Inquilab Logo

موجودہ حالات میں قربانی: ایک اہم مسئلہ کی وضاحت

Updated: July 24, 2020, 10:59 AM IST | Mufti Mohammed Shoaibuallah Khan

کورونا کی وبا کے سبب حالات کی جو سنگینی نظر آرہی ہے، اس کے تناظرمیں لوگوں میں یہ تجسس و سوال پیدا ہوگیا ہے کہ قربانی کرنے کا کیا مسئلہ ہے، کرنا چاہئے یا نہیں کرنا چاہئے؟

Bakra Mandi - PIC : PTI
بکرا منڈی ۔ تصویر : پی ٹی آئی

کورونا کی وبا کے سبب حالات کی جو سنگینی نظر آرہی ہے، اس کے تناظرمیں لوگوں میں یہ تجسس و سوال پیدا ہوگیا ہے کہ قربانی کرنے کا کیا مسئلہ ہے، کرنا چاہئے یا نہیں کرنا چاہئے؟ 
  سب سے پہلے تو یہ غور کیا جائے کہ قربانی کی یہ عبادت ہر اس شخص پر واجب ہے جو صاحب نصاب ہو۔ یہی مسلک ہے امام ابو حنیفہ ، امام مالک ، امام اوزاعی، امام سفیان ثوری ، اور امام لیث وغیرہ حضرات ائمہ کا اور بعض ائمہ جیسے امام  احمد اور امام شافعی وغیرہ کے نزدیک سنت مؤکدہ ہے اور اس کا بلا وجہ  ترک کرنا ناجائز اورباعث گناہ ہے ۔
  (المغنی لابن قدامہ: ۹؍۴۳۶)
 دوسرے یہ کہ قربانی ایک ایسا عمل ہے جو سال کے مخصوص ایام ہی میں انجام دیا جا سکتا ہے اور وہ ذی الحجہ کی دس تاریخ سے بارہ تاریخ ہے اور بعض لوگوں کے یہاں تیرہویں تاریخ بھی اس میں داخل ہے۔ان ایام کے سوا قربانی کا عمل سال کے دوسرے دنوں میں انجام نہیں دیا جا سکتا اور ان ایام میں صاحب نصاب شخص پر لازم ہے کہ وہ قربانی ہی کرے ۔ 
 بعض لوگوں نے اس سلسلے میں پیش قدمی کرتے ہوئے قربانی نہ کرنے کی تجویز بھی دے دی ہے؛ حتیٰ کہ بعض لوگوں کی جانب سے یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ قربانی کے بجائے اس وقت اس کی قیمت غرباء و مساکین کو دے دی جائے۔  لیکن یہ بات کسی طرح صحیح نہیں ہے کیوںکہ جس طرح ایک عبادت کی جگہ دوسری عبادت انجام دینے سے، وہ اس کا بدل نہیں بن سکتی، اسی طرح قربانی کے بجائے کوئی صدقہ و خیرات کردے تو وہ قربانی کا بدل نہیں ہو سکتا۔ قربانی کے دنوں میں قربانی ہی کرنا لازم ہے اور وہ لوگ اس کے مکلف ہیں جن کے اوپر زکوٰۃ واجب ہے، یعنی جو صاحب نصاب ہیں  وہ قربانی کے دنوں میں اپنی واجب قربانی ادا کر کے ہی اس وجوب سے سبکدوش ہو سکتے ہیں۔ (بدائع الصنائع : ۵؍۶۷) 
 اب رہا یہ سوال کہ حالات ناسازگار ہیں، تو غور کیجئے کہ کیا آج جانور ذبح نہیں ہو رہے ہیں اور کیا گوشت کھایا نہیں جا رہا ہے، تو آخر قربانی کے دنوں میں جانور کے ذبح کرنے سے کیا پریشانی لاحق ہوجائے گی؟ جبکہ اب تک حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی پابندی بھی نہیں ہے۔  لہٰذا مسئلے کی رو سے ان حالات میں بھی قربانی کی جا نی چاہئے۔ اگر کوئی ان دنوں میں قربانی کی قیمت صدقہ دے دے تو جائز نہ ہوگا اور نہ اس کی قربانی ادا ہوگی، بلکہ مزید گناہ گار بھی ہوگا ۔  ہاں ! اگر حکومت کی جانب سے کوئی پابندی لگ جائے اور کوئی صورت قربانی کی نہ رہے اور ہر ممکن کوشش  ہونے کے باوجود ہم قربانی کرنے میں ناکام ہو جائیں تو یہ ایک مجبوری کی حالت ہوگی اور اس مجبوری کی وجہ سے ایام قربانی کے بعد قربانی کی قیمت صدقہ کردینا واجب ہوگا اور اگر کوئی جانور خرید چکا تھا تو وہ جانور ہی صدقہ دینا لازم ہوگا ۔(بدائع الصنائع: ۵؍۶۸)
  خلاصہ یہ ہے کہ موجودہ حالات میں بھی کوئی ایسی بات نہیں ہے جس کی وجہ سے قربانی نہ کرنے کی تجویز کی جائے یا اس کی قیمت صدقہ دینے کی بات کہی جائے۔ اگر کوئی قانونی مجبوری پیش آئے تب بھی ہماری بھر پور کوشش اجتماعی طور پر یہ ہونا چاہئے کہ ہم حکومت سے ایسے قانون میں ترمیم کا اور اہل اسلام کو ان کی اس مخصوص عبادت قربانی کو اپنے وقت پر ادا کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کریں، پھر بھی کوئی صورت مجبوری کی پیش آئے اور ہم اپنی کوشش اور جد وجہد میں کامیاب نہ ہوسکیں تو اس اخیر درجے کی مجبوری میں ایام قربانی کے بعد قربانی کی قیمت صدقہ کی جائے گی یا اگر جانور خریدا جا چکا ہو تو وہ جانور ہی صدقہ دیدیا  جائے گا۔  البتہ یہاں ایک بات یہ قابل ذکر ہے کہ نفلی طور پر جو قربانی دی جاتی ہے، اس میں یہ گنجائش ہے کہ اس کی جگہ اتنی رقم صدقہ کردی جائے، اس لئے نہیں کہ یہ صدقہ قربانی کا بدل ہوجائے گا، بلکہ اس لئے کہ یہ نفلی قربانی ہونے کی وجہ سے اس کا انجام نہ دیا جانا درست ہے ، اور اس کے بجائے اس کی قیمت کا صدقہ کردیاجائے تو وہ صدقہ مقبولہ ہے ۔ 
  لہٰذا جو لوگ اپنی واجب قربانی کے ساتھ ساتھ اپنے والدین یا مشائخ یا صحابہ وغیرہ کی جانب سے نفلی طور پر قربانیاں دیتے ہیں، یا اپنی واجب قربانی کے ساتھ ساتھ خود کی نفلی قربانی بھی دیتے ہیں، اگرچہ ان کا یہ عمل ان دنوں میں واقعی بڑا قابل قدر اور عظیم ہے، مگر چونکہ واجب نہیں ہے، اس لئے موجودہ حالات میں ضرورتمندوں اور محتاجوں کو اس کی رقم دیدی جائے تو بلاشبہ اس کی گنجائش ہے، بلکہ ممکن ہے کہ زیادہ باعث اجر و ثواب ہو۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK