Inquilab Logo Happiest Places to Work

اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی ہوجائیں، خوشیوں کی دُنیا آباد ہوجائیگی

Updated: December 04, 2020, 12:14 PM IST | Mudassir Ahmed Qasmi

ہمارے خوش نہ رہنے کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے پاس جو موجود وسائل ہیں ہم اُن سے مطمئن نہیں رہتے ؛حالانکہ دانائی یہ ہے کہ ہر شعبۂ حیات میں ہم موجود وسائل کو بروئے کار لاکر بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کریں، اِسی کے ہم مکلف بھی ہیں

Muslims
مسلمان

اِس دنیا میں بسنے والا ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کی زندگی خوشیوں سے بھرا رہے۔اسی لئے بہت ہی ذہین صاحبِ علم سے لے کر ایک کم علم مزدور تک ہر کوئی خوشی حاصل کرنے کی جستجو میں اور زندگی کی مشکلات سے چھٹکارا پانے کے لئے رات دن اپنا سفر جاری رکھتا ہے۔لیکن یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ اس سفر میں کم ہی لوگ مکمل اور حقیقی خوشی حاصل کر پاتے ہیں جبکہ اکثر لوگوں کے حصے میں جزوی یا مصنوعی خوشی آتی ہے؛ظاہر ہے اس سے عارضی خوشی تو مل سکتی ہے ،دائمی خوشی کبھی نہیں مل سکتی۔ اس تمہید سے ہم اِس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ ہمارا سفر پائیدار خوشی کی تلاش میں ہونا چاہئے کیوں کہ کامیابی کا مداریہی ہے؛اس کے لئے پہلا قدم یہ ہے کہ ہم اپنے دل و دماغ کو کھلا رکھیں، کیونکہ عقلمند آدمی وہی ہے جو ہمیشہ سچائی کی تلاش میں رہے اور جوں ہی وہ اسے مل جائے بِلا تاخیراسے قبول کرلے۔ 
قرآنِ کریم کے اصول کے مطابق سب سے پہلی چیز جو دنیاوی خوشی کو وجود میں لانے کا ذریعہ ہے ،وہ ہے ایمان کی دولت اور اعمالِ صالحہ،چنانچہ اِس حوالے سے سورہ نحل کی آیت نمبر ۹۷؍ میںارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’جوشخص نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت اور وہ ایمان بھی رکھتا ہے توہم اسے ضرور پاکیزہ زندگی بخشیں گے اور یقینا ہم انہیں ان کا اجر ضرور بدلے میں دیںگے،ان بہترین اعمال کے مطابق جو وہ کیاکرتے تھے۔‘‘  اِس آیت کریمہ سے یہ نقطہ بالکل صاف ہوگیا ہے کہ اِس دنیا میں اگر کسی کو اطمینان بخش، پاکیزہ اور خوشی والی زندگی چاہئے تو اُس کو دو شرطیں پوری کرنی ہوگی،ایک یہ کہ وہ اپنے آپ کو ایمان کے نور سے مزین کر لے اور دوسری یہ کہ اچھے اور نیک کاموں سے اپنے ایمان کو مضبوطی فراہم کرے۔ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ اِن دو شرطوں کے پورا کرنے سے انسان کو صرف دنیاوی خوشی ہی حاصل نہیں ہوگی بلکہ آخرت کی ہمیشہ ہمیش کی خوشی بھی نصیب ہوگی۔
مذکورہ دونوں شرطوں کو پورا کرنے کی صورت میںخوشی کے حصول کی وجہ بھی واضح ہے کہ جن کا ایمان پختہ ہو ،اُن کا ایمان انہیں نیک اعمال کی طرف راغب کرتا ہے،جو اعمال دل کی دنیا کو خوبصورت بناتے ہیںاور اخلاقیات کو اعلیٰ معیار پر پہنچاتے ہیں اورقطعِ نظر حالات کے، اِن سب کے صدقے میں انسان کو بے پناہ خوشیاں ملتی ہیں۔
شریعتِ اسلامیہ کے مطالعے سے خوشی کے حصول کے حوالے سے ایک بہت ہی اہم نکتے تک ہماری رسائی ہوتی ہے اوروہ یہ ہے کہ ہمیں اگر خوشی عزیز ہے توہمیں لا یعنی اور فضول چیزوں کی انجام دہی سے بچنا ہوگا۔جب ہم فضول چیزوں سے بچیں گے تو ظاہر ہے کہ ہم اپنے آپ کو اچھے کاموں میں مشغول رکھیں گے اوراچھے اعمال میں اپنے آپ کو مشغول رکھنے کا فائدہ ہمیں اِس طور پر ملے گا کہ اِن سے ہمیں مختلف النوع خوشیاں ملیں گی اور اگر ہم کسی غم سے دوچار ہیں تو ہمارے غم بھی غلط ہوںگے۔
اس موقع پر ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ بیکار  بیٹھنا بھی بہت نقصان دہ ہے کیونکہ مشہور قول کے مطابق خالی گھر شیطان کا ہوتا ہے یعنی جب ہم خالی  بیٹھیں گے تو نامناسب چیزیں ہمارے ذہنوں میں گھر کر جائیں گی اور بہت ممکن ہے کہ غیر مناسب اعمال کا صدوربھی ہم سے ہوجائے، اس لئے اچھے کاموں میں اپنے آپ کے مصروف رکھنا جہاں خوشیاں لانے کا سبب بنتی ہے وہیں پریشانی اور غم سے دور کرنے کی وجہ بھی بنتی ہے۔
اِس دنیا میںاپنے آپ کو خوش رکھنے کا ایک اہم ذریعہ یہ بھی ہے کہ ہم جس کام میں مشغول ہوں ،چاہے اس کا تعلق اِس دنیا سے ہو یا آخرت سے ہو ، اپنی پوری توجہ اُس پر مبذول رکھیں۔ یاد رکھئے!مستقبل کے خدشات کواگر بلا وجہ ہم اپنے آپ پر حاوی کر لیں گے یا ماضی کی ناکامیوں کو اپنی پیٹھ کا بوجھ بنا لیں گے تو حال میں ہمارے لئے جینا انتہائی مشکل ہوجائے گا اور ہر پل خوشی ہم سے دور ہوتی جائے گی۔ یہی وہ بنیادی بات  ہے جس کی وجہ سے نبی اکرم ﷺ اپنی دعائوں میں پریشانی اور غم سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ عموماً ماضی کی ناہمواری سے انسان پریشان رہتا ہے یا مستقبل کے خوف سے غم میں مبتلا رہتا ہے،غور کریں  تو یہ دونوں چیزیں ہی انسانی دسترس سے باہر ہیں کہ نہ ہی ماضی اُن کی گرفت میں ہے اور نہ ہی مستقبل پر اُن کا عمل دخل۔ اسی لئے ہمیں اپنی قوت حال کی اپنی ذمہ داریوں پر بحسن و خوبی  خرچ کرنی چاہئے۔ 
موجودہ وقت میں ہمارے خوش نہ رہنے کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے پاس جو موجود وسائل ہیں ہم اُن سے مطمئن اور خوش نہیں رہتے ہیں ؛حالانکہ دانائی اِس بات میں منحصر ہے کہ ہر شعبہ حیات میں ہم موجود وسائل کو بروئے کار لاکر بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کریں، اِسی کے ہم مکلف بھی ہیں ۔یہ سچ ہے کہ اگر ہم وسائل کی کمی کا رونا رونے کے بجائے ،متعلقہ کام پر پوری توجہ دیں تو ہمارے بہت سارے مسائل از خود حل ہو جائیں گے اور ہم اپنی زندگی میں خوشیوں سے نہال ہوجائیں گے۔ اسی مناسبت سے نبی اکرم ﷺکے ذیل کے فرمان میں ہمارے لئے خوبصورت پیغام موجود ہے۔
 نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’اس کام پر توجہ دو جو تم کو فائدہ پہنچائے، اللہ پر بھروسہ کرو،کاہل نہ بنو اور اگر تم پر کوئی مصیبت آجائے تو تم یہ نہ کہو`اگر میں نے ایساکرلیا ہوتا تو نتیجہ کچھ اور ہوتا؛بلکہ آدمی کو یہ کہنا چاہئے کہ یہ اللہ کا فیصلہ ہے اور وہ وہی کرتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں۔‘‘(مسلم) یقیناً اللہ تبارک و تعالیٰ کی رضا پر اگرہم راضی ہوجائیں تو ہمارے لئے خوشیوں کی دنیا آباد ہوجائے گی اور مایوسیاں ہمیں چھو کر بھی نہ گزریںگی

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK