Inquilab Logo

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : میرے ایک ووٹ سے بہت فرق پڑے گا

Updated: April 28, 2024, 5:17 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

اس ہفتے ’ایکس ‘پراپنے کی بورڈ پر دیکھئے(لُک بِٹوین ای اینڈ وائی آن یور کی بورڈ)کا ٹرینڈ مقبول ہوا۔ جس میں ایکس صارفین کوئی پہیلی نما بات کہہ کر اس کا جواب کی بورڈ پر کوئی دو خاص بٹنوں کے درمیان چھپے ہونے کا اشارہ دے رہے تھے۔

Viral photo of polling center in Kozhikode. Photo: INN
کوزی کوڈ کے پولنگ مرکز کی وائرل تصویر۔ تصویر : آئی این این

اس ہفتے ’ایکس ‘پراپنے کی بورڈ پر دیکھئے(لُک بِٹوین ای اینڈ وائی آن یور کی بورڈ)کا ٹرینڈ مقبول ہوا۔ جس میں ایکس صارفین کوئی پہیلی نما بات کہہ کر اس کا جواب کی بورڈ پر کوئی دو خاص بٹنوں کے درمیان چھپے ہونے کا اشارہ دے رہے تھے۔ یہ ٹرینڈ اتنا پسند کیاگیا کہ عام صارفین کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتیں، پولیس، حکومتی ادارے، مصنوعات ساز کمپنیاں غرض ہرکسی نے ہاتھ آزمایا۔ اس ٹرینڈ کی جڑیں ۱۱؍مئی ۲۰۲۱ء کی ایک پوسٹ میں  پیوستہ ہیں۔ اس وقت’4chan‘نامی تصویر پر مبنی ویب سائٹ پر ایک پوسٹ کی گئی۔ جوکہ ’K-ON‘ نامی انیمیٹیڈکارٹون سیریزکے کردار ’Yui‘پر مبنی تھی۔ اس میں  درج تھا کہ کردار کے نام کیلئے اپنے کی بورڈ میں ’ٹی ‘ اور ’او‘ کے درمیان دیکھئے۔ یہ ٹرینڈ تب چلا اور پھر لوگ سب بھول گئے۔ لیکن ۲۰؍اپریل کو کسی صارف نے اس ٹرینڈ کو پھر زندہ کردیا اور دنیا بھر کے صارفین اس پر لکھنے لگے۔ کچھ پوسٹس ملاحظہ فرمائیں۔ دہلی پولیس نے مذاق مذاق میں  پیغام دیا کہ’’اگر آپ گاڑی چلاتے ہوئے اپنے کی بورڈ پر کیواور آر کے درمیان دیکھیں گے تو چالان کے ساتھ ایک اور چیز ملے گی۔ ‘‘یعنی یہ کہ دہلی پولیس نے انگریزی لفظ’وی(ہم)‘ کا اشارہ دیا ہے کہ اگر آپ ڈرائیونگ کے دوران موبائل استعمال کریں  گے تو ہم آپ کو دیکھ رہے ہیں۔ ‘‘سواتی کیٹ نے طلبہ سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’’پڑھائی کرلے بھائی، کی بورڈ پر ایچ اور ایل کے درمیان دیکھنے سے نہیں  گھر نہیں  چلتا۔ ‘‘
 سوشل میڈیا کے گلیاروں میں  ابھی سب سے زیادہ ’ہاٹ ٹاپک‘ الیکشن ہی ہے۔ جہاں  دیکھیں  وہاں  اس پر تجزیے تبصرے کئے جارہے ہیں۔ بالخصوص انتخابی بیان بازیاں موضوع بحث ہیں۔ پچھلے اتوار کو وزیراعظم نے راجستھان کی انتخابی ریلی میں کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے متعلق دل آزار بیان دیا۔  جس پر راکھی ترپاٹھی نے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’’ہندوستانی مسلمانوں سے میں معافی مانگتی ہوں۔ آپ پچھلے دس برسوں سے نشانہ بن رہے ہیں۔ ہر مسئلے پر آپ کی بے عزتی کی جاتی ہے۔ آپ کے خلاف اشتعال انگیزی کی جاتی ہے۔ یہی سب کچھ ہمارے وزیراعظم بھی کررہے ہیں۔ فقط: ایک افسردہ و بے بس ہندوستانی‘‘ اس موضوع پر سدھیر چودھری اور سواتی سنگھ جیسے صحافیوں  نے بھی بی جے پی کو آئینہ دکھایا۔ ان کی کلپس شیئر کرتے ہوئے لوگوں  نے حیرت و تعجب کا اظہار کیا کہ آخر یہ کب سے برسراقتدار کو آئینہ دکھانے لگے۔ یہ تو آپ کو پتہ ہی ہوگا کہ الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کے دئیے گئے متنازع بیان پر بی جے پی صدر نڈا کو نوٹس بھیجا ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ وہ محتاط ہوجاتے لیکن ان کا بھی اسی طرز کا ایک ویڈیو بیان سامنے آیاہے جس پر اشوینی سونی نے لکھا کہ ’’ان کے پاس صرف ایک ہی موضوع بچا ہے مسلمان۔ الیکشن کمیشن تماشہ دیکھنے کے بجائے اس قسم کی بیان بازی پر لگام لگائے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : اب ایسی باتیں حیران کن نہیں لگتیں!

نگار پروین نے ٹرینوں میں  بڑھتی بے تحاشہ بھیڑکا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’مسلمان، مچھلی، منگل سوتر سے فرصت ملے تو پردھان منتری جی کو اس پر بھی بات کرنی چاہئے۔ کہاں ہے بلیٹ  ٹرین؟ کہاں  ہے روزگار؟ بتائیے۔ ‘‘ 
 دوسرے مرحلے کے انتخاب کے دوران بھی میڈیا نمائندوں نے رائے دہندگان سے بات چیت کی۔ اس تعلق سے مختلف ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش میں ہیں۔ جن میں  سے باغپت کی ایک خاتون ڈاکٹر کا ویڈیو قابل ذکر ہے۔ نتن نامی صارف نےاس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے کیپشن لکھا ہے کہ’’مینٹل وکاس کب ہوگا؟‘‘ خاتون ڈاکٹر نے انتخابات اور موجودہ حالات پرفکرانگیز تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں  نے آخر میں  بڑی پتے کی بات کہی کہ’’اگر آپ کسی ایک خاص دھرم کے لوگوں  کو انسان ہی نہ سمجھیں تو کیا وکاس؟....مینٹل وکاس تو ضروری ہے ناں ...اس میں  تو بدتر ہوگئے ہیں یہ...آپ کےساتھ جو (لوگ ) رہتے ہیں، آپ کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں، انہیں  کو آپ نفرت سے دیکھتے ہیں۔ ‘‘ کیرالاکے کوزی کوڈکےایک پولنگ اسٹیشن کی ایک دل چھولینے والی تصویر بھی سوشل میڈیا میں  موضوع گفتگو رہی۔ جس میں دو معمر سہیلیاں ( ۸۷؍سالہ ساڑھی پوش امّونی اور برقع پوش عائشہ بی) ووٹ دینے کے بعد ہاتھوں  میں  ہاتھ دئیے پولنگ مرکز سے باہر نکل رہی ہیں۔ سنجوئے گھوش نامی صارف نے یہ پیاری تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’’ ان دو اماّؤں نےہماری مدرانڈیا کاہاتھ تھام رکھا ہے۔ براہ مہربانی جمہوریت کو بچائیں، ہندوستان کیلئے ووٹ دینے کیلئے گھروں سے نکلیں۔ ‘‘پیغام سے یاد آیا کہ بنگلور کے ایک صاحب کا ویڈیو اور تصاویر بھی گردش میں  رہا، سوٹ بوٹ میں  ملبوس اور سرپر انگریزی ٹوپی لگائے یہ معمر شخص شہر کے مصروف چوراہے پر لوگوں  کو پلے کارڈ دکھارہے تھے جس پر درج تھا’’میں تبدیلی کے لئے ووٹ دوں  گا نفرت کے لئے نہیں۔ ‘‘ اس طرح کا ایک اور مختصر ویڈیو صحافی اوما شنکر سنگھ نے بھی شیئر کیاجس میں بیک گراؤنڈ میں ’سارے جہاں  سے اچھا‘کی دھن بج رہی ہے اور دیوارپر ہندی میں  پرچیاں  چسپاں ہیں  کہ’’ میرے ووٹ سے کیا فرق پڑے گا‘‘جس پر ایک نوجوان میرے کے آگے ’ایک‘ کا اضافہ کرتا ہے، بعد میں ایک لڑکی ’کیا‘ پر ’بہت‘ کا لفظ چسپاں  کرتی ہےجس کے بعد یہ جملہ بن جاتا ہے ’’میرے ایک ووٹ سے بہت فرق پڑے گا۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK