Inquilab Logo

راہل گاندھی کی اثر پزیری

Updated: June 07, 2023, 10:26 AM IST | Mumbai

راہل گاندھی کے دورۂ امریکہ کو کامیاب ہی نہیں غیر معمولی طور پر کامیاب کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

راہل گاندھی کے دورۂ امریکہ کو کامیاب ہی نہیں غیر معمولی طور پر کامیاب کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اس چھ روزہ دورے کے دوران اُنہوں نے امریکہ میں مقیم ہندوستانیوں، فنکاروں، صحافیوں، مشہور جامعات کے طلبہ اور ایسے ہی دیگر گروپس سے ملاقات کی تاکہ ’’نظریۂ ہندوستان‘‘ کو سمجھا سکیں۔ اس نظریہ پر اُنہوں نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران، کرناٹک کی انتخابی مہم کے دوران، دورۂ انگلستان کے دوران اور اب امریکہ کے دورہ میں بھی تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔ اس میں شک نہیں کہ اُن کے مخالفین کا ترکش تیروں سے خالی نہیں ہوتا، ہوتا بھی ہے تو وہ نئے تیر لے آتے ہیں اور خاموش رہنا اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں مگر اس میں بھی شک نہیں کہ اب یہ مخالفین بھی اُن کی باتوں اور بیانات کا نوٹس لینے پر مجبور ہیں۔ یہ بہت بڑی تبدیلی آئی ہے بھارت جوڑو یاترا کے بعد سے۔ راہل گاندھی وہی ہیں، اُن کی سیاست وہی ہے، تھوڑی بہت تبدیلی کے ساتھ اُن کا انداز ِ خطابت وہی ہے، نظریہ وہی ہے، دلائل وہی ہیں اور موضوعات وہی ہیں مگر کل تک اُن کی باتوں اور بیانات کو مضحکہ خیز یا ناقابل تبصرہ قرار دیا جاتا تھا، اب ایسا نہیں ہورہا ہے۔ اُن کی نکتہ چینی تو اب بھی جاری ہے بلکہ اب وہ پہلے سے زیادہ کیل کانٹوں سے لیس ہیں اور برہمی کے انداز میں راہل کو لتاڑنے کی کوشش کرتے ہیں مگرمسترد نہیں کرپاتے، پپو ّ، نادان،  نام دھاری، شہزادہ، غیر سنجیدہ، جزوقتی سیاستداں یا ذمہ داریوں سے بھاگنے والا قرار دینا تو دور کی بات ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت جوڑو یاترا سے ایک ایسا راہل منصہ شہود پر آیا ہے جس میں عوام کی دلچسپی بڑھی ہے، ذرائع ابلاغ کیلئے اُنہیں نظر انداز کرنا ممکن نہیں رہ گیا ہے، سوشل میڈیا نے اُن کے پیغام کو گھر گھر پہنچایا ہے حتیٰ کہ غیر ملکی میڈیا بھی بھارت جوڑو یاترا کو نظر انداز نہیں کرسکا ہے۔ راہل اسلئے بھی موضوع بحث بنے ہوئے ہیں کہ ریاست ِ کرناٹک کی تاریخی انتخابی کامیابی کو بیشتر مبصرین نے بھارت جوڑو سے جوڑا اَور بتایا ہے کہ اس کامیابی میں جہاں کانگریس کی فعالیت، زمینی و مقامی مسائل اُٹھانے کی حکمت عملی، پرینکا گاندھی کی عوام کو جوڑنے والی ریلیوں اور دھرتی پُتر ملکارجن کھرگے کی صدر نشینی کا دخل ہے وہیں راہل کی بھارت جوڑو کا بھی اثر ہے۔
 اِس طرح کنیا کماری سے کشمیر تک کی یاترا اور پھر کرناٹک کی کامیابی سے ایک ایسے راہل کا ظہور ہوا ہے جس کی خود اعتمادی میں اضافہ تو ہوا ہی ہے مگر جو اپنے آپ کو ازسرنو متعارف کرانے کیلئے عوام کی بات سننا چاہتا ہے، عوام کی بات کرنا چاہتا ہے، حقیقی مسائل اور جعلی مسائل کے فرق کو عوام کے ذہنو ںمیں اُتارنا چاہتا ہے،  سب کو ساتھ لے کر چلنے اور عوامی کے حق میں مفید ثابت ہونے والی سیاست  پر زور دیتا ہے، گوڈسے نوازی کے دور میں گاندھی پسندی کی بات کرتا ہے اور سب سے اہم یہ کہ نفرت کے بازار میں محبت کی دُکان کھول رہا ہے۔ آخر الذکروہ نعرہ ہے جسے توقع سے کہیں زیادہ شہرت اور مقبولیت ملی ہے۔یاد رہنا چاہئے کہ جس امریکہ میں راہل نے کئی میٹنگیں اور جلسے کئے وہاں وزیر اعظم مودی کے حامیوں کی تعداد زیادہ ہی نہیں بہت زیادہ ہے اس کے باوجود راہل کی ہر میٹنگ میں شرکاء کا اشتیاق اور جذبہ دیدنی تھا۔ یہی کیفیت بھارت جوڑو کے بعد سے اندرون ملک بھی پائی جاتی  ہے۔ اِس دوران جو سروے ہوئے وہ راہل کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی توثیق کررہے ہیں مگر یہ ابتدائی کامیابیاں ہیں، ابھی طویل سفر طے کرنا باقی ہے۔ راہل کے سامنے آگ کا دریا ہے اور پار اُتر نے کیلئے ڈوب کر جانا شرط ہے      ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK