• Thu, 02 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جیتن رام مانجھی پربی جے پی کا سایہ، ’آئی لو محمدؐ ‘کو فرقہ وارانہ نعرہ قرار دیا

Updated: September 30, 2025, 2:58 PM IST | Agency | Gayaji

بہار کے سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ انتظامیہ کو ایسا کرنے والوں پر سختی کرناچاہئے، ملک کے باہر کےلوگ دشمنی پیدا کررہے ہیں ، گری راج سنگھ کا دفاع بھی کیا۔

Former Bihar Chief Minister Jitan Ram Manjhi. Photo: INN
بہار کے سابق وزیراعلیٰ جیتن رام مانجھی۔ تصویر: آئی این این

ایسا لگ رہا ہے کہ مرکزی وزیر جیتن رام مانجھی اب پوری طرح سے بی جے پی کے رنگ میں رنگ گئے ہیں۔ انہوں  نے ’آئی لو محمد‘ کے نعرے پر ایک متنازع بیان دیا ہے۔ انہیں آئی لو محمد کہنا معاشرے میں کشیدگی پھیلانے والا لگتا ہے۔ مانجھی نے اتوار کو رات میں گیاجی میں ایک مذہبی پروگرام میں شرکت کے بعد  میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ’آئی لو محمد‘ کے پوسٹروں پر  سخت اعتراض کیا اور اسے معاشرے میں فرقہ واریت پھیلانے والا قرار دیا۔ مسلمانوںکے خلاف مانجھی کا یہ کوئی پہلا بیان نہیں ہے۔ انہوںنے اس سے پہلے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرنے والے علمائے کرام کو’ کٹھ ملا ‘تک کہہ دیاتھا۔ اب جیتن رام مانجھی نے آئی لو محمد کہے جانے پر بیان دیا ہے ۔ حالانکہ انہوں نے کہا ہے کہ مذہب کا اصل مطلب انسانیت نوازی ہے، اسے نفرت پھیلانے کیلئے بطور ہتھیار استعمال کرنا کسی بھی مہذب معاشرے کیلئے خطرناک ہے۔
  ہندوستانی آئین کسی مذہب کی عبادت یا مذہب کی تبلیغ پر پابندی نہیں لگاتا لیکن آئی لو محمد جیسی باتوں سے فرقہ واریت کی بو آتی ہے۔اس پر اور اس سے جڑی سرگرمیوں پر پابندی لگانی چاہئے۔ انہوں نے اتر پردیش کے بریلی شہر کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ہمیں بریلی کے واقعہ سے سبق سیکھنا چاہئے۔ ہمیں ایسے مسائل پر نہ تو بحث کرنی چاہئے اور نہ ہی نفرت پھیلانا چاہئے۔
 جیتن رام مانجھی  نےکہا کہ انتظامیہ کو ایسے معاملات میں لوہے کی طرح سخت ہونا چاہئے۔ انہوںنے رامائن کی ایک چو پائی  پڑھتے ہوئے کہا کہ اگر سختی برقرار نہیں رکھی گئی تو ایسے واقعات بار بار ہوتے رہیں گے۔ مانجھی نے کہا کہ اگر کوئی ہندوستان میں رہنا چاہتا ہے تو اسے ہندوستان کی بات کرنی ہوگی ۔ مذہب کی آڑ میں قوم پرستی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کسی قیمت پر برداشت نہیں کی جائے گی۔انہوںنے وزیر اعظم مودی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن   باہر کے لوگوں کو ہٹانے کی بات کر رہا ہے، حقیقت میں یہ وہی باہر والے ہیں جو یہاں آکر سماج میں دشمنی پیدا کر رہے ہیں۔اس موقع پر  انہوں نے بی جے پی کے اشتعال انگیز لیڈر گری راج سنگھ کا یہ کہتے ہوئے دفاع کیا کہ ان کی باتیں جوابی ہوتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK