Inquilab Logo

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ: ’’سب آپ کا ...ہماری آوازیں بھی سنی جانی چاہئیں‘‘

Updated: October 22, 2023, 12:36 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

اس ہفتے سوشل میڈیا کا حال بے حال تھا۔ ہرطرف جنگ کی تباہ کاریوں کا ذکر تھا۔ دل دہلادینے والی تصاویر اور ویڈیوزکی بھرمار تھی۔ جسے دیکھ کر ہر زبان پر خدایا رحم،خدایا مدد کی فریاد تھی۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

اس ہفتے سوشل میڈیا کا حال بے حال تھا۔ ہرطرف جنگ کی تباہ کاریوں کا ذکر تھا۔ دل دہلادینے والی تصاویر اور ویڈیوزکی بھرمار تھی۔ جسے دیکھ کر ہر زبان پر خدایا رحم،خدایا مدد کی فریاد تھی۔ آدمی کا چاہ کر بھی ان سب سے بچ پانا محال تھا۔ ہرگزرتے دن کے ساتھ غزہ لہولہان تھا۔ یہ سب دیکھ کر دل بیٹھا جارہا تھا۔ بہت سوں کا تجزیہ تھا کہ اسرائیل پر حملہ ہوا، یہ سب نے دیکھا، لیکن اس میں ’شہری نقصان‘ کے جو دعوے کئے گئے وہ ویسے نظر نہیں آئے جیسے غزہ کو بھگتنے پڑرہے ہیں۔ غرضیکہ ہر طرف فلسطین اسرائیل سے متعلقہ ہیش ٹیگ ٹرینڈنگ میں تھے ۔ اہل غزہ کی رسد وخوراک کی فراہمی کو بند کئے جانے پر جہاں دنیا تشویش کا اظہار کررہی تھی وہیں کچھ ایسے سنگ دل بھی تھے جو اس بحران کا مذاق بنارہے تھے۔ ایک اسرائیلی باشندے کا ویڈیو وائرل ہوا جس میں وہ پینے کے پانی اور دستیاب بجلی پر اِترارہا ہے ۔ جس کسی انسانیت پسند نے یہ ویڈیو دیکھا ، اس نے لعنت ملامت کی ۔ ایک دیگر ویڈیو میں ایک اسرائیلی خاتون ملبہ میں دبنے والوں کا مذاق بناتی دکھائی دی ، اس پر بھی لوگوں نے ناراضگی کااظہار کیا۔ 
 صاحبو ،اس ہفتے جو اہم باتیں مشاہدہ میں آئی ہیں ، وہ آپ کے گوش گزار کرنا چاہتے ہیں ۔ یہ وہ باتیں جو جھوٹ، پروپگنڈے، نیریٹیو اور جانبداری کو آئینہ دکھاگئیں اور متعصبین کو شرمندہ کرگئیں ۔ بات شروع کرتے ہیں باسم یوسف سے، یہ مصری کامیڈین اور ٹیلی ویژن ہوسٹ ہیں ، انہیں برطانوی صحافی اور ٹیلی ویژن ہوسٹ پیئرس مورگن نے اپنے شو ’’پیئرس مورگن اَن سینسرڈ‘‘پر مدعو کیا تھا۔ باسم یوسف نے اپنے ’ڈارک ہیومر‘ اور ’طنزیہ جوابات‘ سے مورگن کو لاجواب کردیا۔ باسم کے کاٹ دار جملے سننے لائق ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ ’’میں نے ایسا متاثر نہیں دیکھا جو ظالم پر چوبیس گھنٹے بمباری کرتا ہے‘‘ باسم نے بین شاپیرو کے ظالمانہ موقف ’’اسرائیل- فلسطین جنگ کا ایک ہی حل ہے کہ اسرائیل غزہ کو تہ و بالا کردے اور جتنے لوگوں کو مارسکتا ہے ماردے تاکہ جو ابھی ہورہا ہے وہ پھر کبھی نہ ہو سکے ‘‘کے جواب میں کہا کہ’’۳۵۰۰؍ سے زائد فلسطینی مارے جاچکے ہیں ، اب ہمیں اور کتنے لوگوں کا قتل کرنا پڑے گا جس سے بین شاپیرو خوش ہوجائیں ؟‘‘ یوسف نے حماس کے متعلق سوال پر کہا کہ’’مغربی کنارہ میں جہاں حماس نہیں ہے وہاں لوگوں کو کیوں قتل کیا جارہا ہے؟‘‘انہوں نے کہا کہ مان لیں کہ اسرائیل کی لڑائی حماس کے خلاف ہے لیکن اسرائیل تو تب بھی فلسطینیوں کو مارتا رہا ہے جب حماس نہیں تھا۔ اس انٹرویو میں مورگن کے ہر سوال کا مدلل اور طنزیہ جواب یوسف نے دیا، ان کے اس انٹرویو کی کلپ دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ لوگوں نے یوسف کی پزیرائی کی کہ انہوں نے بہت ہی عمدگی سے پروپگنڈہ اور نیریٹیو کی قلعی اتاردی۔
اب ایک اور مصری کی بات کرتے ہیں ، جو سوشل میڈیا انفلوینسر ہے، رحمہ زین نامی اس دوشیزہ نے سی این این کی اینکر کلاریسا وارڈ کو رفح کراسنگ پر چبھتے سوالات سے لاجواب کردیا۔ رحمہ نے کہا کہ ’’یہ ہمارا مسئلہ ہے ، نیریٹیو آپ کا، اقوام متحدہ آپ کی ، ہالی ووڈ آپ کا، سارے کے سارے ’ماؤتھ پیسیز‘ آپ کے .. ہماری آوازیں کہاں ہیں ؟ سب آپ کا..ہماری آوازیں بھی سنی جانی چاہئیں ،ہم آپ کا چینل دیکھتے ہیں ، انسانی جانوں کے زیاں کا غم منانے کے بجائے ہمیں اپنے ہی ’ڈی ہیومانائزیشن ‘ کو جھیلنا پڑتا ہے، آپ کی انسانیت کہاں ہے؟کتنے فلسطینی بچے مرگئے ؟آخر آپ مذمت کب کریں گی؟ کیا آپ کا چینل (سی این این)یہ سب کورکررہا ہے؟ہمارا مطالبہ ہے کہ یہ کورکیجئے، سچائی بیان کیجئے، آپ کا ملک تو اظہار رائے کی آزادی کا دعویٰ کرتا ہےاور آپ لوگ غاصبانہ قبضہ چپ چاپ دیکھ رہے ہیں۔‘‘ رحمہ کی یہ دل لگتی باتیں دنیا بھر میں پسند کی جارہی ہیں۔
اسی طرح سی این این کی ایک اور اینکر سارا سِڈنر کو بھی خفت کا سامنا کرنا پڑا۔ وہی سارا سِڈنر جنہوں نے من گھڑت خبر چلائی تھی کہ ’’انہوں نے (حماس نے) چالیس اسرائیلی بچوں کو ماردیا۔‘‘بعد میں سارا اور سی این این کو معافی مانگنی پڑی تھی لیکن اب پچھتاوے کا ہووت جب چڑیاچگ گئیں کھیت۔ بیشتر سوشل میڈیا صارفین نے سارا کے ساتھ ہونیوالے معاملے کو جیسے کو تیسا بتایا۔ صاحبان ، سوشل میڈیا پر اب سوال صرف صحافت سے نہیں بلکہ اہل سیاست سے بھی ہورہا ہے۔ امریکی صدر بائیڈن سے اسرائیل دورے سے واپسی کے دوران ایک صحافی نے سوال پوچھا کہ ’’آپ کے خیال میں کیا اسرائیل جنگی قوانین کا پاس و لحاظ رکھ رہاہے؟‘‘اس کا جواب بائیڈن گول کرگئے اور ’’آپ سے بات کر کے اچھا لگا‘‘ کہہ کر سوال و جواب کا سیشن وہیں تمام کردیا۔ اس ویڈیو کلپ کو شیئر کرتے ہوئے کرن مائیبیم نامی صارف نے لکھا کہ ’’جواب نہ دینا ہی جواب ہے کہ یہ لوگ جنگی جرائم میں برابر کے شریک ہیں ۔‘‘ امریکہ کے پڑوسی اور بائیڈن کے ہم منصب کینڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو بھی فلسطین- اسرائیل جنگ معاملے میں اپنے موقف کے سبب عوامی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے ٹورنٹو کی مسجد میں منعقدہ ایک پروگرام میں شرکت کی ۔ جہاں شرکاء نے یک زبان ہوکر ان کی مخالفت کی۔ وہ مسجد سے باہر نکلے تو’شرم کروشرم کرو‘ کے نعرے لگائے گئے۔ باہر کھڑے مظاہرین نے ان سے تیکھے سوال کئے لیکن مارے خجالت کے ٹروڈو کوئی جواب دئیے بغیر چپ چاپ وہاں سے چل دئیے۔ یہ کلپ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر گردش میں ہے جس پر لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کھلے لفظوں میں تو حماس کی کارروائی کو’ دہشت گردی ‘قرار دے دیا لیکن اسرائیلی جارحیت کے خلاف کھل کر کہنے سے گریز کررہے ہیں ۔ محمد حجاب نامی صارف نے اس واقعہ کی کلپ ایکس پر شیئر کی جسے ری پوسٹ کرتے ہوئے جیفری مارٹن نامی صارف نے لکھا کہ ’’اسرائیل کی تائید و حمایت کے ذریعہ جو انتخابی فائدہ آپ نے سوچا تھا اس سے کہیں زیادہ نقصان آپ کو ہوگا ،مجھے اپنے کینڈین مسلم بھائیوں پر فخر ہے جو آپ کے دوغلے پن اور جنگی جرائم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔‘‘
صاحبو اس اہم موضوع کے پیش نظر ہی ہم نے اس ہفتے کے دیگر موضوعات کو درکنار کردیا۔ یہی کچھ کہنا تھا، خداحافظ! 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK