Inquilab Logo

یوم جمہوریہ اور جمہوری عوام

Updated: January 26, 2023, 10:26 AM IST | Mumbai

یوم جمہوریہ ملک میں نفاذِ آئین کی سالگرہ کا دن ہے۔ اس دن بھی ویسا ہی جوش و خروش ہونا چاہئے جیسا خود اپنی یا اپنے متعلقین کی سالگرہ کے دن ہوتا ہے۔

Republic Day
یوم جمہوریہ

یوم جمہوریہ ملک میں نفاذِ آئین کی سالگرہ کا دن ہے۔ اس دن بھی ویسا ہی جوش و خروش ہونا چاہئے جیسا خود اپنی یا اپنے متعلقین کی سالگرہ کے دن ہوتا ہے۔ اپنے ملک کو ہم نے کس حد تک آئین کے مطابق ڈھالا، کتنی کامیابی حاصل کی، کہاں کہاں کوتاہیاں کیں وغیرہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب تلاش کرنے، ازخود جواب دینے یا ان پر رائے زنی کرنے کیلئے ہمارے پاس سال کے تین سو چونسٹھ دن ہوتے ہیں۔ یہ سب اُن تین سو چونسٹھ دنوں میں ہوسکتا ہے۔ ایک دن نفاذ ِ آئین کی سالگرہ کیلئے وقف کیا جانا چاہئے جس میں ہم آئین کو سمجھیں، اس کی روح تک پہنچنے کی کوشش کریں، اس کے اہم ابواب یا اُن کی تلخیص کا مطالعہ کریں اور اس عزم کے ساتھ آگے بڑھیں کہ جمہوریت کو عام زندگی میں بامعنی جمہوریت کے طور پر برتنے کی کوشش سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، آئین کی حفاظت کیلئے مثبت طریقے سے جو کچھ بھی ممکن ہوگا عمل میں لائیں گے اور جمہوریت کے استحکام کیلئے اپنے آس پاس کی دُنیا کو جمہوریت اور آئین کی روح سے واقف کرائینگے۔ 
 یہ اس لئے ضروری ہے کہ ہم یہ تو جانتے ہیں کہ جمہوریت کیا ہے، اس کے کون سے اہم ستون ہیں، جمہوری ادارے کون کون سے ہیں اور ان کا طریقۂ عمل اور دائرۂ کار کیا ہے مگر ہم میں سے بیشتر لوگ نہ تو آئین کے مندرجات سے آگاہ ہیں نہ ہی یہ جانتے ہیں کہ ایک جمہوری ملک کے شہریوں کے کیا فرائض ہیں۔ ہمیں یاد رہنا چاہئے کہ اگر ملک کے عوام نے جمہوریت کو الیکشن میں ووٹ دینے تک محدود کردیا تو ارباب اقتدار عوام کو ووٹ بینک ہی سمجھیں گے، جمہوری ملک کا سمجھدار اور باشعور شہری نہیں گردانیں گے۔ اِس طرح ہم اُن کیلئے سہولت پیدا کردینگے اور ہمارا یہ عمل جمہوریت کے فروغ اور آئین کی بالادستی کیلئے فال نیک نہیں ہوگا۔ جمہوری ملک کے شہریوں کو بہت سے حقوق حاصل ہوتے ہیں۔ بہت سے فرائض کی پاسداری بھی اُنہیں کرنی ہوتی ہے مگر ہمارے ملک کی آبادی میں آج بھی بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو نہ تو جمہوری حقوق سے واقف ہیں نہ ہی جمہوری فرائض کا علم رکھتے ہیں۔ جب تک آبادی کا ایک ایک طبقہ، ایک ایک حصہ اور ایک ایک فرد اپنے حقوق اور فرائض سے آگاہ نہیں ہوگا تب تک جمہوریت کو فعال، کارگر اور خوش آئند جمہوریت میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ دُنیا کے کئی ملکوں میں جمہوریت اور آمریت ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ ان کی تعداد ۴۶؍ ہے۔ اس کے برخلاف جن ملکوں میں جمہوریت کا دور دورہ ہے اُن کی تعداد ۹۶؍ ہے۔ اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ (ای آئی یو) کے مطابق دُنیا کے نصف سے زائد ممالک جمہوریت پر قائم ہیں۔ ہر سال جاری ہونے والے جدوَل برائے جمہوریت سے اندازہ ہوتا ہے کہ کس ملک میں جمہوری قدروں کی کتنی پاسداری ہوتی ہے۔ ای آئی یو کے جدول برائے جمہوریت کے مطابق ہمارے ملک ہندوستان کا شمار اگر آخر کے پانچ ملکوں میں نہیں ہوتا ہے تو سرفہرست پانچ میں بھی نہیں ہوتا۔ 
 سرفہرست پانچ میں شامل ہونے کی جدوجہد حکومت اور اس کے اداروں کی بھی ہے اور عوام کی بھی۔ جہاں تک عوام کا تعلق ہے وہ اپنی ذمہ داری تب ہی نبھا سکیں گے جب جمہوریت کے تئیں اُن کے شعور و آگہی میں اضافہ ہوگا۔ افسوس کہ ہمارا نظام ِ تعلیم طلبہ کو جمہوریت اور آئین کی بہت کم تعلیم دیتا ہے۔ ہر سال درسگاہوں سے آدھی ادھوری معلومات رکھنے والے طلبہ باہر آتے ہیں۔ اس کی تلافی ضروری ہے اور تب ہی ہوسکتی ہے جب سماج کا ہر فرد جمہوریت اور آئین کو سمجھے۔ n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK