• Thu, 02 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار میں ’’خلاصہ در خلاصہ‘‘کی سیاست!

Updated: October 02, 2025, 1:51 PM IST | Dr. Mushtaq Ahmed | Mumbai

پرشانت کشور نے بی جے پی کے تین لیڈروں کے خلاف بد عنوانی کا الزام لگایا ۔ان میں نتیش کمار حکومت کے نائب وزیر اعلیٰ سمراٹ چودھری بھی شامل ہیں جن کے خلاف کئی طرح کے الزام لگائے گئے ہیں جو اپنی نوعیت کے اعتبار سے معمولی نہیں، سنگین ہیں۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

 بہار میں قانون ساز اسمبلی انتخاب کی تاریخ کا اعلان تو ابھی نہیں ہوا ہے لیکن تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتیں انتخابی ماحول بنانے کی کوشش میں لگ گئی ہیں۔ واضح رہے کہ سالِ رواں کے نومبر میں انتخاب ہونا ہے اور ممکن ہے کہ امروز فردا میں انتخابی عمل کی تاریخوں کا اعلان ہو جائے ۔ کیوں کہ انتخابی کمیشن کی جانب سے بھی یہ اشارہ ملنے لگا ہے کہ اکتوبر کے آغاز میں انتخابی کمشنر ، دہلی ریاست کا دورہ کرنے والے ہیں اور انہوں نے ریاستی اسمبلی انتخاب کی نگرانی کے لئے ساٹھ سے زائد آئی اے ایس اور آئی پی ایس انتخابی مبصرین کی فہرست بھی منظور کردی ہے ۔ لیکن حالیہ دنوں میں نو تشکیل شدہ پرشانت کشور کی سیاسی جماعت جن سوراج نے جس طرح کی فعالیت دکھائی ہے اور پوری ریاست میں عوامی جلسوں کے ذریعہ قومی جمہوری اتحاد اور انڈیا اتحاد دونوں کے خلاف اپنے کارکنوں کو مورچہ کھولنے کی ہدایت دی ہے اس سے تو ایسا لگتا ہے کہ پرشانت کشور دونوں قومی اتحاد کیلئے بڑی مشکلیں کھڑی کرنے جا رہے ہیں۔واضح رہے کہ ایک مہینہ کے اندر انہو ںنے چار بڑے خلاصے کئے ہیں جس سے قومی جمہوری اتحاد کی نیند حرام ہو گئی ہے۔ ایک طرف انہوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے بہت ہی قریبی وزیر اشوک کمار چودھری کے خلاف مبینہ طورپر بدعنوانی کے ذریعہ دو سو کروڑ سے زائد کی ملکیت بنانے کا خلاصہ کیا ہے جس سے جنتا دل متحدہ کے اندر ایک ا ضطراب پیدا ہوگیا ہے ۔اگرچہ وزیر اشوک کمار چودھری نے پرشانت کشور کے اس مبینہ الزام کو بے بنیاد بتایا ہے اور عدلیہ میں جانے کی بات کہی ہے مگر پرشانت کشور اپنے بیان پر قائم ہیں اور انہوں نے چودھری کے خلاف مزید ثبوت فراہم کرنے کی بات کہی ہے۔ پرشانت کشور نے بی جے پی کے بھی تین لیڈروں کے خلاف بد عنوانی کے خلاصے کئے ہیں ۔ اولاً بھارتیہ جنتا پارٹی کے سرکردہ لیڈر اور نتیش کمار کی وزارت میں نائب وزیر اعلیٰ کے عہدہ پر فائز سمراٹ چودھری کے خلاف کئی طرح کے الزام لگائے ہیں کہ وہ کس طرح اپنے نام میں تبدیلی کرتے رہے ہیں اور تعلیمی لیاقت کے سلسلے میں بھی گمراہ کن معلومات فراہم کرتے رہے ہیں ۔ ان کی ڈی لٹ کی ڈگری کو بھی فرضی بتایا ہے ۔ اسی طرح بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اور بہار حکومت کے موجودہ وزیر صحت منگل پانڈے پر بھی بد عنوانی کا الزام لگایا ہے اور ان کے خلاف بھی جائداد و بینک اکائونٹ کے ثبوت کے ذریعہ عوام کو بتایا ہے کہ کس طرح وہ اپنے عہدہ کا ناجائزہ فائدہ اٹھا کر زمین وفلیٹ خریدتے رہے ہیں ۔ بہار بی جے پی کے صدر دلیپ جیسوال کے متعلق بھی پرشانت کشور نے ایک بڑا خلاصہ کیا ہے کہ جیسوال نے کس طرح کشن گنج کے ماتا گجری میڈیکل کالج پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور کالج کے اصل بانی کو فرضی کاغذات کی بنیاد پر بے دخل کردیا ہے ۔ واضح رہے کہ اب تک اشوک چودھری، منگل پانڈے اور دلیپ جیسوال کے ساتھ ساتھ سمراٹ چودھری نے صرف اخباری بیان تو دیا ہے کہ پرشانت کشور کا مبینہ الزام بے بنیاد ہے لیکن کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے پرشانت کشور کے خلاصے کو عوام میں زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے ۔ پرشانت کشور نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ ابھی سو سے زائد ایسے لیڈران ہیں جن کا خلاصہ کیا جانا باقی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ انتخابی عمل کی تاریخ کے اعلان تک پرشانت کشور کے ذریعہ خلاصے کی کڑی آگے بڑھتی رہتی ہے یا پھر ان چار خلاصوں کے بعد ان کی نئی حکمت عملی سامنے آتی ہے۔
 بہر حال! اب جب کہ دونوں اتحاد نے انتخابی تیاری شروع کردی ہے۔بالخصوص انڈیا اتحاد میں شامل راشٹریہ جنتا دل اور کانگریس نے الگ الگ طرح سے حکمراں جماعت کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے ۔ ایک طرف راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر تیجسوی یادو ریاست میں غریب ، دلت اور اقلیت طبقے کے ووٹوں کو خصوصی ووٹر نظر ثانی مہم کی آڑ میں ووٹر لسٹ سے حذف کرنے کی سازش کو بے نقاب کر رہے ہیں اور ووٹ ادھیکار یاترا کر رہے ہیں جب کہ حال ہی میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے ساتھ بھی ریاست گیر تحفظ ووٹ تحریک میں شامل تھے اور انتخابی کمیشن کے ذریعہ کس طرح بہار میں ۶۵؍ لاکھ سے زائد ووٹروں کو جمہوری حقوق سے محروم کرنے کی سازش کی گئی ہے اس کا خلاصہ کیا تھا۔ دریں اثناء کانگریس کی لیڈر پرینکا گاندھی نے گزشتہ دن موتیہاری میں ایک بڑے خواتین کے جلسہ سے خطاب کیا اور یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ کس طرح بیس سال سے نتیش کمار کی حکومت نے عوام کو گمراہ کیا ہے اور جب انتخاب کا وقت آیا ہے توخواتین کو دس ہزار روپے دے کر ووٹر خرید نے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ واضح رہے کہ حال ہی میں نتیش کمار نے ریاست کی ۷۵؍ لاکھ خواتین کو د س ۔دس ہزار روپے دیئے ہیں اور اس اسکیم کا آغاز وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا ہے ۔ لیکن ایک تلخ سچائی یہ ہے کہ تمام تر سرکاری مراعات کی جھڑی کے باوجود بہار میں ایک نئی سیاسی صف بندی ہو رہی ہے ۔ اس لئے بی جے پی کے سرکردہ لیڈر اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے دو روزہ بہار دورہ میں پھر اپنے پرانے آزمودہ انتخابی نسخہ پر زور دیاہے اور اعلامیہ کہا ہے کہ اس اسمبلی انتخاب میں وہ ’’گھُس پیٹھیوں‘‘ کو نکال باہر کرنے کی مہم تیز کریں گے۔ بہار میں بڑا خلاصہ یہ بھی ہوا ہے کہ ڈھاکہ اسمبلی حلقہ کے تقریباً اسّی ہزار مسلمانوں کے نام کو ووٹر لسٹ سے کٹوانے کی مبینہ کوشش ہو رہی ہے اور اس کا خلاصہ ایک رضا کار تنظیم ’’رپورٹرس کلیکٹو‘‘نے کیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیٹر پیڈ پر ضلع انتخابی دفتر کو ان مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر ووٹر لسٹ سے نام ہٹانے کی سفارش کی گئی ہے ۔ اس خلاصے کے بعد یہ حقیقت سامنے آگئی ہے کہ کس طرح ووٹر نظر ثانی کے نام پر مسلم ا قلیتوں کے جمہوری حقوق کی حق تلفی کے ساتھ ساتھ انہیں غیر ملکی ثابت کرنے کی کوشش ہو رہی ہے اور اس لئے ’’گھُس پیٹھیا‘‘ کا مبینہ نعرہ بھی بلند ہونے لگا ہے ۔اگر انتخابی کمیشن کا یہ غیر منصفانہ اور یک طرفہ رویہ بر قرار رہا تو پھر بہار اسمبلی کے نتائج نہ صرف مشکوک ہوں گے بلکہ جمہوریت کی جڑوں پر بھی ضرب کاری ہوگی۔یہ ایک لمحۂ فکریہ ہے ان تمام لوگوں کیلئے جو اپنی تاریخی جمہوریت کو مثالی بنائے رکھنا چاہتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK