Inquilab Logo Happiest Places to Work

سیمی فائنل کے نتائج زیادہ دور نہیں!

Updated: December 01, 2023, 9:51 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ایگزٹ پولس کے نتائج کل شام ہی منظر عام پر آگئے۔ جو تصویر ان نتائج کے ذریعہ منظر عام پر آئی وہ کچھ اس طرح ہے: تلنگانہ کانگریس کے قبضے میں جائیگا، چھتیس گڑھ میں کانگریس کا اقتدار بحال رہے گا۔

Exit Poll. Photo: INN
ایگزٹ پولس۔ تصویر : آئی این این

ایگزٹ پولس کے نتائج کل شام ہی منظر عام پر آگئے۔ جو تصویر ان نتائج کے ذریعہ منظر عام پر آئی وہ کچھ اس طرح ہے: تلنگانہ کانگریس کے قبضے میں جائیگا،  چھتیس گڑھ میں کانگریس کا اقتدار بحال رہے گا، راجستھان اور مدھیہ پردیش میں بی جے پی کو بالادستی حاصل ہوسکتی ہے جبکہ میزوروم میں مقامی پارٹیوں کو سبقت مل سکتی ہے۔ٹی وی پر ایگزٹ پولس کے نتائج کچھ اس طرح پیش کئے جاتے ہیں جیسے وہ حتمی نتائج ہوں۔ اینکرس اس طرح کے دعوے کرتے ہیں جیسے ریاستوں کے مقدر انہی کے ہاتھوں میں ہوں اور وہ اعلان کررہے ہوں کہ وہ کس کو کیا عطا کررہے ہیں۔ بلاشبہ، ووٹ دے کر پولنگ بوتھ سے باہر آنے والے رائے دہندگان سے بات چیت کرکے اُس کی رائے کو، جو ای وی ایم میں قید ہوچکی ہے، پڑھنا اور سمجھنا فن ہے، اسی لئے سیفالوجی کو ایک سائنس کی حیثیت سے تسلیم کیا جاتا ہے مگر یہ طے ہے کہ اس فن اور سائنس کے ذریعہ رائے دہندگان کی رائے کو سمجھنا ایک بات ہے اور باقاعدہ ووٹوں کی گنتی کے بعد منظر عام پر آنے والی حتمی رائے بالکل دوسری بات۔اسی لئے ایگزٹ پول کو منظم قیاس کہا جائے تو بہتر ہو۔
 ہم ایگزٹ پولس کی اہمیت سے انکار کئے بغیر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ اندازوں کی بنیاد پر تیار کئے گئے نتائج ہیں، ان میں اور حتمی نتائج میں کم فرق بھی ہوسکتا ہے اور زیادہ بھی، پارٹیوں کو ملنے والی سیٹوں میں بھی متوقع، غیر متوقع بن کر سامنے آسکتا ہے اور غیر متوقع، متوقع بن کر حیرت زدہ کرسکتا ہے۔ جہاں تک ہم نے پانچ ریاستوں کے ان انتخابات کو سمجھا ہے، ریاستوں سے آنے والی رپورٹوں کا تجزیہ کرنے کی کوشش کی ہے اور اپنے طور پر نتائج اخذ کرنے کی جسارت کی ہے تو ہمیں ایسا لگتا ہے کہ تلنگانہ  دوٹوک فیصلہ سنائے گا اور یہ ریاست کانگریس کے قبضے میں جائیگی جیسا کہ ایگزٹ پول کے نتائج سے بھی واضح ہے۔ چھتیس گڑھ میں بھی یہی کیفیت ہوگی جہاں کانگریس کا دبدبہ برقرار رہے گا۔ مدھیہ پردیش میں کانگریس کو سبقت رہے گی مگر بی جے پی کی کارکردگی اُتنی خراب نہیں ہوگی جتنی کہ سمجھی جارہی تھی کیونکہ یہاں آخری دنوں میں بی جے پی نے کافی زور مارا ہے۔ بلاشبہ، شیوراج سنگھ چوہان کو حاشئے پر لا دیا گیا تھا مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ اُن کی ’’لاڈلی بہنا‘‘ کا کچھ اثر نہ ہوگا۔ راجستھان کا الیکشن کانگریس نے بہت اچھے انداز میں لڑا ہے اس سے پارٹی کے مخالفین بھی انکار نہیں کرتے۔ لوگ باگ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ گہلوت راجستھان کے مقبول وزیر اعلیٰ ہیں مگر پارٹی بدلنے کی جو روایت ہے وہ بھی بہت سوں کے ذہنوں پر سوار تھی اس لئے کانگریس پنج سالہ عمدہ حکمرانی کے باوجود شاید اپنی ناؤ اتنی آسانی سے کنارے پر نہ لاسکے۔ رہی بات میزورم کی تو یہاں کانگریس کی کارکردگی پہلے سے بہتر ہونے کی اُمید ہے۔ 
اس کا مطلب یہ ہے کہ تلنگانہ اور چھتیس گڑھ میں کانگریس کی جیت یقینی ہے، راجستھان اور ایم پی میں بھی کانگریس کا امکان زیادہ ہے۔ اگر یہی ہوا تو اس کا معنی یہ ہوگا کہ کانگریس نئی طاقت کے ساتھ ۲۰۲۴ء کی تیاری میں مصروف ہوگی، اس کی وجہ سے ’’انڈیا‘‘ کو غیر معمولی توانائی حاصل ہوگی، ’’انڈیا‘‘ کی پارٹیاں متحد رہنے کو ترجیح دیں گی، کانگریس کی قیادت میں یہ اتحاد بڑی طاقت بن کر اُبھریگا اور  متبادل کے خلاء کو بحسن و خوبی پورا کریگا۔ اس کا یہ بھی معنی ہے کہ بی جے پی کو ۲۰۲۴ء کیلئے کافی مشقت کرنی پڑیگی۔ بہرکیف، آئیے ۳؍ دسمبر کا انتظار کریں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK