البانیز نے یوروویژن ۲۰۲۵ء میں اسرائیل کو شرکت کی اجازت دینے پر یورپی ممالک سلووینیا، اسپین، نیدرلینڈز اور آئرلینڈ کے مقابلے سے دستبردار ہونے کا خیر مقدم کیا۔
EPAPER
Updated: December 08, 2025, 9:57 PM IST | Geneva
البانیز نے یوروویژن ۲۰۲۵ء میں اسرائیل کو شرکت کی اجازت دینے پر یورپی ممالک سلووینیا، اسپین، نیدرلینڈز اور آئرلینڈ کے مقابلے سے دستبردار ہونے کا خیر مقدم کیا۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں کیلئے اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے غزہ جنگ بندی کے باوجود محصور علاقے میں حملے جاری رکھنے کیلئے اسرائیل پر تنقید کی۔ انہوں نے اتوار کو کہا کہ غزہ میں مظالم کے بڑھتے ہوئے الزامات کے باوجود اسرائیل کو بڑے بین الاقوامی اداروں کی طرف سے کوئی ادارہ جاتی نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ فلسطینیوں پر جاری اسرائیلی مظالم کو معمول بنا دیا گیا ہے جس نے غزہ بحران کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
البانیز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں، اسرائیل کے طرز عمل کے تئیں دہائیوں کی عالمی رواداری کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے لکھا کہ ”اسرائیل کو اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی فورمز، جیسے یو ای ایف اے، فیفا، فیبا یا ثقافتی تقریبات سے معطل نہیں کیا گیا ہے۔ (غزہ میں فلسطینیوں کی) نسل کشی جاری ہے کیونکہ اسے معمول بنا دیا گیا ہے۔“
Israel hasnt been suspended from the UN, other in`l fora, UEFA, FIFA, FIBA or cultural events. Genocide continues because it is normalised.
— Francesca Albanese, UN Special Rapporteur oPt (@FranceskAlbs) December 7, 2025
And then, just like that, accountability in the form of a European boycott begins. Eurovicious no more!
🔗https://t.co/R2dcGqNCnp by @ASE pic.twitter.com/4O6gmRtdPk
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی سرحدی پالیسی شام کو خطرے میں ڈال رہی ہے:احمد الشرع
یوروویژن کے بائیکاٹ کا خیرمقدم
البانیز کا تبصرہ، ۲۰۲۵ء کے یوروویژن سونگ کانٹیسٹ میں اسرائیل کی شرکت کے خلاف یورپ بھر میں عوامی مخالفت میں اضافے کے پس منظر میں آئے ہیں۔ کئی ممالک نے غزہ میں جاری جنگ اور محصور علاقے میں انسانی تباہی کا حوالہ دیتے ہوئے پہلے ہی اعلان کر دیا ہے کہ وہ اس مقابلے میں حصہ نہیں لیں گے۔
البانیز نے یورووژن کے خلاف بائیکاٹ کا خیر مقدم کیا اور اسے ’یورپی بائیکاٹ‘ قرار دے کر اس تحریک کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اچانک تبدیلی برسوں کی سیاسی بے عملی کے بعد احتساب پر بڑھتے ہوئے عوامی اصرار کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”اور پھر، اسی طرح یورپی بائیکاٹ کی شکل میں (اسرائیل کا) احتساب شروع ہوتا ہے۔ یوروویژن مزید ’مظالم کا ذریعہ‘ نہیں رہے گا!“ (Eurovicious no more!)۔ اپنی ایکس پوسٹ میں البانیز نے ثقافتی ردعمل پر ایک تجزیاتی مضمون کا لنک بھی شیئر کیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی شرکت پر یورپی ممالک سلووینیا، اسپین، نیدرلینڈز اور آئرلینڈ نے باضابطہ طور پر یوروویژن ۲۰۲۵ء میں شرکت سے دستبرداری اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ آئس لینڈ نے کہا کہ وہ حتمی فیصلہ کرنے سے پہلے مزید داخلی گفتگو کرے گا۔ یورپ بھر میں، آرٹسٹ یونینز، سول سوسائٹی گروپس اور فلسطین حامی کارکنان نے براڈکاسٹروں پر زور دیا ہے کہ وہ یورووژن کی براڈکاسٹنگ سے دستبردار ہو جائیں۔ انہوں نے دلیل دی کہ اسرائیل کو مقابلہ میں شریک ہونے کی اجازت دینا جنگ کو چھپانے کے مترادف ہے۔