Inquilab Logo Happiest Places to Work

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ: ’’میڈیا نے انہیں آتنکی کہا جو سراسر جھوٹ تھا‘‘

Updated: May 18, 2025, 2:01 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

قاری محمد اقبال پاکستانی گولی باری میں شہید ہوگئے تھے، لیکن میڈیا نے انہیں آتنکی کہا تھا، اب میڈیا پر معاملہ درج ہوگا۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

ایسا کوئی موضوع نہیں جوسوشل میڈیا کی چوپال میں زیر بحث نہ آئے۔ یہاں سال کے بارہ مہینے موضوعات کا الاؤ دہکتا رہتا ہے۔ اگریہ تھوڑا ٹھنڈا پڑجائے تو اسے کریدنے والوں  کی کمی نہیں  ہوتی۔ اب ٹرمپ صاحب کے مشرق وسطیٰ دورے کی ہی بات لیجئے۔ وہ مہاشئے لاؤ لشکر کے ساتھ سعودی عرب، قطر اورمتحدہ امارات ہوکر واشنگٹن پہنچ گئے۔ لیکن ان کا دورہ ہنوز سوشل میڈیا میں موضوع بحث ہے۔ بالخصوص برصغیرکے نیٹیزنس ’کی بورڈتوڑ‘ تبصرے بازیوں میں لگے ہوئے ہیں۔ متحدہ عرب امارات (یواے ای) کے شاہی محل کے ایک ویڈیو پر تو گھمسان ہی مچ گیا۔ اس میں اماراتی بچیاں اور مرد امریکی صدر ٹرمپ کے استقبال کے موقع پر ’العیالہ‘ رقص کرتے نظر آرہے ہیں۔ ایک طبقے نے اس پر اعتراض کیا وہیں دوسرے نے اس پر بحث کو فضول قراردیا۔ عبداللہ ثاقب نامی صارف نے فیس بک پر لکھا کہ ’’ اس رقص آمیز استقبالیہ تقریب پر خوب لے دے ہورہی ہے۔ آل نہیان کے ذریعہ ٹرمپ کے اس طرح والہانہ استقبال پر سبھی چیں بہ جبیں دکھائی دے رہے ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ امارات کا خاص ’العیالہ‘ ثقافتی رقص ہے، جس میں پیچھے مرد حضرات ہاتھوں میں چھڑیاں لئے نشید گنگنا رہے ہیں اور نابالغ بچیاں اپنے بالوں کو جھٹک کر اس میں حصہ لے رہی ہیں۔ یہ رقص و سرود بدوی تہذیب میں ہمہ وقت جنگ کیلئے آمادگی اور فتح و کامرانی کی علامت ہے۔ جولوگ اسے اے آئی کی پیداوار بتلارہے ہیں وہ بھی غلط فہمی کا شکار ہیں۔ لوگوں کو بچیاں نظر آرہی ہیں پیچھے کھڑے مرد نہیں۔ اب اسکی حلت و حرمت طے کرلیجئے۔ ‘‘
اسی دورے پر ٹرمپ صاحب نے ایپل کی سرمایہ کاری کے متعلق ایسا بیان دیاجسے ہندمخالف سمجھا گیا۔ بالخصوص دائیں بازو کے افراد تو ہتھے سے ہی اکھڑگئے۔ بالخصوص’نیشن فرسٹ‘کی ’بایو‘ والے اکاؤنٹس نے ٹرمپ پر خوب لعن طعن کی۔ اس معاملے میں کنگنا راناوت بھی میدان میں اتریں لیکن انہیں بعدمیں اپنی تنقیدی پوسٹ ڈیلیٹ کرنی پڑی۔ دراصل کنگنا نے اس میں ٹرمپ کو خوب برا بھلاکہا اور انکی نیت پرسوال قائم کیا۔ پھروہ وزیراعظم مودی کی مدح سرائی میں ایسے الفاظ استعمال کرگئیں کہ خود انہی کی پارٹی لجّاگئی۔ کنگنا نے خود بتایاکہ انہیں بی جے پی صدر نڈا کا فون آیا جس کے بعد انہوں نے ایکس اور انسٹاگرام سے اپنی متعلقہ پوسٹ ختم کردی۔ 
بات بی جے پی کی نکلی ہے تو اس کے رکن اسمبلی بال مکنداچاریہ کا معاملہ بھی بتائے دیتے ہیں۔ ان کا ایک ویڈیو وائرل ہوا جس میں وہ جئے پور میں نکالی گئی ترنگا یاترا میں قومی پرچم سے منہ پونچھتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ لوگوں نے وِدھایک جی کوترنگے کی بے حرمتی کرنے پر آڑے ہاتھوں لیا۔ روی کمار جین نامی صارف نے سچن گپتا کے ذریعہ شیئر کردہ ویڈیو پوسٹ کے ذیل میں لکھا کہ’’یہ بدتمیز وِدھائیک ہے جس نے صرف غریبوں ، بالخصوص مسلمانوں کو پریشان اور بے عزت کرنے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے۔ یہ کیا ترنگے کی عزت کرے گا، جس کو ترنگے کے رنگوں کا مطلب بھی پتہ نہیں۔ اس پر قومی پرچم کی توہین کا مقدمہ درج ہونا چاہئے۔ ‘‘
 سجیت نامبودری نے سوال قائم کیا کہ ’’کیا یہ عمل وطن مخالف نہیں ؟ کیا اس پر ایف آئی آر نہیں ہوگی؟ پولیس ضرور ایکشن میں آتی اگر ایسا ہی عمل کوئی مسلمان یا اپوزیشن لیڈر کردیتا ‘‘پنکج یادو نے لکھا کہ’’یہ سب مکار لوگ ہیں، ان کا دیش بھکتی اور دھرم سے دور دور تک ناطہ نہیں ۔ ن کو صرف نوٹنکی کرنا ہے، ایسے لوگوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ ‘‘ اسطرح میڈیا اور سوشل میڈیا میں جب تھوتھو ہوئی تو بال مکند نے لیپا پوتی کہ وہ ترنگے کو چوم رہے تھے۔ 
آپ جانتے ہیں  کہ ہندپاک کشیدگی کے دوران میڈیا کوریج پر کئی طرح کے سوال قائم کئے گئے۔ اس ضمن میں اشرف حسین نے ایکس پر لکھاکہ’’قاری محمد اقبال پاکستانی گولی باری میں شہید ہوگئے تھے، لیکن میڈیا نے انہیں آتنکی کہا تھا، اب میڈیا پر معاملہ درج ہوگا۔ ۷؍ مئی کو نیوز۱۸، اے بی پی نیوز، زی نیوز، ری پبلک ٹی وی جیسے کئی چینلوں نے ایک مولانا کی تصویر کے ساتھ خبر چلائی کہ لشکرکے آتنکی محمد اقبال کو ہندوستانی فضائیہ نے پاک مقبوضہ کشمیر کے کوٹلی میں ہوائی حملے میں مارگرایا۔ یہ سراسر جھوٹ تھا۔ محمد اقبال نہ تو آتنکی تھے اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں رہتے تھے۔ وہ پونچھ کے مدرسے میں پڑھاتے تھے۔ ۷؍مئی کی صبح وہ مدرسے کے کمرے میں بیٹھے تھے، تبھی بم آکر گرا، اس حملے میں وہ مارے گئے۔ پونچھ کے بی جے پی لیڈر پردیپ شرما نے خود اعتراف کیا کہ محمد اقبال صاحب نے میری بانہوں میں آخری سانسیں لیں۔ اقبال کو آتنکی بتانے والے ٹی وی چینلوں کے خلاف کیس کرنے کیلئے ان کی فیملی کورٹ جارہی ہے۔ ‘‘ 
فیک نیوز کی بات نکلی ہے تو سدھیر چودھری کا ایک تازہ ’کارنامہ‘ بھی سنئے۔ یہ مہاشئے اب ’دُوردرشن‘سے جڑگئے ہیں۔ ’ٹھکانہ‘ تو انہوں نے بدل لیا لیکن ’چال بے ڈھنگی‘ وہی برقرار ہے۔ ’ڈی کوڈ‘ نامی اپنے نیوز شو کے پہلے ہی ایپی سوڈ پر سدھیر ’ٹرول ‘ ہو گئے۔ ہوا یہ کہ سدھیر نے پاکستانی حملوں کو ناکام بنانے والے انڈین ایئر ڈیفنس سسٹم کی خوبیاں گنوانے میں اسرائیل کاایک ویڈیو چپکا دیا۔ آلٹ نیوز کے محمد زبیر نے اس دعوے کی پول کھول دی۔ انہوں نے ایکس پر مع ثبوت لکھا کہ’’سدھیر چودھری نے اپنے پہلے ہی شو سے غلط اطلاعات پروسنے کی شروع کردی ہے۔ اسرائیل کے چار سال پرانے ویڈیو کو انہوں نے انڈین ایئر ڈیفنس سسٹم کا بتا دیا۔ ‘‘ گووند پرتاپ سنگھ نے اس معاملے پر تبصرہ کیا کہ’’.....اب یہ غلطی تھی کہ شو کو مشہور کرنے کا طریقہ، یہ سدھیر اور ڈی ڈی نیوز والے جانیں کیونکہ دونوں کو فرق نہیں پڑتا۔ باقی پندرہ کروڑ تو محفوظ ہیں۔ ‘‘انکت یادو نے لکھا کہ’’چینل اور شو بھلے ہی بدل جائے، پر یہ بندہ جھوٹ پھیلانا بند نہیں کرے گا۔ سدھیر چودھری پہلے ڈی این اے شو سے فائدے اور نقصان بتاکر ایک پارٹی کا ایجنڈا چلاتے تھے، اس کے بعد بلیک اینڈ وہائٹ میں آدھا سچ آدھا جھوٹ چلاتے تھے۔ اب تازہ انٹری لی ہے ڈی ڈی نیوز میں جہاں شو کا نام رکھا ہے ڈی کوڈ، پہلے ہی دن سے جھوٹ پھیلانا شروع، اسرائیل کا چار سال پرانا ویڈیو ہندوستانی ڈیفنس سسٹم کا بتاکر چلادیا۔ ‘‘ باتیں  تو اوربھی ہیں جو رہ گئیں، چلئے ملتے ہیں اگلے ہفتے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK