مہاراشٹر کے چپلون اور پونے کے یہ ۲؍ مختلف معاملات انسانیت، بھائی چارے اور ہندومسلم اتحاد کی نئی تصویر بن کر ابھرے ہیں۔
EPAPER
Updated: May 25, 2025, 2:31 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai
مہاراشٹر کے چپلون اور پونے کے یہ ۲؍ مختلف معاملات انسانیت، بھائی چارے اور ہندومسلم اتحاد کی نئی تصویر بن کر ابھرے ہیں۔
انٹرنیٹ پرروزانہ ہی کچھ نہ کچھ ’وائرل‘ ہوتاہے۔ لیکن اس ہفتے کے کالم میں ہم بات کریں گے دو ایسی مختلف تصاویر کی جو ’نیٹیزنس‘کو خوب پسند آئی ہیں۔ ہفتے بھر سے سوشل میڈیا کے گلیاروں میں یہ ’ٹرینڈنگ‘ پرہیں۔ مہاراشٹر کے چپلون اور پونے کے یہ ۲؍ مختلف معاملات انسانیت، بھائی چارے اور ہندومسلم اتحاد کی نئی تصویر بن کر ابھرے ہیں۔ پہلا معاملہ چپلون کا ہے۔ یہاں کی ایک مسلم فیملی نے اپنے گھر کام کرنے والی ہندو لڑکی پرتیبھا کی شادی کروائی۔ ستیش کامت نامی صارف نے فیس بک پر اس شادی کی تقریب شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’’مسلم جوڑے نے کنیادان کیا، ایسے وقت میں جب ملک میں نفرت انگیزی بڑھ رہی ہے، گووَل کوٹ میں رہنے والے عمران سید نے اپنے گھر کام کرنے والی (پرتیبھا) کی شادی ہندو رسم و رواج کے مطابق کرائی۔ کم عمری میں پرتیبھا کے سرسے والدین کا سایہ اٹھ گیا تھا۔ وہ عمران سید کے گھر کام کرتی تھی۔ جب پرتیبھا کی شادی کا وقت آیا تو عمران سید نے نہ صرف پرتیبھا کیلئے طے کئے جانے والے رشتہ کی چھان پھٹک کی۔ بلکہ شادی اسکے مذہب اوررسومات کے مطابق کروانے کی بھی ذمہ داری بخوبی نبھائی۔ اس کے لئے زیورات اور جہیز کا سامان خریدا اوراس کے (والد نہ ہونے پر ان کا فرض ) کنّیاد ان بھی کیا۔ ‘‘چپلون چا بالیا‘ نامی فیس بک اکاؤنٹ سے اس تعلق سے کی جانے والی پوسٹ کو صارفین کی ایک بڑی تعداد نے لائیک کیا ہے۔ اس کے ذیل میں سندیش پردھان نامی شخص نے تبصرہ کیا کہ’’ صدفیصد یہی ہے ہمارا بھارت اور یہی ہے ہماری روایت‘‘اقبال چوگلے کی اس تعلق سے کی گئی پوسٹ پر آرچی ڈینیئل واگھ نےلکھا کہ ’’یہ ہے ہندوستان۔ ہندواور مسلم اتحاد کو کوئی تقسیم نہیں کر سکتا۔ نوبیاہتا جوڑوں کیلئے ڈھیر ساری دعائیں اور نیک خواہشات۔ ‘‘
اب بات کرتے ہیں ایسے ہی ایک دوسرے معاملے کی جو پونے سے تعلق رکھتا ہے۔ کے ابھیجیت نامی فیس بک صارف کی اس پوسٹ میں تفصیلات ملاحظہ ہوں، انہوں نے لکھا کہ ’’پونے کے وانوڑی میں ایک ہی اسٹیج پر ہندومسلم شادی۔ انسانیت کے جذبے سے بھری تقریب۔ کل شام پونے کے وانوڑی میں زوردار بارش ہورہی تھی۔ چیتن کَوڑے کی بیٹی رشتہ ازدواج سے منسلک ہونے والی تھی۔ لیکن بارش کے سبب باہر لان میں شادی کی تقریب ہونا ممکن نہ تھی۔ اس صورتحال سے ہر کوئی فکرمند تھا۔ اسی درمیان پڑوس کے ہال میں قاضی فیملی کے نوبیاہتا جوڑے کی استقبالیہ تقریب چل تھی۔ انہیں جیسے ہی کَوڑے فیملی کی اس پریشانی کا علم ہوا، انہوں نے بلاتردد چیتن کوڑے کے خاندان کو ہال میں بلالیا۔ اس طرح ایک ہی چھت کے نیچے ’وِواہ‘ اور’ ولیمہ‘ کی تقریب خوشی اور پیار کے ساتھ منعقد ہوئی۔ یہ واقعہ ہمیں ایک بار پھر احساس دلاتا ہے کہ مذہب، ذات اورزبان سے بڑی چیز انسانیت ہے۔ پیار، مدداور اپنائیت ہی انسانیت کی پہچان ہے۔ قاضی اور کَوڑے فیملی کا دل سے شکریہ۔ آپ نے انسانیت کی یہ مثال پیش کرکے بہتیروں کا دل جیت لیا۔ چلئے ساتھ ہوجائیں، پیار، خوشی اور مساوات کیلئے۔ ‘‘اس پر شری دھر واگھمارے نے لکھا کہ’’مبارکباد! سماج کو آئیڈیل مثال پیش کی ہے‘‘
مذکورہ واقعے کے متعلق ہمیں راحیل محمدنامی شخص کی انسٹا گرام رِیل نظر آئی، جسے ۲۱؍ہزارسے زائد ’وِویوز‘ مل چکے ہیں۔ اسکے ذیل میں صارفین کی بڑی تعداد نے مسرت و اطمینان کا اظہارکیا۔ دیوکی نامی خاتون نے لکھا کہ ’’اُف، ہندوستانیو!! میرا دل ایسے ہی پگھلاتے رہو۔ دونوں ہی جوڑوں کوخداسلامت رکھے۔ مسلم فیملی کا شکریہ، اس نے امید کا دیا روشن کیا، یہی اتحاد ہمیں ہندوستان بناتا ہے۔ ‘‘دی اَن کنوینشنل نامی صارف نے لکھا کہ ’’سیاست ہٹادیں تو ہندوستان ایسا ہی ہے، تنوع میں اتحاد‘‘
ایکس پر بھی پونے کے اس معاملے کو بڑی تعداد میں شیئرکیا گیا۔ ’پونے مِرر‘کی شیئر کردہ خبرکی پوسٹ پر ’منّا کا سوامی بولا‘نے تبصرہ کیا کہ ’’بہت خوب۔ امید ہے کہ دونوں ہی جانب کے لوگ اس دن کو یاد رکھیں گے اورہمیشہ دوست بنے رہیں گے، خواہ ان کے آس پاس کیسی ہی سیاست ہو۔ ‘‘اس پرجئے تھر نے لکھا کہ ’’موجودہ وقت میں ایسی دوستی کی ہر طرف ضرورت ہے‘‘ جبکہ سشانت پاٹل نے لکھا کہ ’’ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن افسوس آج کل کے ماحول میں ناخوشگوارباتوں کو زیادہ پھیلایا جاتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ دونوں ہی سماج میں اچھے لوگوں کی بڑی تعداد ہے۔ ‘‘
ابھیشیک پردھان نے یہ خبر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’’ امید ہے کہ اس واقعے کا پیغام زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچے گا۔ ہندوؤں کو بھی اسی انداز سے آگے بڑھنا چاہے۔ دونوں ہی سماج کے درمیان بھائی چارے اور انسانیت کے رشتے کو مزید تقویت پہنچانے کی ضرورت ہے۔ ‘‘ لٹریٹ ہو نامی صارف نے لکھا کہ ’’دونوں دولہوں کی دلہنیں تو دیکھیں، سگی بہنیں لگ رہی ہیں۔ ‘‘