Inquilab Logo

رمضان ڈائری(۱۸):مہنگائی کی مار نے پھلوں کو عام آدمی کی دسترس سے دور کردیا ہے

Updated: April 10, 2023, 1:46 PM IST | Al-Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi

دیگر شہروں کی طرح، اس علمی و ادبی اور صنعتی شہر بھیونڈی کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں کے لوگ رمضان المبارک میں کثرت سے عبادت و ریاضت کے لئے کمر کس لیتے ہیں۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

دیگر  شہروں کی طرح، اس علمی و ادبی اور صنعتی شہر بھیونڈی کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں کے لوگ رمضان المبارک میں کثرت سے عبادت و ریاضت کے لئے کمر کس لیتے ہیں۔ یہ شہر سخاوت کیلئے پورے ملک میں مشہور ہیں۔ بالخصوص ماہ صیام میں ہر مسلمان اپنا دست تعاون دراز کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی ملک کی  دیگر ریاستوں سے سفیر حضرات یہاں پہنچ کر دینی مدارس کیلئے مخیر حضرات کے تعاون سے اچھی خاصی رقم جمع کرتے ہیں۔ فقراء بھی اکثر اسی شہر کا رُخ کرتے ہیں اور شاید اس آس میں یہاں آتے ہیں کہ جو کچھ بھی مل جائیگا، سال بھر اس کا فائدہ ہوگا۔
 جمعہ ۱۵؍رمضان کومسجد آسماء بابوچونی والاباغیچہ نماز جمعہ کے بعد تلاوت کلام پاک سے گونج رہا تھا۔ مسجد کی دوسری منزل پر نماز ادا کرکے کچھ دیر تو ذکر و افکار میں رہا۔ نیچے آیا تو مسجد کے بیرونی حصے میں لوگ کلام پاک کی تلاوت میں مشغول تھے۔اندر بھی لوگ اس ماہ مقدس کی ایک ایک ساعت کو قیمتی جان کر خالقِ ارض و سما کو راضی کرنے، بندگی کا حق اداکرنے اورزیادہ سے زیادہ تلاوت قرآن مجید میں مصروف عمل تھے۔مسجد کے باہر ہاتھ گاڑیوں پر پھل فروخت کرنے والوں کی گاڑیوں کی سامنے بھیڑ جمع تھی۔چونی والا بلڈنگ کے سامنے دور تک افطار کا سامان فروخت ہورہاتھا۔سب سے زیادہ بھیڑ سموسے کی پٹی فروخت کرنے والی گاڑی پر نظر آئی۔ ماہ رمضان میں یہاں سموسے کی پٹیوں سے کئی قسم کی اشیاء تیار کی جاتی ہیں جس کے سبب اس کی فروخت میں کئی گنااضافہ ہوجاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ایک ایک محلے میں سموسے کی پٹی تیار کرنے والوں کے کئی کئی اسٹال لگ جاتے ہیں۔ڈائری نگار بھی سموسے کی پٹی حاصل کرنے والی بھیڑ کا حصہ بن گیا۔ اس بھیڑ میں کئی شناسا   چہرے نظر آئے ۔ان میں ہمارے محسن اقراراحمد خان بھی تھے۔ علیک سلیک کے بعد انہوں  نے بتایا کہ صرف سموسے کی پٹی بنانے کیلئے ملک کے دوسرے حصوں سے کئی مزدور ایک ماہ کیلئے اس شہر کا رخ کرتے ہیں۔ اس ایک مہینے کے کاروبار کے بعد وہ شہر سے رخصت ہوتے ہیں تو ان کی جیب کا وزن کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ ایک پاؤ پٹی خریدنے کیلئے کم از کم نصف گھنٹے کے بعد ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوسکے۔ بھیڑ سے باہر آئے تو الفلق اسکول کے زید بھائی مل گئے۔ تعلیمی سرگرمیوں پر گفتگو کرتے ہوئے موصوف سنجیدہ ہوگئے۔ جذباتی انداز میں کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف چل رہی منفی پالیسی ہی مسلمانوں میں تعلیمی انقلاب لائے گی اور یہ انقلاب ہمارے دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملادے گا۔ جاتے جاتے کہا کہ ہر شر میں خیر ہے۔ آپ دیکھنا یہ جتنا ہمیں ستائیں گے ہم اتنا اُبھر کر آئیںگے۔ اس دُعا پر دل نے آمین کی صدا بلند کی۔   
 عصر کی نماز روشن باغ مسجد میں ادا کرکے درگاہ روڈ پہنچا تو افطار بازار پوری طرح سج چکا تھا۔کوتوال شاہ پر اسرار مٹھائی والے کے مالک اسرار بھائی مل گئے۔ دکان کے سامنے افطار کی انواع و اقسام کی چیزوں کے ساتھ چہرے پر مسکراہٹ سجائے روزہ داروں کا خوش دلی سے استقبال کررہے تھے۔ ہمیں دیکھا تو دور سے ہی مسکراتا چہرہ ہلاتے ہوئے اشاروں میں سلام کرکے دکان پر آنے کی دعوت دی۔ ہم نے بھی اشارہ کیا کہ گاہکوں کو سنبھالیں ہم پھر کبھی مل بیٹھیں گے۔ وہ مان گئے۔ بازار میں بلا کی بھیڑ تھی۔ اسی بھیڑ میں مصطفیٰ کرانہ اسٹور کے مالک غلام مصطفیٰ مل گئے۔دیکھتے ہی شکوہ کیا کہ آپ کی دنیا دکان کی چہاردیواری میں سمٹ کر رہ گئی ہے۔ میں نے مسکرا کر کہا کہ دعاکریں حضور کہ مصروفیت قائم و دائم رہے۔ وہ بھی مسکرادیئے، کہا بات تو صحیح ہے آج کے زمانے میں سفید پوشی کا بھرم قائم رکھنا بھی بڑا کام ہے، پھر ملتے ہیں کہہ کر بھیڑ میں کہیں گم ہوگئے۔بازار میںایک ۱۰؍سال کا لڑکا فالودہ فروخت کررہا تھا۔مجھے دیکھتے ہی بولا انکل کتنا دوں؟میں نے مسکراکرکہا کتنا دینا چاہتے ہو؟اس نے ہنس کر کہا کہ میں تو چاہتا ہوں کہ آپ سارا ہی لے لیں۔ لڑکے کی حاضر جوابی پر مسکرا کر آگے بڑھ گیا۔ بازار سے نکل ہی رہا تھا کہ ہمارے دیرینہ رفیق ساجد محبوب انصاری  مل گئے۔ دوران گفتگو شکوہ کیا کہ افطار میں ہر روزہ دار توانائی بخش پھلوں کا  استعمال کرنا بہتر سمجھتا ہے لیکن مہنگائی کی مار نے پھلوں کو عام آدمی کی دسترس سے دور کردیا ہے۔
 اس ماہ میں بھیونڈی میں دن سے زیادہ رات چمکتی ہے۔ تقریبا پورا شہر بقعہ نور بنا رہتا ہے۔نمازِ تراویح کے بعد کوٹر گیٹ مسجد پر پہنچا توروشنیوں میں نہائی ہوئی دکانوں پر جم غفیر تھا۔ قران کریم کے نسخے، عطریات اور دلکش طغروں کی دکانیں اور سلیمان بلڈنگ میں ملبوسات کے مراکز کافی مقبول ہیں۔ کچھ لوگ خرید رہے ہیںاور کچھ اُن کو خریدتا دیکھ کر لطف اندوز ہورہے ہیں۔ سامنے ہی برہان پور کی ماوا جلیبی کی خوشبواطراف کو معطر کررہی تھی۔ (جاری) 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK