Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار میں مختلف کمیشنوں کی تشکیل نو؟

Updated: June 05, 2025, 8:31 PM IST | Dr Mushtaq Ahmed | Mumbai

بہار میں گزشتہ سال ہی ذات پر مبنی شماری کی رپورٹ شائع کی گئی تھی اگرچہ اس وقت ریاست میں جنتا دل متحدہ اور عظیم اتحاد کی حکومت تھی اس لئے راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر جو اس وقت نتیش کابینہ میں نائب وزیر اعلیٰ تھے وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی بدولت ہی ذات پر مبنی شماری رپورٹ جاتی کی گئی تھی۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ اب ہندوستان کی سیاست کا محور و مرکز مذہب اور ذات پر مبنی سیاست ہے۔ اس لئے گزشتہ تین دہائیوں سے مرکز یا پھر مختلف ریاستوں کی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ کے اعلانیہ سے پہلے مذہبی اشتعال انگیزی کو فروغ دینے کے لئے زمین تیار کی جاتی رہی ہے اور ذات پات کی فضا کو بھی پروان چڑھانے کا عمل چلتا رہاہے۔ اس لئے بہار اسمبلی انتخاب کی تاریخ کے اعلان سے پہلے یہاں بھی ذات پر مبنی سیاست کی شطرنجی چال چلی جا رہی ہے اور بساط پر مہرے بٹھائے جا رہے ہیں ۔ چوں کہ بہار میں قومی جمہوری اتحاد کی حکومت ہے اس لئے کسی بھی بورڈ، کمیشن اور کمیٹی کی تشکیلِ نو کے لئے اتحاد کی تمام سیاسی جماعتوں کی حصہ داری طے کی جاتی ہے اس کے بعد ہی حتمی فیصلہ کیا جاتا ہے لہٰذا گزشتہ کئی برسوں سے ریاست کی مختلف کمیشنوں ، بورڈوں اور کمیٹیو ں کی تشکیل ِ نو التوا ءمیں تھی لیکن اسمبلی انتخاب کی آہٹ کے ساتھ ہی نصف درجن کمیشنوں کی تشکیلِ نو کردی گئی ہے اور اس میں اس بات کا خیال رکھا گیاہے کہ قومی جمہوری اتحاد میں شامل تمام سیاسی جماعتوں مثلاً جنتا دل متحدہ، بھارتیہ جنتا پارٹی، لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس)، ہندوستانی عوام مورچہ اور لوک تانترک جنتا پارٹی کے کارکنوں کو جگہ دی گئی ہے۔ بہار اعلیٰ ذات کمیشن کا صدر مہاچند پرساد سنگھ کو بنایا گیاہے جن کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہے جب کہ نائب صدر کے عہدے پر جنتا دل متحدہ کے راجیو رنجن کو بٹھایا گیاہے۔ بہار ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئر مین کے عہدہ پر مولانا غلام رسول بلیاوی کو فائز کیا گیاہے اور ان کا تعلق جنتا دل متحدہ سے ہے جب کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے پروفیسر اکبر شمسی کو بطور رکن اقلیتی کمیشن میں شامل کیا گیاہے۔ درج فہرست ذات و قبائل کمیشن کے چیئر مین شیلندر کمار بنائے گئے ہیں اور ان کا تعلق بھی بی جے پی سے ہے جب کہ سریندر اورائوں نائب چیئر مین جنتا دل کے فعال رکن ہیں۔ مہا دلت کمیشن کی تشکیل نو ہوئی ہے اور منوج کمار کو اس کا چیئر مین بنایا گیاہے۔ اسی طرح مچھوارا کمیشن کے چیئر مین للن کمار بنائے گئے ہیں ۔ درج فہرست ذات کمیشن میں لوک جن شکتی پارٹی اور ہندوستانی عوام مورچہ کی بھی حصہ داری طے کی گئی ہے۔ مذکورہ تمام کمیشنوں کی تشکیلِ نو میں اس بات کا بھی خیال رکھا گیا ہے کہ مختلف علاقے کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔ واضح رہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے قومی جمہوری اتحاد کے کارکنوں کا مطالبہ تھا کہ بورڈوں اور کمیشنوں کی تشکیل نو کی جائے۔ ظاہر ہے کہ ان کمیشنوں کے چیئر مین کو ریاستی وزیر کابینہ کا درجہ حاصل ہوتا ہے اور انہیں تمام تر سرکاری مراعات حاصل ہوتی ہیں جب کہ نائب چیئر مین ودیگر ممبران کو بھی ماہانہ طے شدہ رقم کے ساتھ ساتھ کئی طرح کی سہولیات حاصل ہوتی ہیں اس لئے بر سرا قتدار جنتا دل متحدہ کے کارکنوں کی طرف سے زیادہ ہی مطالبہ ہو رہا تھاتاکہ وہ سرکاری سہولیات حاصل کر سکیں ۔ 
بہر کیف! اب جب کہ نصف درجن کمیشنوں کی تشکیل ہو چکی ہے تو بقیہ کئی کمیٹی، اکادمیوں اور بورڈوں کی تشکیل کا مطالبہ زور پکڑ گیاہے۔ بالخصوص بہار اردو اکادمی اور بہار اردو مشاورتی کمیٹی کی تشکیلِ نو گزشتہ چار پانچ برسوں سے زیر التوا ہے اور سرکاری اعلیٰ آفیسروں کے ذریعہ روز مرہ کے کام کاج کئے جا رہے ہیں لیکن دیگر سرگرمیاں معطل ہیں ۔ بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ میں بھی چیئر مین کی بحالی ہونی ہے اور اس کے لئے بھی سیاسی جوڑ توڑ چل رہی ہے۔ فی الوقت محکمہ سیکنڈری ایجوکیشن کے ایک آفیسر بطور نگراں چیئر مین کام کر رہے ہیں۔ اردو آبادی کی طرف سے مسلسل اردو اکادمی کو فعال بنانے اور مشاورتی بورڈ کی تشکیل کا مطالبہ ہو رہاہے۔ ظاہر ہے کہ حکومت اپنے طورپر فیصلہ کرتی ہے اور خصوصی طورپر ریاست میں جتنے بھی کمیشن ہیں یا اکادمیاں اور بورڈ سب میں بر سر اقتدار حکومت اپنا سیاسی مفاد دیکھتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نصف درجن کمیشنوں کی تشکیلِ نو کردی گئی ہے تو بہار اردو اکادمی، بہار ریاستی اردو مشاورتی کمیٹی اور بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی تشکیلِ نو کب ہوتی ہے لیکن امید کی جاتی ہے کہ بہار ریاستی اسمبلی انتخاب کے اعلانیہ سے قبل ہی ان کی بھی تشکیل نو مکمل ہو جائے گی۔ 
واضح رہے کہ بہار میں گزشتہ سال ہی ذات پر مبنی شماری کی رپورٹ شائع کی گئی تھی اگرچہ اس وقت ریاست میں جنتا دل متحدہ اور عظیم اتحاد کی حکومت تھی اس لئے راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر جو اس وقت نتیش کابینہ میں نائب وزیر اعلیٰ تھے وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی بدولت ہی ذات پر مبنی شماری رپورٹ جاتی کی گئی تھی۔ اب جب کہ قومی سطح پر بھی ذات پر مبنی شماری کا اعلان ہو ا ہے اور موجودہ مرکزی حکومت نے اپنا موقف ظاہر کیا ہے کہ جلد ہی ذات پر مبنی شماری کا آغاز کریں گے تو ایسے ماحول میں بہار سورن آیوگ یعنی اعلیٰ ذات کمیشن کی تشکیل غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے کیوں کہ ذات پر مبنی شماری رپورٹ جاتی ہونے کے بعد ریاست کے اعلیٰ طبقے کی طرف سے یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ جلد از جلد سورن آیوگ کی تشکیل کی جائے۔ اب جب کہ اس کی تشکیلِ نو کر دی گئی ہے اور مہاچند پرساد سنگھ جیسے قد آور لیڈر کو اس کاچیئر مین بنایا گیا ہے تو اعلیٰ طبقے میں یہ خوشی دیکھی جا رہی ہے کہ اس کمیشن کی تشکیل کے بعد سرکاری ملازمت اور دیگر سرکاری مراعات میں اعلیٰ طبقے کی حصہ داری کیلئے کمیشن کلیدی کردار ادا کرے گا۔ اسی طرح درج فہرست ذات او قبائل کمیشن، بہار ریاستی اقلیتی کمیشن اور دیگر کمیشنوں کی تشکیل ہو جانے کے بعد الگ الگ طبقوں میں حکومت کا یہ پیغام عام ہوا ہے کہ نتیش کمار کی قیادت والی قومی جمہوری حکومت تمام طبقوں کیلئے کام کر رہی ہے۔ 
مختصر یہ کہ بہار میں برسوں سے زیر التواء کمیشنوں ، اکادمیوں ، کمیٹیوں اور بورڈوں کی تشکیل نو کے آغاز سے ریاست کی برسراقتدار سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے اندر کافی جوش وخروش دیکھا جار ہا ہے اور جن اکادمیوں اور بورڈوں کی تشکیل ابھی تک نہیں ہوئی ہے اس کیلئے کارکن فعال بھی نظر آرہے ہیں۔ اردو آبادی میں بھی ویسے لوگ جو اردو اکادمی اور مشاورتی کمیٹی کی رکنیت حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ قدرے زیادہ ہی فعال نظر آرہے ہیں اور سیاسی جوڑ توڑ میں سرگرداں ہیں ۔ یہ اور بات ہے کہ اردو اکادمی اور مشاورتی بورڈ کے تئیں حکومت کی طرف سے کوئی خاطر خواہ اشارہ ہنوزنہیں مل رہاہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK