Inquilab Logo

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : ’ایکٹر بننے آئی تھی..مِیم بنادیا پاپا‘

Updated: March 25, 2024, 11:45 AM IST | Azhar Mirza | Mumbai

آرسی بی ویمنز نے گزشتہ اتوار کو ڈبلیوآئی پی ایل کا خطاب کیا جیتا ہنگامہ مچ گیا۔ سولہ برسوں سے ’ای سالا کپ نماڈے‘ کی امید میں بیٹھے اہل بنگلور مارے خوشی کے سڑکوں پر نکل آئے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

آرسی بی ویمنز نے گزشتہ اتوار کو ڈبلیوآئی پی ایل کا خطاب کیا جیتا ہنگامہ مچ گیا۔ سولہ برسوں سے ’ای سالا کپ نماڈے‘ کی امید میں بیٹھے اہل بنگلور مارے خوشی کے سڑکوں پر نکل آئے۔ سوشل میڈیا پر بھی آرسی بی کے مداح شاداں و فرداں نظرآئے۔ جو کام لڑکوں سے اب تک نہ ہوسکا تھا لڑکیوں نے دوسرے ہی سال میں اسے بآسانی حقیقت بنادیا۔ یہی سبب تھا کہ اس جیت نے نیٹیزنس کو مِیم اور گِف کاڈھیر سارا مواد بھی فراہم کردیا۔ ’مہاری چھوریاں، چھوروں سے کم ہے کے‘ اور ’ٹرافی تو ٹرافی ہووے ہے، چاہے چھورے لاوے یا چھوری‘ کے مِیمس ٹرینڈ کرگئے۔ اسمرتی مندھانا، ایلس پیری اور شریانکا پاٹل کی خوب تعریفیں ہوئیں۔ صادق الاسلام نامی صارف نے ایک ویڈیو شیئر کیا جس میں آرسی بی مینس، ویمنس ٹیم کا استقبال کررہی ہے۔ لکھا کہ ’’پزیرائی کا یہ خوب طریقہ ہے۔ آرسی بی ویمن اس کی حقدار ہے۔ ‘‘پرتیک بڑجاتیہ نے لکھا کہ ’’ڈبلیو پی ایل نے دکھادیا کہ جو کام مردوں کیلئے ناممکن تھا اسے عورتوں نے ممکن بنادیا، ہمیں اس(خطاب) کیلئے سولہ سال انتظار کرنا پڑا۔ ‘‘
 بات خواتین کی ہورہی ہے تو ’’پاپا وار رکوادی‘‘ سے مشہور اداکارہ کا بھی ذکر ہوجائے۔ نیٹیزنس نے بی جے پی کی اشتہاری فلم میں نظر آنے والی نکیا کے’ ’پاپا والے‘‘مکالمہ کو’’ ہِٹ میم‘‘بنادیا ہے۔ کانگریٹس۲۹؍نامی صارف نے جو میم شیئر کیا اس پر درج تھا’’ایکٹر بننے آئی تھی میم بنادیا پاپا...۔ ‘‘ اندور منماڑ ریلوے لائن کیلئے آواز اٹھانے والے ’’منماڑاندورریل‘‘ نامی ہینڈل سے میم شیئر کیا گیا کہ ’’اندور منماڑ ریلوے لائن پروجیکٹ بھی انتخابی جملہ ہے پاپا! پچھلے دس دنوں سے بات بے بات’ پاپا...‘‘کے میم داغے جارہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر’ روسٹنگ‘ کرنے والوں نے بھی موقع بھنالیا۔ کچھ شرلاک ہومز اور بیومکیش بخشی(یوں ) کا دعویٰ ہے کہ اس اداکارہ نے بی جے پی سے پہلے کانگریس کیلئے بھی کام کیا ہے۔ می مراٹھی نامی ہینڈل اس ضمن میں اشتہاری فلموں کی ایک کلپ بطور ثبوت پیش کی۔ جس کے کیپشن میں لکھا تھا کہ’’ وار رکوادی والی تو کانگریس کی ووٹر نکلی، کہانی میں نیا موڑ۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے:سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : ہرطرف بونڈ ہی بونڈ کا شور مچ گیا

اس ہفتے آلٹ نیوز کے محمد زبیر کو پھر ٹرول کیاگیا۔ حد تو یہ ہوئی کہ ان کو گرفتار کئے جانے کا بے سروپا مطالبہ بھی ہوا۔ اسکے پس پشت آئی ٹی سیل کے ’گرگے ‘اور نفرتی چنٹوؤں کی کارستانی تھی۔ انہوں نے اریسٹ زبیر کا ہیش ٹیگ چلایا۔ زبیر کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے گجرات یونیورسٹی میں غیرملکی مسلم طلبہ کیساتھ ہونیوالے تشدد کے حقائق شیئر کئے۔ جن میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ کیسے نماز پڑھنے والے طلبہ کو یرقانی غنڈوں نے زدوکوب کیا اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ زبیر کی اس ایکس پوسٹ کو انصاف پسند طبقہ نے شیئر کیا اور ارباب اقتدار سے راست سوال کیا۔ اس دباؤ کا اثر یہ ہوا کہ خاطیوں کی دھرپکڑ شروع ہوئی۔ نِرجھری سنہا نے اس معاملے پر لکھا ’’گجرات یونیورسٹی پولیس نے مزید تین افراد کو تحویل میں لیا ہے۔ جو شہر کے تین الگ الگ حصوں کے باشندے ہیں۔ یونیورسٹی ہاسٹل سے بہت دور کے۔ کیا یہ کوئی منصوبہ بند سازش تھی؟ نوٹ کیا جائے کہ ان کے دفاع میں وی ایچ پی لیڈر آگے آیا ہے۔ ‘‘
 ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے کی امیت شاہ سے ملاقات بھی پچھلے دنوں موضوع بحث رہی۔ سنجے سنہا نے تبصرہ کیا کہ ’’راج ٹھاکرے تب کہاں تھے جب مودی مہاراشٹر سے بڑی کمپنیاں گجرات لے گئے؟ کیا یہ مہاراشٹر کیساتھ زیادتی نہیں تھی؟۲۰۲۴ء الیکشن میں بی جے پی اتحاد کو گڈبائے کہنا چاہئے، مہاراشٹر اسمیتا کا بھی تو سوال ہے۔ ‘‘ پرتیوش کھرے نے لکھا کہ ’’۲۰۰۹ء میں تیرہ ایم ایل ایز والی راج ٹھاکرے کی ایم این ایس کی سیاسی حیثیت۲۰۱۹ء میں ایک ایم ایل اے پر سمٹ گئی۔ ۲ء۲۵؍فیصد کے ووٹوں کی حصہ داری رکھنے والی ایم این ایس لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کو فائدہ دلاپائے گی ایسا لگتا نہیں۔ 
’چیتن تھورات‘ نے مِیم شیئر کیا کہ ’’لاو رے تو ویڈیو کا آپریٹر بے روزگار ہوگیا پاپا...‘‘
  سشیل -۷۹۹۷؍ نامی صارف نےایک تصویر شیئر کی جس پر پٹری پر گامزن اور پٹری سے اکھڑے ہوئے انجنوں پر کیپشن درج تھا’’ انجن وہی، سمت نئی‘‘
جمعرات کو رات گئے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال گرفتار کرلئے گئے۔ ادھر ای ڈی نے یہ کارروائی کی اور ادھر سوشل میڈیا پر بے چینی پھیل گئی۔ آپ حامیوں کے ساتھ ساتھ انڈیا اتحاد کی جانب سے بھی گرفتاری پر سوالات قائم کئے گئے۔ غیر جانبداروں نے بھی کیجریوال سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ وہیں کئی سیکولر آوازوں نے گرفتاری کو غلط تو کہا لیکن مختلف معاملات میں کیجریوال اور ان کی پارٹی کے موقف کو دیکھتے ہوئے اسے ’جو بویا وہ پایا‘ قراددیا۔ تاہم کیجریوال کی حمایت میں سوشل میڈیا پر بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نظر آرہی ہے۔ دیپک شرما کا یہ سوال سنئے ’شراب گھوٹالے کے سرغنہ شرت ریڈی نے کیجریوال یا سیسودیا کو کتنے پیسے دئیے ؟‘یہ ای ڈی ابتک معلوم نہیں کرپائی ہے۔ لیکن شرت ریڈی نے بی جے پی کو پچپن کروڑ دئیے اسکے ثبوت اب سامنے ہیں۔ کیا ای ڈی شراب گھوٹالے میں بی جے پی سے پوچھ تاچھ کرے گی؟ یا اس سوال کا جواب ملک کے بچے بچے کو معلوم ہے؟ اس سنجیدہ معاملہ پر ایک پرمزاح واقعہ سن لیجئے۔ دہلی میں ایک صاحب پلے کارڈ سمیت دھرلئے گئے۔ حولدار انہیں پولیس وین تک لیجاتا اس سے پہلے ایک صحافی نے ان سے پردرشن میں شمولیت پر سوالات کرلئے۔ وہ صاف مکرگئے کہ نجی کام سے آئے ہیں۔ 
 ’میں بھی کیجریوال‘ والا پلے کارڈ زمین سے اٹھاکر ایک خاتون کو دے رہے تھے۔ صحافی نے انہیں گرفتاری سے بچالیا۔ ابھی حوالدار دس قدم ہی بڑھا تھا کہ ان صاحب نے ’کیجریوال زندہ باد‘ کا نعرہ لگادیا۔ پھر قبول کیا کہ پردرشن میں شریک ہیں اور گرفتار نہیں ہونا ہے اسلئے پولیس کے سامنے جھوٹ بول دیا۔ جنتا بھی سیانی ہورہی ہے۔ پلٹنا وہ بھی سیکھ رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK