Inquilab Logo

راہل گاندھی مشکل سوالوں کے جواب دے رہے ہیں

Updated: December 19, 2021, 4:30 PM IST | Adish Rawal

راہل نے جس پچ پر کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے، وہاں پہلے ہی سے مضبوط بلے باز موجود ہیں، جن سے انہیں سخت چیلنج کا سامنا ہوگا، تاہم اچھی اور مثبت بات یہ ہے کہ انہوں نے مشکل موضوعات پر جواب دینا شروع کر دیا ہے

Rahul Gandhi`s speech on Hindutva at a Congress rally in Jaipur has become a topic of discussion these days..Picture:INN
جے پور میں منعقدہ کانگریس کی ریلی میں راہل گاندھی کا ہندوتوا پر تقریر اِن دنوں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ تصویر: آئی این این

’’میں ہندو ہوں، ہندوتواودی نہیں‘‘..... پہلی بار راہل گاندھی کی تقریر میں  مذہب سے متعلق جب یہ دو لفظ سنا تو  مجھے بھی تھوڑی بہت حیرانی ہوئی۔  جے پور میں مہنگائی کے موضوع پر کانگریس کی ریلی ہو رہی تھی۔ راہل گاندھی جب اپنے خطاب کیلئے کھڑے ہوئے تو کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ کانگریس کے لیڈر کی حیثیت سے وہ کوئی ایسا مسئلہ اٹھائیں گے جس کی مدد سے گزشتہ ۷؍ سال سے حکمراں جماعت ملک پر راج کررہا ہے۔ کانگریس کے بہت سے لیڈروں نے محسوس کیا کہ مذہبی موضوع  پر بات کرنے کا یہ مناسب وقت نہیں ہے... لیکن اگر آپ ۱۲؍ دسمبر کو ٹیلی ویژن چینلوں پر ہونے والی بحث اور ۱۳؍ دسمبر کے اخبارات کی سرخیاں دیکھیں گےتو سمجھ جائیں گے کہ راہل گاندھی نے اس موضوع کو کیوں اٹھایا ہے؟ ۲۰۱۹ء کے لوک سبھا انتخابات کو یادکیجئے۔ کانگریس اور بالخصوص راہل گاندھی رافیل کےموضوع پر الیکشن لڑ رہے تھے۔ کانگریس کا نعرہ تھا ’چوکیدار چور ہے‘.... راہل گاندھی کا خیال تھا کہ اگر قوم پرستی کے لبادے میں لپٹے وزیر اعظم نریندر مودی پر بدعنوانی کے معاملے پر کانگریس گھیرے گی تو  یہ پارٹی کیلئے آسان ہو گا... .لیکن  ایک سرجیکل اسٹرائیک نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا۔بی جے پی نے۲۰۱۹ء کے لوک سبھا انتخابات میں۲۰۱۴ء کے مقابلے میں بڑی جیت درج کی۔ دراصل، رافیل، نوٹ بندی،جی ایس ٹی، مہنگائی، چین اور جاسوسی جیسے موضوعات پر بی جے پی کو شکست دینا آسان نہیں ہے۔ راہل گاندھی اور ان کی حکمت عملیاں بنانے والے اس نکتے کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ مذہبی اور قومی سلامتی پر کی جانے والی بی جے پی کی سیاست ہے۔ جس کی وجہ سے اب اُسی پچ پر جا کر کھیلنے کی ضرورت ہے۔ کانگریس پر۲۰۱۴ء تک مسلمانوں کی  خوشامد کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ راہل گاندھی کو اس بات کا اچھی طرح اندازہ ہے کہ ان کے پاس کھونے کیلئے کچھ  بھی نہیں ہے۔ کانگریس اب کتنی ہی کمزور کیوں نہ ہو جائے، وہ لوک سبھا کی ۵۲؍ سیٹیں تو جیت ہی لے گی۔ اسی لئے اُس دن راہل گاندھی نے بی جے پی کی پچ پر جاکر کھیلا اور کہا کہ ’’ہندو اور ہندوتوادی  ۲؍ الگ الگ لفظ ہیں۔‘‘ اسی حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’’میں ہندو ہوں، ہندوتواوادی نہیں... گاندھی جی ہندو تھے، گوڈسے  ہندوتوا وادی... ہندو ستیہ گرہ کرتا ہے اور ہندوتوادی ’ستّا گرہ‘... یہ ہندوؤں کا ملک ہے، ہندوتواوادیوں کا نہیں.....‘‘ راہل گاندھی یہ بات اچھی طرح جانتے تھے کہ وہ شہد کی مکھیوں کے چھتے پر ہاتھ ڈال رہے ہیں، لیکن اس کے پیچھے ان کی حکمت عملی اور دور رس سیاسی سوچ نظر آتی ہے۔ مذہب اور معاشرے کے جذبات سے جڑا کوئی بھی معاملہ دیکھ لیں... آج کل ٹی وی چینلوں کی بحث اسی کے ارد گرد گھومتی نظر آئے گی اورسماج کا تانا بانا بھی انہی مسائل کے اطراف گھوم رہا ہے... تو ظاہر ہے کہ کانگریس اور راہل گاندھی کو بھی انہی مسائل پر اپنی سیاست کرنی ہوگی،کیونکہ گزشتہ ۷؍ برسوں میں جب بھی راہل گاندھی نے بے روزگاری، معیشت، نوٹ بندی اور رافیل جیسے مسائل کو اٹھایا تو انہیں  اس کا سیاسی فائدہ نہیں ملا۔ سیاسی ماہرین کے مطابق مذہب کے معاملے پر سیاست کرنےکی وجہ سے راہل گاندھی کو ابتدائی دنوں میں ضرور تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن اگر وہ ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات تک اسی طرح ہندو ازم اور ہندوتواکی بات کرتے رہے تو ظاہر ہے کہ عوام بھی  مذہبی موضوعات سے اکتا جائیںگے، کیونکہ حکومت، اپوزیشن اور میڈیا ایک ہی موضوع پر بات کرتے رہیں گے،تو سوچئے کہ سماج پر اس کا کیا اثر ہوگا؟راہل گاندھی اور کانگریس نے جس پچ پر کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے، وہاں پہلے ہی سے مضبوط بلے باز موجود ہیں، جن سے انہیں سخت چیلنج کا سامنا ہوگا۔ اس میں اچھی اور مثبت بات یہ ہے کہ راہل گاندھی نے مشکل موضوعات پر جواب دینا شروع کر دیا ہے۔  ابتدائی رجحانات کیلئے اگر ٹی وی کے مباحثوں اور اخبارات کی سرخیوں کو آپ دیکھیں تو راہل گاندھی کو کامیابی ملتی نظر آ رہی ہے.... لیکن یہ یاد رکھنا ہوگا کہ یہ موضوع بہت وسیع اور سنجیدہ ہے۔اس معاملے میں ایک چھوٹی سی غلطی بھی آپ کو سانپ، سیڑھی کے کھیل کی طرح ۹۹؍ سے سیدھا۹؍ پر لا کر کھڑا کر سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK