Inquilab Logo

ذاتی لغت ذخیرۂ الفاظ بڑھانے میں معاون ہے

Updated: May 29, 2023, 1:43 PM IST | Afzal Usmani | Mumbai

اردو زبان کی تدریس اورطلبہ میں اردو کی محبت پیدا کرنے کیلئے مختلف تدابیر اور دیگر موضوعات پر کی گئی گفتگو ملاحظہ کریں۔پانچویں قسط

For correct pronunciation and spelling, the teacher should teach the lesson aloud in the classroom and read it to the students.
تلفظ اور املا کی درستگی کیلئے استاد کو چاہئے کہ وہ کلاس روم میں بلند خوانی سے اسباق پڑھائے اور طلبہ سے پڑھوائے

اردو بحیثیت مضمون کے زبان پڑھایا جانازیادہ  ضروری ہے۔موجودہ دور میں اردو اسکولوں کے اساتذہ کرام خصوصاً اردو کے اساتذہ پر یہ دوہری ذمہ داری ہے کہ وہ طلبہ کو اردو بطور مضمون کے ساتھ بطور زبان بھی پڑھائے اور سکھائے ۔اردو کو ابتدا سے انتہا تک اس طرح پڑھایا جائے کہ بچے اس زبان کے تمام اسرار ورموز سے کما حقہ واقف ہوجائیں۔طلبہ میں زبان کا ملکہ،صحیح ذوق اور اردو کے تئیں دلچسپی پیدا کرنے میں کس حد تک کامیابی ہوتی ہے اس کا انحصار استاد کی پیشہ وارانہ قابلیت پر ہوتا ہے۔کلاس روم میں طلبہ میں اردو کی محبت پیدا کرنے،تلفظ اور املا کی درستگی اور ذخیرہ ٔ الفاظ بڑھانے کیلئے کیا جتن کئے جارہے ہیںاسی سلسلے میں ہم نے نیشنل سینئر کالج،ناسک کی اسسٹنٹ پروفیسر تبسم سحر اور مالیگاؤںگرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کے معاون مدرس ظفر عابد محمد مصطفیٰ سے گفتگو کی۔
 ہمارے پوچھنے پر کہ کیا آپ طلبہ میں اردو کی محبت دیکھتے ہیں اور کیا یہ محسوس ہوتا ہے کہ طلبہ میں اپنی زبان سیکھنے کا جذبہ ہے؟ اس کے جواب میں تبسم سحر، جو نیشنل سینئر کالج،ناسک کی اسسٹنٹ پروفیسر ہیں اور درس و تدریس کا وسیع تجربہ رکھتی ہیں،نے بتایا کہ موجودہ دور کے طلبہ میں اردو کی محبت یا اردو سیکھنے کا جذبہ توہے مگر کم ہے یا دبا ہوا ہے۔ اکثراردو میڈیم کے طلبہ احساس کمتری میں مبتلا نظر آتے ہیں ۔بہت سی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ اردو مضمون کو دیگر مضامین کے مقابلے میں کم اہمیت دی جاتی ہے یا نظر انداز کیا جاتا ہے ۔اس کا اثر طلبہ پر بھی ہوتا ہے ۔ اس کیلئے ہم یہی تدبیر کرتے ہیں کہ ابتداء ہی سے ان کی ذہن سازی کی جاتی ہے اور ان میں اردو کی محبت کا جذبہ ابھارا جائے اور اردو کی محبت پیدا کی جاتی ہے ۔ مقصد کے حصول کیلئے مختلف سرگرمیاں کروائی جاتی ہیں۔خوشی کی بات یہ ہے کہ یہ تدابیر کار گر ثابت بھی ہوتی ہیں ۔ 
 طلبہ کے تلفظ اور املا کو درست کرنے کیلئے کلاس روم میں کتنی محنت ہو پاتی ہے۔؟ اس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ طلبہ کے تلفظ اور املا پر بیک وقت خاص توجہ کی ضرورت ہے اور ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم اس جانب خاص توجہ دیں۔ اس کیلئے لازمی ہے کہ استاد اور طلبہ کی بلند خوانی ہو ۔ دشواری یہ ہے کہ کلاس روم کے مختصر وقت میں یہ ممکن نہیں ہو پاتا، اس لئے ہفتے میں چند پریڈس اس کیلئے مختص کئے جاتے ہیں،غیر نصابی کتابیں اور اخبارات کے مطالعہ کی ترغیب دی جاتی ہے اوربات چیت کے دوران غلط تلفظ پر احسن طریقے سے سمجھایا جاتا ہے نیز مختلف ادبی سرگرمیوں میں شرکت کرنے پر ابھارا جاتا ہے۔ 
 ہمارے یہ سوال کرنے پر کہ کیامضمون نویسی میں طالب علم کو بہتر بنانے کیلئےانہیں سکھایا اور سمجھایا جاتا ہے؟ کیاان سے بار بار مضمون لکھوائے جاتے ہیں ؟ اس کے جواب میں نیشنل سینئر کالج کی اسسٹنٹ پروفیسر تبسم سحر نے بتایا کہ مضمون نویسی طالب علم کی صلاحیتوں کو پرکھنے کی کسوٹی ہے ۔ تحریری صلاحیت کی اہمیت مسلم ہے مگرافسوس! الیکٹرانک میڈیا کی وجہ سے طلبہ کی اس صلاحیت کو پنپنے کا موقع نہیں مل رہا ہے ۔عام مشاہدہ ہے کہ اِدھر استاد نے مضمون کا عنوان دیااُدھر طلبہ کی اکثریت نے جدید الہ دین کے چراغ (اسمارٹ مو بائل) کو اپنی انگلیوں سے ہلکی سی جنبش دی اورمطلوبہ مواد آگیا۔اسی لئے طلبہ سوچنے کی زحمت نہیں اٹھا تے۔ اگر مضمون نویسی کی مشق استاد اپنی موجودگی میں کلاس روم میں کروائے تو بہتر ہے ۔مضمون نویسی سے متعلق اہم باتیں بتاکر ابتداء میں آسان عنوانات جواُن کے تجربات و مشاہدات کا حصہ ہوں،دیئے جائیں۔
  ظفر عابد محمدمصطفیٰ ، جو مالیگاؤں گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج میں معاون مدرس ہیں،سے جب ہم نے پوچھا کہ اردو کا ذخیرۂ الفاظ بڑھانے کیلئے کیا جتن کئے جاتے ہیں؟ تو انہوں نے بتایا کہ علمی ماہرین کی رائے کے مطابق کسی بھی زبان کو سیکھتے وقت ابتدا میں طالب علموں کی توجہ گرامر کی بہتری کے بجائے ذخیرہ الفاظ بڑھانے پر ہونی چاہئے۔ جس میں ذاتی لغت ذخیرہ الفاظ بڑھانے کا سب سے مؤثر طریقہ تصور کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ نوٹ بک یا فون نوٹ پیڈ پر اپنی ذاتی لغت بھی تیار کرکے الفاظ کا ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ذخیرہ الفاظ کوئی معنی نہیں رکھتا جب تک اسے استعمال نہ کیا جائے اس لئے ضروری ہے کہ نئے لفظ سیکھنے کے بعد اسے مختلف طریقوں سے برتا جائے۔ مختلف موضوعات، عناوین اور اصناف کا باقاعدگی سےمطالعہ ذخیرہ الفاظ بڑھانے میں زیادہ مفید و موثر ثابت ہوتا ہے۔ عام طور پر طلبہ کی زباندانی کو آپ دس میں سے کتنے نمبر دیں گے اور آج کے طلبہ اردو کے معاملے میںماضی کے طلبہ سے کمتر کیوں ہیں ؟ اس کے جواب میں ظفر عابد نے بتایا کہ دس میں سے زیادہ سے زیادہ نو نمبرات دوں گا۔ وجہ یہ ہےکہ کہیں نہ کہیں طلبہ سے قواعد کی غلطی ہو ہی جاتی ہے۔ سوال کے دوسرے حصے کی سب سے بڑی وجہ سرپرست اور معاشرے کی عدم دلچسپی ہے۔ آج جب طالب علم نتیجہ لے کر آتا ہے تو سب یہ دیکھتے اور پوچھتے ہیںکہ میتھس، سائنس اور انگریزی میں کتنے مارکس ہیں؟ اردو کے تعلق سے کوئی باز پرس نہیں ہوتی۔ لاشعوری طور سے طالب علم اردو سے لاپروائی برتنے لگتا ہے جس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK