Inquilab Logo

رمضان ڈائری(۲):میری بیٹی روز تربوز کاٹ رہی ہے اور آمد رمضان کا احساس دِلا رہی ہے

Updated: March 24, 2023, 11:41 AM IST | Hamza Fazal Islahi | Mumbai

رات کے ساڑھے ۱۱؍ بج چکے تھے۔ کرلا کے پائپ روڈ پر چہل پہل تھی لیکن بہت زیادہ بھیڑ نہیں تھی

photo;INN
تصویر :آئی این این

رات کے ساڑھے ۱۱؍ بج چکے تھے۔ کرلا کے پائپ روڈ پر چہل پہل تھی لیکن بہت زیادہ بھیڑ نہیں تھی۔ چائے کی دکانیں بند ہوچکی تھیں، ہوٹلیں اور  ڈیریاں حسب معمول کھلی تھیں۔ مونگ پھلی اور انگور والوں کی گاڑیاں بھی دھیرے دھیر ے آگے بڑھ رہی تھیں۔ کھجور اور میوہ جات کی دکانوں پر بھیڑ تھی ۔  ایم ایس مسالہ اینڈ ڈر ائے فروٹ، مدنی کھجور  اور مدینہ ڈرائے فروٹ والے دکان بند کرنا چاہتے تھے مگر گاہک انہیں مہلت ہی نہیں دیتے تھے، کوئی نہ کوئی’’ ٹپک‘‘ پڑتا اور  کھجوروں کا جائزہ لینے لگتا تھا ۔  
   اسی پائپ روڈ پر ایک سپاری کی دکان کے سامنے کھجوریں بک رہی تھیں، رمضان ہی میں یہ دکان سجتی ہے، ایک ٹیبل پر انو اع و اقسام کی کھجوریں تھیں۔ دکان کے کاؤنٹر بھی پر کھجور کے ڈبے رکھے ہوئے تھے۔ اس ڈائری نگار کو دکاندار نے اپنانام تنویر رضا بتایا ۔ کہنے لگے کہ گزشتہ سال بھی اسی طرح دکان لگا ئی تھی ۔ اس سال گزشتہ سال کے مقابلے میں بہت اچھا دھندہ ہے الحمداللہ .. ابھی وہ بول ہی رہے تھے کہ بیچ میں ایک نوجوان کود پڑا ۔ا سکوٹی سے اپنے والد کے ساتھ آیا اور کہنے لگا  ’’بہت کھجور بک رہا ہے،  ہاں بہت کھجور بک رہا ہے؟ ...‘‘ پھر اس نے ایک کھجور منہ میں ڈا لی اور تبصرہ کیا ،’’ اچھا نہیں ہے ۔ ‘‘ اس پر دکاندار نے کہا ، ’’تیری ایکٹنگ چالو؟ دوسرا کھانا ہے تو مانگ کر لے نا...‘‘اُس نے ایسا ہی کیا۔ ایک اور کھجور لے کر نوجوان آگے بڑھ گیا۔ اتنے میں ایک بڑے میاں آئے اور دکاندار سےکہا کہ بہت اچھا دھند ہ کرلیتے ہو، اپنے باپ سے آگے جاؤ گے۔ اس پر دکاندار نے کہا ، ’’ کچھ بھی ہو،  ابّا ہی نے میکو (مجھ کو) دھندہ سکھایا ہے۔ ‘‘
 اس نے بتایا: ’’ پائپ روڈ کھجور کی مارکیٹ ہے۔ واشی کا ریٹ یہاں ملتا ہے۔ دور  دور سے لو گ آتے ہیں، یہاں ایک سے بڑھ کر ایک ہول سیلر بھی ہے....۔ ‘‘
   تنویر رضا اور بھی بہت کچھ کہنا چاہتے تھے۔ ۱۱ ؍ بج کر ۴۶؍ منٹ پر وہاں کھڑے ایک نوجوان نتیش نے جلدی جلدی کھجور کے ڈبے دکان میں رکھ دیئے، اس طرح دکان بڑھا دی ۔ نتیش دکان کے ملازم  ہیں، سب کام کر  کےگھر جانے لگے تو تنویر رضا نے انہیں بھی کھانے کیلئے ایک کھجو ردی۔ 
 اب مَیں آگے بڑھا اور جن سے ملا اُن کے بچپن سے جوانی تک کا سفر مدنپور ہ میں طے ہوا ہے، نوجوان ہیں اور  اب کرلامیں مقیم ہیں۔ اُن کا کہنا  ہے کہ رمضان سے ذرا پہلے مَیں نے کوشش کی کہ کرلا میں کالا پانی، سات رستہ اور مدنپورہ جیسی رمضان کی رونق تلاش کروں۔ سب کچھ تو نہیں ملا مگر بہت کچھ مل گیا۔ مدنپورہ اورناگپاڑہ جیسے رمضان کی تھوڑی بہت ہی کمی محسوس ہوئی۔ اب کرلا اور ممبئی کے رمضان میں بہت معمولی فرق رہ گیا ہے۔جو وہاں ہے، وہ یہاں بھی ہے لیکن محمد علی روڈ، کرافورڈ مارکیٹ ، ناخدا محلہ اور بھنڈی بازار کا  مقابلہ کرلا نہیں کرسکتا ۔
  اس ڈائری نگار نے مدنپورہ کے ایک اور نوجوان سےرمضان پر بات چیت کی۔ وہ کہنے لگے،’’میری بیٹی دو روز پہلے ہی سے مغرب کے بعد تر بوزکاٹ کر کھا رہی ہے اور اس طرح وہ رمضان کی آمد کا احساس دلا رہی ہے۔ یہ گھر کی بات ہوگئی، با ہر ابھی سے دکانیں سج گئی ہیں۔ دکاندار رمضان کی مشق کررہے ہیں۔ تین سال   بعد رمضان جیسا رمضان لگ رہا ہے ۔‘‘ یہ مدنپور ہ کی حالت ہے۔ محمد علی روڈ، ناخدامحلہ ، کرافورڈ مارکیٹ اور بھنڈی  بازار کا حال مت پوچھئے، تل دھرنے کی جگہ نہیں ہے۔ شام کے ۵؍ بجتے ہی پیدل چلنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ اس بھیڑ میں بھولے سے کوئی با ئیک سوار گھستا ہے تو مشکل سے نکل پاتا ہے۔پتلی گلی کا فائدہ اٹھانے والے بائیک سوار بھی کہیں نہ کہیں اٹک جاتے ہیں۔ ٹرک، کا راور کالی پیلی ٹیکسی والوں کی تو لمبی ہوجاتی ہے،  بے چار ے چار چار گھٹنے لٹکے رہتے ہیں۔
  اتل سنگھانی ڈیزائنرہیں۔ گجراتی مڈڈے سے وابستہ ہیں۔ کہنے لگے، ’’اس بار رمضان سےپہلےہی بازارمیں رمضان والی بھیڑ نظر آرہی  ہے۔ مَیں اتوار کی شام منیش مارکیٹ کیلئے بائیک لے کر نکلا ، موبائل کا سامان خریدنا تھا، لوورپریل سے منیش مارکیٹ تک ہر جگہ بھیڑ تھی، عورتیں ہی عورتیں تھیں۔ محمد علی روڈ کے فٹ پاتھوں پر جگہ جگہ دکانیں سجی تھیں۔ ۱۰؍ منٹ کا راستہ ۵۰؍ منٹ میں طے ہوا، بھائی مجھے تو مہنگائی کا کوئی اثر نہیں دِکھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK