Inquilab Logo Happiest Places to Work

رمضان المبارک جنت میں داخلے کیلئے پاس حاصل کرنے کا مہینہ

Updated: May 01, 2020, 1:18 PM IST | Mudassir Ahmed Qasmi

اللہ کے رسولؐ نے فرمایا کہ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ایسا ہے جس سے صرف روزہ دار داخل ہوں گے۔ کیا اتنا بڑا شرف حاصل کرنے کیلئے ضروری نہیں کہ ہم رمضان المبارک کے روزوں کا خاص اہتمام کریں اور اپنا زیادہ تر وقت عبادت و ریاضت میں گزاریں؟

Iftari - Pic : INN
افطاری ۔ تصویر : آئی این این

انسان کی فطرت میں یہ بات رچی بسی ہوئی ہے کہ جس چیز میں وہ فائدہ دیکھتا ہے اُس کی طرف دوڑا چلاجاتا ہے اور حصول کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے، لیکن اِس کوشش میں حقیقی معنوں میں وہی کامیا ب کہلاتا ہے جو ماہرین کی رہنمائی و آراء کو پیشِ نظر رکھتا ہے؛ کیونکہ بظاہر فائدہ مند نظر آنے والی چیز میں کسی اور زاویئے سے بہت بڑا نقصان کا خطرہ بھی ہوسکتا ہے۔ اس دنیا کو چونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے باغ و بہار اور پُر رونق بنایا ہے اسی وجہ سے یہاں کی چمک دمک کے درمیان صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنے کیلئے عقل عطا فرمانے کے ساتھ کتاب و سنت کی شکل میں خدائی رہنمائی بھی عطا ہوئی ہے؛اِس لئے جس طرح ہم کسی عام چیز سے نفع اُٹھانے سے پہلے ماہرین کی ہدایات سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں تاکہ ہمیں کسی طرح کا نقصان نہ ہوجائے اسی طرح دینی اُمور پر عمل کر کے فائدہ اُٹھانے سے پہلے اُن کے طریقو ں اور فائدوں کے بارے میں بھی صحیح جانکاری حاصل کر لینی چاہئے تاکہ ہمارے دینی اعمال کا رُخ غلط نہ ہوجائے اور فوائد کو دیکھتے ہوئے ہمارے شوق میں اضافہ اور اعمال میں روحانیت و دوام پیدا ہوجائے۔ 
اِس وقت جبکہ ہم رمضان کی مبارک ساعتوں میں سانسیں لے رہے ہیں؛ اِن ساعتوں کو بامقصد اور اپنے لئے سود مند بنانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔ یقیناً خوش بخت ہیں وہ افراد جو رمضان کے مختلف النوع فوائد سے اپنے آپ کو مالا مال کرتے ہیں لیکن افسوس ہے اُن لوگوں پر جو نیکیوں کے اِس موسمِ بہار میں بھی خزاں رسیدہ چمن کے اصولوں پر عمل پیرا ہوکر رمضان کے فوائد سے ہاتھ دھو بیٹھنے کے ساتھ اپنی عاقبت بھی خراب کرتے ہیں۔ رمضان المبارک کے حوالے سے جب ہم شریعتِ مطہرہ کا مطالعہ کرتے ہیں تو روزہ اور اس مہینے کے فضائل و فوائد کے حوالے سے قیمتی رہنمائی ہمیں ملتی ہے؛ یقیناً اگر فضائل و فوائد کا یہ ذخیرہ صحیح معنوں میں ہماری نگاہوںمیں ہو توہم میں سے کوئی نہ تو روزوں کو چھوڑے نہ ہی اِس مہینے کے دیگر فوائد و برکات والے اعمال کو۔ 
ذیل میں رمضان کے چند فائدوں کا ذکر کیا جارہا ہے تاکہ ہمیں اِس مبارک مہینے میں نیک اعمال کی ترغیب ملے اور ہمارے شوق میں بھی اضافہ ہو۔ روزے کے بے شمار فائدوں میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ آخرت میں، جو کہ ہمیشہ ہمیش کی زندگی ہے، روزہ داروں کو خصوصی مقام حاصل ہوگا۔نبی اکرم ﷺ کا مبارک ارشاد ہے: ’’جنت کا ایک دروازہ ہے جسے `الریان`کہا جاتا ہے، اس دروازے سے قیامت کے دن روزے دار جنت میں داخل ہوںگے اور اُن کے علاوہ کوئی اُس دروازے سے جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ یہ آواز لگائی جائے گی کہ کہاں ہیں روزے دار لوگ؟ چنانچہ روزے داروں میں سے آخری شخص تک کے اُس دروازے سے داخل ہونے کے بعد اُس گیٹ کو بند کر دیا جائے گا۔‘‘  (بخاری،مسلم)
 ہم میں سے ہر شخص اِس بات سے واقف ہے کہ دنیا میں کسی شاندار مقام، عالیشان فنکشن اور تسکینِ خاطر پروگرام میں داخلہ کیلئے خصوصی پاس دیئے جاتے ہیں۔ انسان انہیں حاصل کرنے کی کتنی کوشش کرتا ہے اور جب اُسے وہ پاس مل جائے تو وہ اپنے آپ کو کتنا خوش قسمت سمجھتا ہے ؛ اب ذرا غور فرمائیے کہ جنت سے زیادہ شاندار کوئی اور مقام ہوسکتا ہے اور وہاں کے لوازمات سے زیادہ عالیشان کہیں اور کے لوازمات ہوسکتے ہیں؟ یقیناً نہیں۔ پھر وہاں کا اگر کسی کو پاس مل جائے تو اُس سے بڑا خوش نصیب اور عزت والا کون ہوگا۔ لہٰذا تمام مسلمانوں کو یہ کوشش کرنی چاہئے کہ وہ روزہ رکھ کر جنت میں داخلے کا پاس حاصل کر لیں۔ 
رمضان کے روزوں کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اِس سے انسان نفسانی خواہشات اور شہوات پر قابو پاتا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو دُنیا میں فساد اور بُرائی کی ایک بڑی وجہ انسان کا نفسانی خواہشات پر چلنا اور شہوات کا اسیر ہونا ہے، اگر اِس بیماری کا سدِ باب ہوجائے تو دنیا کو ایک پاکیزہ جگہ اور روحانیت کا مرکز بنایا جاسکتا ہے۔ اِس مرض کا علاج نہ ہی آپ کو دنیا کے اطبا ء کے پاس ملے گا اور نہ ہی فیشن زدہ طرزِ زندگی میں؛ اِس کا صحیح اور فطری علاج صرف شریعتِ مطہرہ کے پاس ہے ۔ شریعت نے خواہشاتِ نفسانی پر قابو پانے کے تیر بہدف علاجوں میں سے ایک علاج روزہ کو بتلایا ہے، چنانچہ نبی اکرم ﷺ کا مبارک ارشاد ہے: ’’شیطان ابنِ آدم کے اندر ایسے ہی گشت کرتا ہے جیسے (رگوں میں) خون۔ شیطان کے راستے کو بند کرو بھوک(روزہ) کے ذریعے۔‘‘ (بخاری، مسلم) عقلی طور پر بھی یہ بات صاف سمجھ میں آتی ہے کہ جب انسان بھوکا اور پیاسارہتا ہے تو اُس کی نفسانی خواہشات از خود ہوا ہوجاتی ہے۔
 روزہ کے جملہ فوائد میں سے ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اِس سے روزے داروں میں اللہ تبارک و تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرنے کا جذبہ پروان چڑھتا ہے؛ کیونکہ روزے کی حالت میں جب انسان خود بھوک اور پیاس کو محسوس کرتا ہے تو وہ بآسانی مالی تنگی کے شکار لوگوں کی بھوک اور پیاس کی تکلیف کو محسوس کر سکتا ہے۔سلیمان علیہ السلام کے بارے میں یہ منقول ہے کہ جب تک اُن کی پوری رعایا کھا نہیں لیتی تھی تب تک وہ تناول ِ طعام نہیں فرماتے تھے۔ جب اُن سے یہ پوچھا گیا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں تو انہوں نے فرمایا: ’’اگر میں پہلے اپنا پیٹ بھر لوں گا تو میں اپنی رعایا کی بھوک کو بھول جائوں گا۔‘‘ اس نقطۂ نظر سے روزہ ہمارے اندر سماجی خدمت کا جذبہ بھی بیدار کرتا ہے جو ایک مستقل عبادت ہے۔ جہاں تک رمضان میں صدقات و خیرات کی فضیلت کا تعلق ہے تو وہ اس قدر ہے کہ ہمیں اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی زبردست ترغیب ملتی ہے۔ ضرورت ہے کہ ہم رمضان المبارک میں صدقہ و خیرات کی حقیقت اور افادیت کو سمجھیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں ان فوائد اور فضلیت سے مالا مال ہونے کی توفیق ارزانی عطا فرمائے۔ (آمین)۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK