Inquilab Logo

دینی کتابوں کا مرکز تاج آفس اب فیشن سینٹر میں تبدیل ہوگیا ہے

Updated: March 27, 2024, 12:57 PM IST | Saadat Khan | Mumbai

ڈائری نگار محمد علی روڈ پر تھا جب پریل کی فٹنس فورس نامی کمپنی کے آصف رشیدشیخ سے ملاقات ہوگئی۔ ان کے ہمراہ ان کی آفس کے ۶؍ افراد جن میں نوجوان مہاراشٹرین لڑکے لڑکیاں شامل تھے، مینارہ مسجد کے کھانوں کا لطف اُٹھاکر لوٹ رہےتھے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

ڈائری نگار محمد علی روڈ پر تھا جب پریل کی فٹنس فورس نامی کمپنی کے آصف رشیدشیخ سے ملاقات ہوگئی۔ ان کے ہمراہ ان کی آفس کے ۶؍ افراد جن میں نوجوان مہاراشٹرین لڑکے لڑکیاں شامل تھے، مینارہ مسجد کے کھانوں کا لطف اُٹھاکر لوٹ رہےتھے۔ آصف نے بتایاکہ ہم لوگ گزشتہ ۵؍ سال سے رمضان میں پابندی سے آرہے ہیں۔ میرے یہ ساتھی بےصبری سے رمضان کا انتظار کرتے ہیں۔ انہیں یہاں کا کھانا بہت پسند ہے۔ مینارہ مسجد سے ہوتے ہوئے چائنیز اینڈگرلز ریسٹورنٹ کے پاس پہنچنے پر ہوٹل کے باہر مجمع نظر آیا، معلوم ہوا کہ ہوٹل میں بیٹھنے کی جگہ نہ ہونے سے لوگ اپنی باری کے منتظر ہیں جبکہ ہوٹل کے مالک باہر کھڑے گاہکوں کو مطمئن کرتے دکھائی دیئے۔ رمضان کی رونقوں اور کیا نیاہے؟ پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ امسال یہاں کی رونقوں پر سیاسی رنگ بھی چڑھا ہوا ہے، یہی سب سے نئی بات ہے۔ یہ کہہ کر وہ قہقہہ لگاتے گاہکوں میں مصروف ہوگئے۔ 
ان رونقوں سے گزرتے ہوئے کھڑک کی طرف کوچ کرنے پر ایک بند دکان کے سامنے بیٹھے لوگوں سے بات چیت کرنے پر پتہ چلا کہ ان ہی لوگوں نے رکن پارلیمان اروند ساونت کو بلایا تھا۔ عمر عبدالقادر نامی شخص نے بتایا کہ اروند ساونت سے ہم نے سوال کیا کہ اس علاقہ کا ایم پی ہونے کے باوجود آپ کبھی یہاں نہیں آئے، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے یہاں کوئی نہیں جانتا تھا، اس لئے یہاں نہیں آیا، لیکن اب آپ لوگوں سے ملاقات ہوگئی ہے، اب ضرور آئوں گا۔ مینارہ مسجد اوراطراف کے علاقوں کی سجاوٹ سے وہ بہت متاثرہوئے اور یہ وعدہ بھی کیا کہ یہاں کے لوگوں کے جو مسائل ہوں گے وہ ضرورحل کروں گا۔  یہاں کے مقامی سماجی کارکن امین پاریکھ سے بھی اس دوران ملاقات ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ میں ۶۰؍ سال سے یہاں رہائش پزیر ہوں۔ بچپن میں رمضان کی رونقیں ابراہیم محمد مرچنٹ روڈ تک محدود ہوتی تھیں لیکن اب اس کا دائرہ بڑ ھ کر میمن واڑہ، کامبیکر اسٹریٹ اور زکریا مسجد اسٹریٹ تک پہنچ گیا ہے۔ پہلے کے مقابلے یہاں کی دکانوں کی تعداد میں بھی ۵۰؍فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہواہے۔ آبادی میں اضافہ کے ساتھ یہاں آنے والوں کی تعداد بھی کافی بڑ ھ گئی ہے۔ فلم اداکاروں کے علاوہ بڑے بڑے کاروباری بھی اس ماہ مقدس میں یہاں آتے ہیں۔ 
 اسی دوران فہمیدہ منگلور والا نامی ایک خاتون سے امین پاریکھ نے متعارف کرایا جو افطار کے وقت مینارہ مسجد کے سامنے چکن سموسہ، کٹلیٹ اور دیگر ڈرائی آئٹم کی دکان لگاتی ہیں۔ فہمیدہ خاتون نے بتایا کہ کورونا کے دوران مالی مشکلات کی وجہ سے ۳؍سال پہلے رمضان المبارک میں گھر سے افطار کا سامان تیار کرکے فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا جو اَب بھی جاری ہے۔ اپنے ہاتھوں سے گھر پر چکن سموسہ اور کٹلیٹ وغیرہ بناکر افطار کے وقت فروخت کرتی ہوں۔ اس کام میں میرے خاوند پورا تعاون کرتے ہیں۔ 
 محمد علی روڈپر واقع چونابلڈنگ میں رہائش پزیر پروفیسر فیروز شیخ کے بقول میں ۵۵؍ سال سے یہاں رہائش پزیر ہوں۔ رمضان المبارک میں اس علاقہ کی رونق دوبالا ہوجاتی ہے۔ یہاں آنے والا ایک مجمع مینارہ مسجد اور اطراف کے علاقوں میں دستیاب لذت کام ودہن سے لطف اُٹھاتاہے تو دوسرا طبقہ عید کی شاپنگ کیلئے آتا ہے۔ کسی زمانےمیں تاج آفس، جودینی کتابوں کا مرکز ہوا کرتا تھا۔ اب وہ خواتین کی ضروریات کے سازوسامان کے بہت بڑے فیشن سینٹر میں تبدیل ہوگیا ہے۔ 
 اس گہماگہمی کے دوران علاقہ سے لوٹتے ہوئے ایک جگہ نظر پڑی جہاں چند مزدور ٹیمپو سے سفید رنگ کی گونیاں اُتارکر ایک آفس میں رکھ رہے تھے۔ ایک طرح کی گونیوں کو دیکھ کر گمان گزرا شاید رمضان المبارک میں غریبوں اور مستحقین میں تقسیم کرنے والا سامان ہو۔ ٹیمپو کے قریب کھڑے ایک شخص سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ ۲۵۰؍ راشن کٹ ہے جو غریبوں میں تقسیم کی جائے گی۔ یہ سن کر ملاجلاتاثر پیدا ہوا کہ ایک طرف اگرلوگ انواع و اقسام کے لذیذ پکوانوں سے شکم سیر ہورہے ہیں تودوسری جانب اس بات کا بھی خیال ہے کہ اس ماہ ِ مقدس میں کوئی کمزور، مجبور اور بے بس بھوکا نہ رہ جائے۔ اس تصور کے ساتھ رات تقریباً ۱۲؍بجے یہاں سے رخصت ہوئے۔ 
 لوٹتے وقت بھنڈی بازار، جے جےجنکشن، ناگپاڑہ اور مدنپورہ کابھی گشت لگایا لیکن ذہن مینارہ مسجد علاقے کی رونق اور چہل پہل سے نہیں نکل سکا۔ ان سبھی علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد ’’رمضان کا مہینہ بڑی برکتوں کاہے، پیغام مومنوں کیلئے رحمتوں کاہے ‘‘ اس کلام کے تصور کےساتھ گھر آگئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK