Inquilab Logo

علم کو ترجیح دینا وقت کا تقاضا ہی نہیں اسلام کا مطالبہ بھی ہے

Updated: October 27, 2023, 1:40 PM IST | Mudassir Ahmad Qasmi | Mumbai

مسلمانوں کے مسائل مختلف النوع ہیں ؛ کہیں معاشی تنگی ہے تو کہیں تعلیمی پسماندگی اورکہیں سیاسی کمزوری ہے تو کہیں دشمنوں کی زیادتی۔

Islam has emphasized to get education for every man and woman. Photo: INN
دین اسلام نے مرد و عورت ہر ایک کے لئے تعلیم حاصل کرنے کی تاکید کی ہے۔ تصویر:آئی این این

مسلمانوں کے مسائل مختلف النوع ہیں ؛ کہیں معاشی تنگی ہے تو کہیں تعلیمی پسماندگی اورکہیں سیاسی کمزوری ہے تو کہیں دشمنوں کی زیادتی۔ یوں توان ناگفتہ بہ حالات کو دور کرنے کے لئے ضرورت کے مطابق دانشمند حضرات الگ الگ طریقے بتلاتے ہیں لیکن جب معاملات کی تہ تک پہنچ کر ہمدردان ملت کسی ایسے نسخے کو تلاش کرتے ہیں جس سے تمام امراض کا علاج ہو جائے اور گونا گوں مسائل حل ہو جائیں تووہ نسخہ کچھ اور نہیں بلکہ محض تعلیم اور تعلیم ہے۔ کیونکہ تعلیم وہ واحد ہتھیار ہے جس سے جہالت کی تاریکی، معیشت کی تنگی، سیاست کی نااہلی اور معاشرت کی بے تر تیبی کا بیک وقت مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
  یہیں سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اسلام نے تعلیم کو اس قدر اہمیت کیوں دی ہے۔ تاریخ داں اس بات کے گواہ ہیں کہ جس وقت جزیرۃ العرب میں اسلام کا سورج طلوع ہوا، اس وقت کوئی ایسی برائی نہیں تھی جو وہاں موجود نہ رہی ہو۔ اس کی ایک ہلکی سی جھلک مفتی محمد اللہ خلیلی کی مندرجہ ذیل سطروں سے نمایاں ہے: ’’کرۂ ارضی مذہبی بے راہ روی، اخلاقی انارکی، سیاسی پستی، طبقاتی کشمکش، علمی و فکری تنزلی اور معاشرتی لاقانونیت کے اس آخری نقطے پر پہنچ چکا تھا جس کے آگے سراسر ہلاکت، شر و فساد اور ہمہ گیر تباہی کی حکمرانی تھی۔ اسلام نے دنیا کو اس مہیب صورتِ حال سے نکال کر سرخروئی اور سرفرازی عطا کی۔‘‘
  دنیائے انسانیت کو اس خطرناک صورت حال سے نکالنے کے لئے اللہ رب العزت نے قرآن مجید کی اولین پانچ آیتوں کے ذریعے تعلیم کی ترغیب دی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اپنے پروردگار کے نام سے پڑھئے، جس نے ( سب کچھ ) پیدا کیا ہے،اس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا ہے، پڑھئے ، اور آپ کا پروردگار بڑا کرم کرنے والا ہے، جس نے قلم کے ذریعہ تعلیم دی، انسان کو ان چیزوں کی تعلیم دی ، جن کو وہ نہیں جانتا تھا۔‘‘ (العلق:۱؍تا۵)غور فرمائیں کہ کس خوبصورت اسلوب میں تعلیم کو اولیت اور فوقیت کا جامہ پہنایا گیاہے۔چنانچہ ان آیات سے کئی روشن پہلو ہمارے سامنے آتے ہیں ۔ جن میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ تعلیم سے روحانیت کا مضبوط رشتہ ہے اسی وجہ سے خدا کے نام سے شروعات کی تعلیم دی گئی ہے۔ایک اور اہم پہلو ان آیات سے یہ بھی ظاہر ہے کہ جب بھی کسی کامیابی اور ترقی کے راستے پر چلنے کی ابتداء ہوگی، اس کی بنیاد تعلیم کی روشنی کو ہی بنانا ہوگا۔ بطور خاص ان آیات میں قلم کا ذکر بھی آیا ہے، اس کے حوالے سے قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ قلم اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے، اگر یہ نہ ہوتا تو نہ دین قائم رہتا اور نہ زندگی بہتر ہوتی۔ (تفسیر قرطبی) 
 تعلیم کی مذکورہ گوناگوں خصوصیات کی وجہ سے ہی ہندوستانی مسلمانوں کو کچھ مخلص دانشوران یہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ مختلف محاذوں پر زور آزمائی کے بجائے اگلے چند برسوں تک صرف تعلیم پر فوکس کریں اور خصوصی توجہ دیں ۔ اگر مسلمانوں نے ایسا کرلیا تو تعلیمی بالادستی کے ذریعے آنے والے وقتوں میں محرومیوں کا ازالہ بہت حد تک ممکن ہے۔ تعلیم کے حوالے سےمسلمانوں کو یہ بات ضرور سمجھنی چاہئے کہ وہ مذہب کی ٹھوس تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ عصری علوم کے ان شعبوں میں بطور خاص دسترس حاصل کرنے کی کوشش کریں جس سے وہ قومی دھارے میں شامل رہیں اور ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں ۔اس حوالے سے جہاں اجتماعی کوششیں بہت کار گر ثابت ہوں گی وہیں انفرادی ذمہ داری کو جد و جہد کی شکل دے کر قطرہ قطرہ دریا بنانے کی جستجو سے ملت کو تقویت ملے گی۔
 خلاصہ یہ ہے کہ موجودہ وقت میں مسلمان مختلف امراض کیلئے الگ الگ ڈاکٹر تلاش کرنے کے بجائے تعلیم کے اس ڈاکٹر سے اپنا رشتہ مضبوط کریں جو مرض کو جڑ سے اکھاڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ایسا اس وجہ سے ضروری ہے کہ یہ وقت کا تقاضا ہی نہیں بلکہ اسلام کا مطالبہ بھی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK