اسلام کے معنی اپنے آپ کو حوالے اور سپرد کر دینے کے ہیں۔ یہ عربی گرامر کے لحاظ سے سِلم اور سلام سے ماخوذ ہے جس کے معنی مصلح، سلامتی اور خود حوالگی کے ہیں۔ اس سے مسلم ہے، یعنی ایسا شخص جو صلح کو پسند کرنے والا اور اپنے آپ کو خدا کے حوالے کر دینے والا ہو۔ ایمان ’امن‘کے لفظ سے ماخوذ ہے، امن کے معنی ہیں دوسرے کو امن دینا، یقین کرنا۔ اسی سے مومن ہے، مومن کے معنی ہوئے : امن دینے والا ، یقین کرنے والا ۔
 غور کیجئے تو اسلام اور ایمان، ان دونوں میں امن، سلامتی ، صلح اور خدا کے احکام کے سامنے جھک جانے کے معنی پائے جاتے ہیں۔ یہی اسلام کی تمام تعلیمات کا خلاصہ ہے۔ قرآن مجید ہمیں بتاتا ہے کہ اسلام کی ابتداء پہلے پیغمبر حضرت آدم علیہ السلام سے ہوئی۔ پہلے انسان پہلے مسلمان بھی تھے۔ تاریخ کے مختلف ادوار میں بھی پیغمبر گزرے ہیں، وہ سب اپنے اپنے زمانے میں اسلام کی دعوت دینے والے تھے، اور جن لوگوں نے ان کی دعوت قبول کی وہ سب مسلمان تھے، کیوں کہ مسلمانوں میں وہ سب لوگ شامل ہیں، جو خدا کے احکام کے سامنے سر جھکا دیں۔ ایسا نہیں ہے کہ اسلام کی ابتدا احمد مجتبیٰ، محمد رسول اللہ ﷺ سے ہوئی ہے، اسی لئے  محمد ﷺ نے مسلمانوں کے لئے اپنے نام کی نسبت سے کوئی نام منتخب نہیں فرمایا  اور اپنے ماننے والوں کو ’محمدی‘ یا ’محمڈن‘ نہیں کہا۔ انہیں ’مسلم‘ اور ’مومن‘ کا نام دیا گیا جن کو وطن عزیز میں عام طور پر مسلمان کہا جاتا ہے۔
 ہم جس کائنات میں رہتے ہیں، اس کو ہم نے پیدا نہیں کیا ہے بلکہ ہم نے خود اپنے آپ کو بھی نہیں بنایا ہے، کوئی طاقت (بلکہ عظیم الشان طاقت) ہے جس نے اس کائنات کو بھی پیدا کیا ہے اور ہمیں بھی۔ پھر غور کیجئے تو اس دنیا میں ساری چیزیں ایک توازن کے ساتھ پائی جاتی ہیں،  انسان کو آکسیجن کی ضرورت ہے، آلودہ گیسیں انسان کے لئے نقصاندہ ہیں مگر یہی گیسیں درختوں کی خوراک ہیں، وہ ان گیسوں کو صاف کر کے انسان کے لئے آکسیجن فراہم کرتے ہیں، ہر مقام کی ضرورت کے لحاظ سے بارش ہوتی ہے، ریگستانوں میں بارش کم ہوتی ہے، جنگلات میں زیادہ ہوتی ہے؛ کیوں کہ نباتات کو پانی کی زیادہ ضرورت ہے، مقررہ اوقات کے مطابق ہی دن اور رات کی آمد و رفت ہوتی ہے، کائنات کے افق میں اربوں سیارے تھوڑی دیر کے لئے بھی ر کے بغیر گردش کر رہے ہیں لیکن تیز رفتاری کے باوجود ان کے درمیان کبھی تصادم نہیں ہوتا، سورج اتنی حرارت خارج کرتا ہے کہ اگر وہ جوں کی توں زمین پر پہنچ جائے تو زمین جل کر بھسم ہو جائے، کیوں کہ ایک سیکنڈ میں سورج جو حرارت خارج کرتا ہے ، اس کی مقدار دس لاکھ ایٹم بم سے بھی زیادہ ہے، زمین کے چاروں طرف ہوا کا  ایسا غلاف تان دیا گیا ہے کہ وہ ان بے پناہ حرارتوں کو جذب کر لیتا ہے اور انسان کی ضرورت کے بقدر ہی زمین پر پہنچنے دیتا ہے۔ غرض کہ پوری کائنات ایک مربوط اور متوازن انتظام کے ساتھ چل رہی ہے۔
 اس سے معلوم ہوا کہ کوئی بالا تر ہستی ہے، جس نے  کائنات کو پیدا کیا ہے اور وہ مسلسل اس کا انتظام بھی کر رہی ہے۔  اسی ہستی کا نام خدا ہے اور وہ ایک ہی ہے۔ اگر کئی لوگ مل کر کائنات کا نظام چلاتے تو وہ ٹکراؤ سے بچ نہیں پاتی اور کائنات کے نظام میں اس وقت جو یکسانیت ہے، وہ برقرار نہیں رہ پاتی۔ چنانچہ قرآن مجید نے خدا کی ہستی کا تعارف کراتے ہوئے کہا ہے :
 ’’اللہ، وہ زندہ جاوید ہستی، جو تمام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے، اُس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے،  وہ نہ سوتا ہے اور نہ اُسے اونگھ لگتی ہے،  زمین اور آسمانوں میں جو کچھ ہے، اُسی کا ہے، کون ہے جو اُس کی جناب میں اُس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے؟ جو کچھ بندوں کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ اُن سے اوجھل ہے، اس سے بھی وہ واقف ہے اور اُس کی معلومات میں سے کوئی چیز اُن کی گرفت ِ ادراک میں نہیں آسکتی الّا یہ کہ کسی چیز کا علم وہ خود ہی اُن کو دینا چاہے،  اُس کی حکومت آسمانوں اور زمین پر چھائی ہوئی ہے اور اُن کی نگہبانی اس کے لیے کوئی تھکا دینے والا کام نہیں ہے بس وہی ایک بزرگ و برتر ذات ہے۔‘‘ (سورہ بقرہ:۲۵۵)
 اسلام میں خدا کے ایک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی ذات بھی ایک ہے اور وہ اپنی صفات میں بھی یکتا ہے، وہی پیدا کرتا ہے ، وہی موت دیتا ہے، انسان اس کے حکم سے بیمار پڑتا ہے اور اس کے حکم سے شفا حاصل ہوتی ہے ، وہی روزی دینے والا ہے، اسی کے حکم سے کسی کی روزی بڑھتی ہے اور کسی کی کم ہوتی ہے۔ یہ تصور انسان کو ایک تقدس عطا کرتا ہے، وہ سمجھتا ہے کہ اس کی پیشانی صرف اللہ کے سامنے جھکنے کے لئے ہے، وہ مخلوقات کے خوف کے وہم سے آزاد ہو جاتا ہے، پھر یہ یقین اس کے اندر کائنات کے بارے میں تحقیق کا جذبہ پیدا کرتا ہے؛ کیوں کہ وہ سمجھتا ہے کہ خدا نے یہ ساری چیزیں اس کی خدمت کیلئے پیدا کی ہیں، جب انسان کسی چیز کو اپنا خادم سمجھتا ہے تو اس کے بارے میں تحقیق اور جستجو سے کوئی جھجک نہیں ہوتی۔ اور اگر وہ کسی چیز کو اپنا معبود سمجھ لے تو احترام کا تقاضہ ہوتا ہے کہ وہ اس کی کھوج میں نہ پڑے۔ 
 جو کسی چیز کا بنانے والا ہوتا ہے وہی اس کے استعمال کے طریقے اور اس کے نفع ونقصان کے پہلوؤں سے بھی واقف ہوتا ہے، جب خدا نے اس کائنات کو بھی بنایا ہے اور انسان کو بھی، تو اس دنیا کی چیزوں کو انسان کو کس طرح استعمال کرنا چاہتے اور خود اس کو اپنی زندگی کس طور پر گزارنی چاہے ؟ اس کے لئے اسے خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے ، چنا نچہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے دو انتظامات فرمائے۔ ایک یہ کہ ہر قوم میں اپنا  پیغمبر بھیجا، دوسرے ،  پیغمبر کے ذریعے اپنی کتاب بھیجی  اور پیغمبر کو ذمہ داری دی کہ وہ اللہ کے بندوں تک اللہ کی کتاب پہنچا ئیں ، انہیں سمجھائیں اور خود اللہ کے احکام پر عمل کر کے لوگوں کے سامنے عملی نمونہ پیش کریں کیونکہ کوئی حکم جب عمل کے سانچے میں ڈھل جاتا ہے تو لوگوں کے لئے اس کا سمجھنا آسان ہو جاتا ہے، نیز ہر قوم میں ان ہی کی زبان کا بولنے والا پیغمبر بھیجا گیا اور اسی زبان میں خدا کی کتاب اُتاری گئی ۔چنانچہ قرآن مجید کہتا ہے:
 ’’ہم نے اپنا پیغام دینے کے لئے جب کبھی کوئی رسول بھیجا ہے، اُس نے اپنی قوم ہی کی زبان میں پیغام دیا ہے تاکہ وہ انہیں اچھی طرح کھول کر بات سمجھائے۔‘‘ (ابراہیم:۴)
 ایک اور موقع پر فرمایا گیا کہ رسول، اللہ کے حکم کے بغیر کوئی نشانی نہیں لاسکتے:
 ’’تم سے پہلے بھی ہم بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور اُن کو ہم نے بیوی بچوں والا ہی بنایا تھا اور کسی رسول کی بھی یہ طاقت نہ تھی کہ اللہ کے اذن کے بغیر کوئی نشانی خود لا دکھاتا ہر دور کے لئے ایک کتاب ہے۔‘‘ (الرعد:۳۸)
  انسان کے بارے میں اسلام نے دو بنیادی تصورات پیش کئے ہیں، ایک یہ کہ تمام انسان ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہیں،  رنگ  یا نسل پر کسی کو فضیلت نہیں، انسان اپنے عمل و کردار کی وجہ سے بہتر ہوتا ہے ۔ دوسرا بنیادی تصور یہ ہے کہ تمام انسان بحیثیت انسان قابل احترام ہیں۔
   اسلام کا ایک بنیادی عقیدہ آخرت کا یقین ہے، یعنی اس بات کا یقین کہ ایک ایسا وقت آئے گا جب خدا کے حکم سے یہ کائنات ختم کردی جائے گی، تمام انسان زندہ کئے جائیں گے ، انہوں نے دنیا میں جو اچھے کام کئے تھے ان کو اس کا بہترین انعام دیا جائے گا، وہ جنت میں داخل کئے جائینگے اور انسان نے جو گناہ کئے تھے  انہیں اس کی سخت سزا ملے گی اور وہ دوزخ میں ڈالے جائیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ آخرت کا یقین عقل و فطرت کے عین مطابق  ہے۔ دُنیا میں انسان بہت سے اچھے کام کرتا ہے لیکن اس کو جزا نہیں ملتی ، بلکہ بعض دفعہ وہ دکھ بھری زندگی گزار کر دنیا سے چلا جاتا ہے، اس کے برخلاف کچھ لوگ ظلم و زیادتی کرتے ہیں لیکن دنیا میں ان کو سزا نہیں مل پاتی، اس لئے عقل اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ کوئی ایسی جگہ ہونی چاہئے جہاں نیکی کرنے والوں کو انعام اور گناہ اور زیادتی کرنے والوں کو سزا ملے۔ اسی کا نام آخرت ہے جہاں خاندان، رنگ و نسل اور علاقہ و زبان کی بنیاد پر نہیں بلکہ انسان کے عمل اور کردار کی وجہ سے جزا اور سزا کا فیصلہ ہوگا۔
  اسلام میں عبادت ان افعال کو کہتے ہیں جن کو انسان خدا سے اپنے تعلق کے اظہار کیلئے انجام دیتا ہے، چنانچہ چار عبادتوں کو اسلام میں خصوصی حیثیت حاصل ہے: نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ۔ نماز دن رات میں پانچ دفعہ پڑھنا فرض ہے، سال میں ایک ماہ روزہ رکھنا فرض قرار دیا گیا، صاحب ِ نصاب پر سال میں ایک بار زکوٰۃ ادا کرنا اور زندگی میں ایک بار  حج ادا کرنا فرض ہے۔
  اسلام نے سماجی زندگی کا ایک مکمل نظام دیا ہے۔ والدین اور اولاد، شوہر و بیوی، بھائی بہن، رشتہ دار ، پڑوسی کے حقوق مقرر کئے ہیں۔ ان قوانین کی بنیاد دو باتوں پر ہے: عدل اور احسان۔
  عدل سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنا حق لے لے اور دوسروںکو اس کا حق دے دے ۔ قرآن مجید میں ۹۰؍ بار عدل کا حکم دیا گیاہے۔ احسان یہ ہے کہ انسان اپنے حق سے کم لے یا اپنا حق چھوڑ دے، اور دوسروں کو اس کے حق سے زیادہ دے دے اور ایثار سے کام لے۔ قرآن مجید میں  فرمایا گیا ہے کہ اللہ رب العزت احسان کرنے والوں سے محبت فرماتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK