رمضان ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ ہے اور یہی وہ ماہِ مبارک ہے جس میں مومن بندوں کے رزق میں اِضافہ کیا جاتا ہے۔
EPAPER
Updated: April 01, 2022, 2:11 PM IST | Allama Munira Ahmad Yousifi | Mumbai
رمضان ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ ہے اور یہی وہ ماہِ مبارک ہے جس میں مومن بندوں کے رزق میں اِضافہ کیا جاتا ہے۔
حضرت سیّدنا سلمان فارسیؓ سے روایت ہے، فرماتے ہیں، رسولِ کریمؐ نے شعبان المعظم کے آخری دن خطبہ دیا جس میں فرمایا:
’’ اے لوگو! تم پر ایک عظیم مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے۔ یہ مہینہ بڑی عظمت اور برکت والا ہے۔ اِس ماہِ مبارک میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ اِس ماہِ مبارک کے روزے اللہ (تعالیٰ) نے فرض کئے ہیں اور اِس کی راتوں کا قیام (بصورت ِنمازِ تراویح) زائد عبادت ہے (جو رمضان المبارک میں ہی ادا کی جاتی ہے) جو کوئی صاحبِ اِیمان اِس ماہِ مبارک میں رَبِّ ذوالجلا ل والاکرام کی رضا اور قرب حاصل کرنے کے لئے غیر فرض عبادت (یعنی سُنّت یا نفل) ادا کرے گا وہ گویا ایسے ہو گا جیسے اُس نے دوسرے مہینوں میں ایک فرض ادا کیا اور جو اِس ماہِ مبارک میں ایک فرض اَدا کرے گا وہ گویا ایسے ہے جیسے اُس نے دُوسرے مہینوں میں ۷۰؍فرض ادا کئے۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے۔ یہ ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ ہے اور یہی وہ ماہِ مبارک ہے جس میں مومن بندوں کے رزق میں اِضافہ کیا جاتا ہے۔ اِس مہینہ میں جو صاحبِ اِیمان کسی (اِیمان والے) کا روزہ اِفطار کرائے گا (نیت ثواب و رضائے اِلٰہی کے لئے) تو اُس کے لئے تین اجر ہیں: (۱) اُس کے گناہوں کی بخشش ہو گی (۲)اُس کی گردن جہنم کی آگ سے آزاد ہوگی اور (۳) اُس کو روزہ دار کی طرح ثواب ملے گا بغیر اِس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی ہو۔ (حضرت سیّدنا سلمان فارسیؓ فرماتے ہیں) ہم نے (بارگاہِ رسالت مآب میں) عرض کیا، یارسول اللہ ہم میں سے ہر ایک کو روزہ اِفطار کرانے کا سامان میسر نہیں تو کیا غرباءاِس ثواب کوحاصل کر سکیں گے؟ رسولِ کریم ﷺنے اِرشاد فرمایا: اللہ (تعالیٰ) یہ ثواب اُس (غریب اِیمان والے)کو بھی عطا فرمائے گا جو دُودھ کے ایک گھونٹ سے، یا ایک کھجور سے یا صرف پانی ہی کے ایک گھونٹ سے روزہ دار کا روزہ اِفطار کرائے گا۔ (حضور نبی کریم ﷺنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا) اور جو اِیمان والا کسی بندۂ&مومن کو اِفطار کے بعد خوب پیٹ بھر کر کھانا کھلائے گا، اللہ تبارک اُسے میرے حوضِ کوثرسے پانی پلائے گا اور اَیسا سیراب فرمائے گا کہ اُس کو کبھی پیاس نہیں لگے گی یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہو جائے۔ (بعد ازیں سرکار دو عالمؐ نے اِرشاد مبارک فرمایا) یہ وہ ماہِ مبارک ہے کہ جس کے اوّل حصّہ میں رَحمت ہے۔ درمیانی حصّہ میں مغفرت ہے اور آخری حصّہ میں آگ سے آزادی ہے اور جو صاحبِ اِیمان اِس مہینہ میں خادم یا ملازم کے کام یا اوقاتِ کار اور اوقاتِ مزدوری میں تخفیف کرے گا اللہ اُسے بخش دے گا اور اُسے دوزخ کی آگ سے آزادی عطا فرمائے گا۔“ (مشکوٰة ، درمنثور، صحیح ابن خزیمہ، کنزالعمال، ، الترغیب والترہیب تفسیر مظہری، الجامع لشعب الایمان للبیہقی)
اِس حدیث شریف میں رمضان المبارک کی برکتوں کی پیشگی اِطلاع فرمائی جا رہی ہے۔ اِس مبارک اِطلاع میں ماہِ رمضان المبارک کی عظمت اور فضیلت کا اِظہار ہے۔ ہم مسلمانوں کو اِس ماہِ مبارک کی عبادت کے لئے تیارفرماناہے۔ مذکورہ حدیثِ مبارکہ میں قَد اَظَلَّکُم فرماکر اِشارہ فرمایا ہے کہ جیسے درخت یا چھت بندے کو اپنے سایہ میں لے کر سورج کی تپش سے بچا لیتے ہیں اَیسے ہی ماہِ رمضان المبارک بندۂ مومن کو اپنے سایۂ رحمت میں لے کر دنیاوی اور اُخروی عذاب سے بچا لیتا ہے ۔گویا یہ سایہ دار باردار، درخت ہے یا ڈھال۔ اِس ماہِ رمضان المبارک کی بڑی عظمت، فضیلت اور برکت یہ بیان فرمائی گئی ہے کہ اِس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ قرآ نِ مجید میں اِس رات کو قدر کی رات فرمایا گیا ہے۔ قدر کے معنی تقدیر کے ہیں اور لیلة القدر وہ رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ تقدیر کے فیصلے نافذ فرمانے کے لئے فرشتوں کو مامور فرماتا ہے۔ شب قدر بڑی قدر و منزلت اور عظمت والی رات ہے۔ یہ رات تقدیروں کے فیصلے، تقدیروں کے بدلنے اور بنانے کی رات ہے۔ اِس کو شب قدر اِس لئے کہتے ہیں کہ اللہ ربُّ العزت نے اِس میں ایک بڑی قدر و منزلت والی کتاب بڑی قدر و منزلت والے رسولؐ پر بڑی قدر و منزلت والی اُمّت کے لئے نازل فرمائی۔ اِس رات کی زبردست برکت تو یہ ہے کہ قرآن ِکریم جیسی اعلیٰ نعمت اِس رات نازل ہوئی۔ خطبۂ مبارکہ میں رمضان المبارک کی راتوں میں قیام کولَيْلِهٖ تَطَوُّعًا یعنی زائد عبادت فرمایا گیا ہے جسے قیام ماہ رمضان المبارک کہتے ہیں یا نمازِ تراویح کہتے ہیں ۔نمازِ تراویح مسلمانوں کے لئے ایک زائد نماز ہے جو صرف ماہ رمضان المبارک میں اَدا کی جاتی ہے اور ماہِ صیام کا چاند نظر آتے ہی پہلی رات سے عشاء میں ادا کی جاتی ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے، فرماتے ہیں، میں نے رسول اللہ کو رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے بارے میں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ”جو اِیمان کے ساتھ طلبِ ثواب کی نیت سے رمضان (المبارک کی رات کو نمازِ تراویح پڑھنے کے لئے) کھڑا ہو، اُس کے پہلے سب گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔“
رسولِ کریم ﷺنے اپنے خطبۂ عظیم میں ماہِ رمضان المبارک کو صبر اور غم خواری کا مہینہ فرمایا ہے۔ صبر اِسلامی اِصطلاح میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے اپنے نفس کی خواہشات کو دبانا اور تلخیوں اور ناگواریوں کو جھیلنا ہے۔ ماہِ رمضان المبارک اَوّل تا آخر اَیسے ہی گزرتا ہے۔ اَیسے ہی روزہ رکھ کر فاقہ کشی کی تلخی کا اِحساس ہوتا ہے اور غرباءاور مساکین کے ساتھ ہمدردی اور غم خواری کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ بلاشبہ رمضان المبارک صبر اور غم خواری کا مہینہ ہے ۔
صبر ایک اَیسی نعمت ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے جو میری اِس نعمت کو اِختیار کرے گا، میں اُس کے ساتھ ہوں: ”بے شک اللہ (تبارک وتعالیٰ) صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔“ (البقرہ:۱۵۳)
رسولِ کریم نے ماہِ رمضان المبارک میں اِیمان والوں کو ایک دوسرے سے مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لئے خوبصورت پیکیج عطا فرمایا ہے کہ جو اِیما ن والا اپنے دوسرے اِیما ن والے بھائی کا روزہ اِفطار کروائے گا، اُسے تین اِنعامات ملیں گے: (۱) بخشش کا پروانہ (۲) جہنم سے نجات اور (۳) روزے دار جتنا ثواب… اور یہ پیکج صرف اَمیروں کو ہی نہیں عطا فرمایا بلکہ غرباءپر بھی کرم فرمایا ہے کہ اگر کوئی غریب آدمی دُودھ کے ایک گھونٹ، ایک کھجور یا پانی کے ایک گھونٹ سے روزہ اِفطار کرائے گا، اُسے بھی اِنہی انعامات سے نوازا جائے گا۔ روزہ کی برکت سے بہن، بھائیوں اور قرابت داروں کے تعلقات کی مضبوطی اور ایک دوسرے سے محبت اور پیار کے بندھن کو مضبوط کرنے کیلئے یہ ایک خوبصورت پیکج ہے ۔
مزید برآں اِرشاد فرمایا کہ جو شخص اِفطاری اور نماز کی اَدائیگی کے بعد روزہ دار کو خوب پیٹ بھر کر کھانا کھلائے گا اُس کو ایسی نعمت سے نوازا جائے گا جو قیامت کے ہولناک اور خوفناک وقت کے لئے اِنتہائی ضروری ہے۔ وہ نعمت مبارکہ یہ ہے کہ فرمایا جو کسی روزے دار کو خوب پیٹ بھر کھانا کھلائے گا، اللہ رحیم و کریم اُسے رسولِ کریمؐ کے حوضِ کوثر سے پانی پلائے گا اور جنت میں داخل ہونے تک اُسے پیاس نہیں لگے گی۔ کیسے خوش نصیب وہ لوگ ہوں گے، جنہیں قیامت کے دن خود خالقِ کائنات پانی عطا فرمائے گا۔
آج وقت ہے کہ ہم اِس اِنعام اِلٰہی کو حاصل کرنے کے لئے تھوڑی سی ہمت کر لیں۔ یہ ضروری نہیںکہ دس بیس اور سو پچاس روزے داروں کی اِفطاری کروائی جائے تو اِفطاری ہو گی بلکہ خلوص دل اور صرف اور صرف اللہ رب العالمین کی رضا اور خوشنودی کے لئے ایک روزہ دار کی اِفطاری پر بھی اِتنا ہی انعام ہے۔ اللہ تعالیٰ کا اِنعام نہ گنا جا سکتا ہے نہ تولاجا سکتا ہے۔
نبی کریمؐ کے خطبۂ رمضان المبارک کے آخر میں ماہِ رمضان المبارک کی تین فضیلتیں بیان کی گئی ہیں: (۱) پہلا عشرہ رحمت (۲)دوسرا عشرہ مغفرت اور (۳) تیسرا عشرہ دوزخ کی آگ سے آزادی ہے۔ماہِ رمضان المبارک کے پہلے عشرہ میں اللہ تعالیٰ مومنوں پر خاص رحمت نازل فرماتا ہے کہ نمازِ عشاءکے ساتھ پورے ماہِ مبارک کے لئے نمازِ تراویح کی ہمت عطا فرماتا ہے جس سے آئندہ ملنے والی نعمتوں کی اِستعداد پیدا ہوتی ہے اور وہ بندے جو ہمیشہ گناہوں سے بچنے کا اِہتمام رکھتے ہیں، اُ ن کے لئے رمضان المبارک خصوصی رحمتیں لے کر جلوہ افروز ہوتا ہے۔ دوسرے عشرہ میںتمام صغیرہ گناہوں کی معافی ہے جو جہنم سے آزادی اور جنت میں داخلہ کا سبب ہے تیسرے عشرہ میں دوزخ کی آگ سے آزادی حاصل ہوتی ہے اور روزہ داروں کے لئے جنتی ہونے کا اِعلان کر دیا جاتا ہے۔ مزید برآں اجرو ثواب کی بارش کر دی گئی کہ جو صاحبِ اِیمان ماہِ رمضان المبارک میں اپنے خادم، ملازم اور ماتحت عملہ کے اوقاتِ کار میں تخفیف کرے گا اُس کےلئے بدلہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے جس پیکیج کا اعلان فرمایا ہے وہ یہ ہے: سرکار کائنات فرماتے ہیں ، اللہ تعالیٰ اُس کو نہ صرف یہ کہ بخشش عطا فرمائے گا بلکہ آگ سے آزادی بھی عطا فرمائے گا ۔ بارگاہِ الٰہی میں دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اِس عظیم مہینہ کے برکات سے بہرہ مند ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور خطبہ ٔعظیمہ کے مطابق ماہِ مبارک گزارنے کا فہم نصیب فرمائے۔ آمین