Inquilab Logo

رمضان اللہ کی بندگی اور حصولِ تقویٰ کا خصوصی موقع ہے

Updated: March 24, 2023, 12:28 PM IST | Amjad Abbasi | Mumbai

روزہ محض بھوک پیاس کا نام نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی مشق ہے لہٰذا اس بات کا جائزہ لیں کہ کیا ہم ہرمعاملے میں اللہ کی بندگی کر رہے ہیں؟

Salat and Qiyaam-e-Lail are the means by which one can get closer to Allah
صلوٰۃ اور قیامِ لیل وہ ذریعہ ہے جس سے اللہ کا قرب حاصل کیا جاسکتا ہے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کی آمد کا شدت سے انتظار فرماتے تھے۔ رمضان کے لئے شعبان کا چاند دیکھنے کا خصوصی اہتمام فرماتے اور اس کی تاکید بھی کرتے تھے تاکہ پورے اہتمام سے رمضان کا آغاز کیا جاسکے۔ نبی کریم ؐ کا معمول تھا کہ رمضان کی آمد سے قبل اس ماہ کی اہمیت و فضیلت کے پیش نظر آپؐ، صحابہ ؓ کو نصیحت فرماتے تھے، تاکہ اہلِ ایمان اس ماہ کی برکات سے بھرپور استفادہ کرسکیں اور اس کے لئے اپنے آپ کو تیار کرسکیں اور بھلائی کے طالب آگے بڑھ سکیں۔
رمضان اللہ کی بندگی اور حصولِ تقویٰ کا خصوصی موقع ہے۔ صلوٰۃ اور قیامِ لیل وہ ذریعہ ہے جس سے اللہ کا قرب حاصل کیا جاسکتا ہے۔ قرآنِ مجید قربِ الٰہی اور تقویٰ کے حصول کا وہ نسخۂ ہدایت ہے جو تزکیہ و تربیت اور صراطِ مستقیم پر استقامت کے ساتھ آگے بڑھنے کیلئے بہترین سہارا ہے۔ پھر یہ مہینہ اپنے بھائیوں سے ہمدردی کرنے اور اللہ کی راہ میں انفاق کا مہینہ ہے۔
احساسِ بندگی: رمضان کا اولین تقاضا اللہ کی بندگی کا احساس اُجاگر کرنا ہے۔ روزہ محض بھوک یا پیاس کا نام نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی مشق ہے لہٰذا اس بات کا جائزہ لیں کہ کیا ہم زندگی کے ہرمعاملے میں اللہ کی بندگی کر رہے ہیں؟ کہیں ہم اپنے نفس، خاندان، برادری اور  معاشرتی رسوم و رواج کو اللہ کے احکام پر فوقیت تو نہیں دے رہے ہیں؟ ایک مسلمان کی حیثیت سے اللہ تعالیٰ کی مکمل بندگی کے لئے اپنے آپ کو تیار کیجئے۔اس کے نتیجے میں رمضان المبارک میں احساسِ بندگی مزید تقویت پائے گا اور روزے کے اصل مقصد کے حصول اور رمضان کی برکات کو سمیٹنے میں مدد ملے گی۔
شعور کے ساتھ نماز: نماز احساسِ بندگی کا عملی مظاہرہ ہے۔ روزمرہ مصروفیات کو ترک کرکے نماز باجماعت کی ادائیگی اللہ کی اطاعت کی عملی مشق ہے۔ نماز کو شعوری طور پر ادا کیا جائے۔ نماز میں پڑھے جانے والے کلمات کا مفہوم سیکھ لیجئے تاکہ پوری یکسوئی سے نمازا دا کی جاسکے۔ دورانِ نماز اپنا جائزہ لیجئے کہ کیا میں صحیح معنوں میں اللہ کی بندگی کر رہا ہوں؟ اس جائزے کے نتیجے میں تزکیۂ نفس ہوگا۔ خلافِ اسلام روش کو ترک کرنے، بُرائی اور فحش کام سے بچنے کی باربار ترغیب ملے گی۔ اس طرح رمضان میں پورے شعور کے ساتھ نماز ادا کرنے کا موقع ملے گا اور تقویٰ اور پرہیزگاری کا حصول ممکن ہوسکے گا۔ نوافل خصوصاً نمازِ تہجد کا اہتمام کیجئے۔ دورانِ نماز قرآنِ مجید کو خشوع و خضوع سے پڑھئے۔ آیات پر غور کیجئے، اپنا جائزہ لیجئے اور احکامات پر عمل کی توفیق و دُعا مانگئے۔ تہجد میں ٹھہرٹھہر کر اور تدبر اور غوروفکر سے تلاوتِ قرآن سے حقیقی لذتِ ایمان میسر آتی ہے۔ 
قرآن فہمی: رمضان قرآن کا مہینہ ہے۔ رمضان میں قیامِ لیل (صلوٰۃ التراویح) کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔ قرآن کی سفارش کا مستحق بننے کے لئے قرآن سے خصوصی تعلق قائم کیجئے۔ قرآنی عربی سیکھنے کیلئے کورس کیجئے یا انٹرنیٹ پر کسی کورس سے استفادہ کرکے اتنی عربی سیکھ لیجئے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو اس کا مفہوم آپ کے ذہن میں آجائے۔ یہ کوئی زیادہ مشکل کام نہیں۔ تھوڑی سی مشق سے یہ مہارت حاصل کی جاسکتی ہے۔ قرآنِ مجید کی ہدایات ، اس کی لذت اور تاثیر سے صحیح معنوں میں فائدہ تب ہی اُٹھایا جاسکتا ہے جب آیاتِ قرآنی کا مفہوم جانا جائے۔ پھر ان آیات کی روشنی میں اللہ کی ہدایت کے مطابق عمل کیا جائے۔ تراویح سے قبل ترجمہ ٔ قرآن پڑھنا اور خلاصۂ قرآن کے ذریعے بھی اس تعلق کو مزید مضبوط بنایا جاسکتا ہے۔
صلہ رحمی اور اِنفاق: رمضان ہمدردی اور اِنفاق کا مہینہ بھی ہے۔ روزے سے بھوک پیاس اور غربت و افلاس کا احساس شدت سے ہوتا ہے۔ لہٰذا اپنے عزیز و اقارب، دوست احباب،  دیگر متعلقین، پڑوسیوں اور اہلِ محلہ کی ضروریات کا خیال کیجئے۔ بیماروں کی عیادت کیجئے۔ علاج کے لئے ادویات کی ضرورت ہو تو فراہم کیجئے۔ مالی پریشانی کا سامنا ہو تو ازالے کی صورت بنایئے۔ اس کے لئے دوست احباب کو بھی توجہ دلایئے اور باہمی تعاون سے انفاق کیجئے۔ سفیدپوش مستحقین کو تلاش کرکے ان کا حق ان تک پہنچایئے۔ اس بات کا خیال رکھئے کہ کسی کی عزتِ نفس مجروح نہ ہو اور نہ کسی پر احسان جتانے کی کوشش کیجئے کہ اس طرح سے دیئے جانے والے صدقات برباد ہوجاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کو قبول نہیں فرماتا۔
دعوتِ دین اور اصلاحِ معاشرہ: ہمدردی اور خیرخواہی کا تقاضا یہ بھی ہے کہ اپنے بھائیوں کو اللہ کی بندگی کی طرف بلایا جائے۔ خوبیوں کو اپنانے اور خرابیوں نیز کوتاہیوں کو ترک کرنے کی طرف توجہ دلائی جائے اور جہنم کی آگ سے بچنے کی تلقین کی جائے۔ رمضان کا احترام کرتے ہوئے، معاشرہ میں پائی جانے والی اخلاقی خرابیوں کو روکا جائے اور اس کے لئے اجتماعی کوشش کی جائے۔ اُمت مسلمہ کو تو کھڑا ہی اس لئے کیا گیا ہے کہ وہ نیکی کا حکم دیتی ہے اور بُرائی سے روکتی ہے۔ اصلاحِ معاشرہ اور راہ ِ اسلام پر چلنے کیلئے کوشش کیجئے۔ نیکیوں کے موسمِ بہار یعنی رمضان میں یہ فریضہ بحسن و خوبی ادا کیا جاسکتا ہے۔
دُعا: رمضان کا مہینہ آتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا  اور نماز میں اضافہ ہوجاتا تھا، آپؐ دُعا میں بہت عاجزی فرماتے تھے (دُرِ منثور) لہٰذا اُمت بھی دعا کا خصوصی اہتمام کرے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں  رمضان کی خیروبرکات کو بہترین انداز میں سمیٹنے اور  ایمان و احتساب کے ساتھ روزے رکھنے کی توفیق دے، آمین۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK