Inquilab Logo

فلسفہ ٔصوم: تقویٰ،اللہ کی بڑائی بیان کرنا اور شکرادا کرنا

Updated: March 24, 2023, 12:05 PM IST | Mufti Abdul Qayum Khan Hazarvi | Mumbai

ماہِ رمضان المبارک کا آغاز ہوچکا ہے ۔ روزہ رکھنے کے ساتھ اس کی بھی فکر کریں کہ روزے کے جو مقاصد ہیں وہ پورے ہوں اور ہر عمل اخلاص کے ساتھ ہو

Regarding the obligation of fasting, it has been said in the Holy Quran that it has been imposed on us in the same way as it was imposed on the first nations.
روزے کی فرضیت کے بارے میں قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے کہ یہ ہم پر اسی طرح فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ پہلی امتوں پر تھے۔


عربی زبان میں روزہ کو صوم کہتے ہیں، جس کا لغوی مفہوم ہے رکنا، باز رہنا۔
’’اصل میں صوم کا معنی ہے کسی فعل سے رک جانا، خواہ کھانا ہو خواہ گفتگو ہو یا چلنا پھرنا ہو۔ جو گھوڑا چلنے سے یا چارہ کھانے سے رک جائے اسے صائم کہتے ہیں۔‘‘
ہوا ٹھہری ہوئی ہو تو اسے بھی صوم کہتے ہیں۔ دوپہر کے وقت کو بھی صائم کہتے ہیں گویا سورج آسمان پر ٹھہر گیا ہے۔
(الراغب اصفهانی، مفردات)
اصطلاحِ شرع میں صوم کا مطلب ہے
’’عاقل بالغ مسلمان کا نیت کے ساتھ، سپیدۂ سحر سے رات تک کھانے پینے، خواہشِ نفس اور دانستہ قے کرنے سے رک جانا۔‘‘ (ایضاً)۔ عاقل بالغ کا عبادت کی نیت سے صبح سے غروب آفتاب تک، کھانے پینے اور قربت سے پرہیز کرنا۔‘‘(شیخ نظام الدین، عالمگیری)
قرآن مجید کی روشنی میں روزہ
فرمان باری تعالیٰ ہے
’’اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ اے ایمان والو! (یہ) گنتی کے چند دن (ہیں) پس اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کر لے، اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو ان کے ذمے ایک مسکین کے کھانے کا بدلہ ہے، پھر جو کوئی اپنی خوشی سے (زیادہ) نیکی کرے تو وہ اس کے لئے بہتر ہے، اور تمہارا روزہ رکھ لینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں سمجھ ہو۔ رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اتارا گیا ہے جو لوگوں کیلئے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پالے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے،  اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لیے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس لئے کہ تم شکر گزار بن جاؤ۔‘‘ 
(البقرة:۱۸۳؍تا۱۸۵)
روزے کے مقاصد
قرآن کریم کی مذکورہ آیات میں روزہ کے درج ذیل تین مقاصد بیان فرمائے گئے ہیں
 تقویٰ: تقویٰ کا لغوی معنی بچنا اور پرہیز کرنا ہے۔ روزہ رکھنے سے انسان کا یقین پختہ ہوتا ہے۔ ہر عبادت میں نمود و نمائش کا احتمال ہے۔ نماز، زکوٰۃ، حج، ذکر، جہاد، صدقہ، تعلیم، تدریس ان میں سے ہر نیکی میں دو پہلو ہیں
اوّل یہ کہ عمل کرنے والا خلوص نیت سے، محض اللہ کی رضا کی خاطر نیکی کر رہا ہے۔ اس صورت میں اس کی نیکی یقیناً مقبولِ بارگاہ ہے اور اللہ کے حضور اس کی قدر و وقعت ہے، جس کی جزا دنیا  و آخرت کی بھلائی ہے۔
دوسرا پہلو یہ ہے کہ ہوسکتا ہے کہ نیت میں فتور ہو اور مقصد اللہ کی رضا نہ ہو مثلاً: نمود و نمائش، شہرت و ناموری وغیرہ، اس صورت میں کسی جزا کی توقع فضول ہے۔
جبکہ صرف روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس میں خلوص ہی خلوص ہے۔ ریا کاشائبہ تک نہیں۔ کون روزے سے ہے کون نہیں؟ اس کا علم اللہ کو ہے یا متعلقہ شخص کو۔
رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’بنی آدم کا ہر عمل اسی کے لئے ہے سوائے روزہ کے۔ روزہ صرف میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دیتا ہوں۔ اور روزہ ڈھال ہے اور جس روز تم میں سے کوئی روزہ سے ہو تو نہ فحش کلامی کرے اور نہ جھگڑے اور اگر اسے (روزہ دار کو) کوئی گالی دے یا لڑے تو یہ اُس سے کہہ دے کہ میں روزہ سے ہوں۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہء قدرت میں محمد مصطفیٰ ﷺ کی جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بُو اللہ کو مشک سے زیادہ پیاری ہے۔ روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں، جن سے اسے فرحت ہوتی ہے: ایک (فرحتِ افطار) جب وہ روزہ افطار کرتا ہے، اور دوسری (فرحتِ دیدار کہ) جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزہ کے باعث خوش ہو گا۔‘‘(بخاری، الصحیح)
 اللہ کی بڑائی: مذکورہ آیت میں روزے کے دوسرے مقصد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا گیا کہ تم اللہ کی بڑائی بیان کرو۔ ایک طرف کھانے پینے اور شہوانی نفسانی خواہشات، جو انسان کو اپنی طرف کھینچتی ہیں اور دوسری طرف حکمِ خدا وندی ہے۔ روزے دار حکم خدا وندی کو اختیار کر کے اللہ تعالیٰ کی زبانی ہی نہیں عملاً بڑائی کا اظہار و اقرار کرتا ہے اور خواہشاتِ نفس کو کنٹرول کرتا ہے۔
 شکر ادا کرنا: روزے کے تیسرے مقصد کی طرف رہنمائی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا: ’’تاکہ تم شکر کرو۔‘‘
ہم شب و روز اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں سے متمتع ہوتے ہیں لیکن ان کی عظمت و منزلت کا احساس تک نہیں ہوتا۔ یہ ہوا جو ہر وقت ہم سانس کے ذریعہ کھینچتے  ہیں، زندگی کے لئے کتنی ضروری ہے۔ دو چار منٹ نہ ملے تو مر جائیں، بلا محنت و مشقت اور بغیر قیمت ہر شخص اسے استعمال کرتا ہے۔ اگر اس کی بہم رسانی میں تھوڑی سی بد نظمی ہو جائے، تھوڑا سا تعطل ہو جائے تو ہمارا وجود ختم ہو جائے۔ الحمدللہ یہ ہمیں بالکل مفت مل رہی ہے۔ اسی طرح مختلف الانواع کھانے، پھل، غذائیں، مشروبات جو ہم کھا پی رہے ہیں، ہم ان کی قدر  و منزلت سے غافل ہیں۔ روزے سے ہمارے اندر ان نعمتوں کی اصل قدر و منزلت کا احساس پیدا ہوتا ہے اور ہم بے اختیار ذاتِ باری تعالیٰ کے شکر گزار بن جاتے ہیں۔
 روزے کی حالت میں اپنی بھوک پیاس کے سبب ایک طرف اللہ تعالیٰ کے بے پایاں رزق کی قدر معلوم ہوتی ہے اور دوسری طرف نہ صرف رمضان المبارک میں بلکہ ہمارا روزہ ہمیں سال بھر بھوکوں کو کھانا کھلانے پر آمادہ کرتا ہے کہ اپنا روزہ یاد کر کے بھوکوں کی بھوک کا احساس کرو۔ مسلمان ہو یا غیر مسلم ہو، انسان ہو یا حیوان، ہر بھوکے کو کھانا کھلاؤ، ہر پیاسے کو پانی پلاؤ۔ اس پر اللہ تمہیں اجر دے گا۔ یہ عمل اللہ کی نعمتوں کا حقیقی شکر ہے۔
احادیث مبارکہ کی روشنی میں
روزہ کے مقاصد اور فضیلت کو حضور پاک، سرکار دوعالم  ﷺ نے اپنے متعدد فرامین کے ذریعے واضح فرمایا ہے۔
 ذیل میں چند احادیث ملاحظہ فرمائیں
 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرمﷺ نے فرمایا
’’جو شخص بحالت ایمان ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھتا ہے اس کے سابقہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔‘‘ (بخاری، کتاب الصوم)
l’’جب رمضان شروع ہوتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ (اور ایک روایت میں ہے کہ) جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیطان (زنجیروں میں) جکڑ دیئے جاتے ہیں۔‘‘
l’’ ہر ایک چیز کی زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے اور روزہ آدھا صبر ہے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ نماز پڑھو نجات پا جاؤ گے اور زکوٰۃ ادا کرو فلاح پا جاؤ گے اور روزے رکھو، صحت و تندرستی پاؤ گے اور سفر کرو غنی ہو جاؤ گے۔‘‘
l’’جو شخص (بحالت  روزہ) جھوٹ بولنا اور بُرے عمل کرنا ترک نہ کرے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ کھانا پینا چھوڑ دے۔‘‘
 دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اسلامی عبادات پر سمجھ کر عمل پیرا ہونے کی توفیق بخشے، آمین۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK