• Tue, 30 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اساتذہ کے اہلیتی امتحان کے ضمن میں سرکاری ماہرین تعلیم سے ۳۰؍سوالات

Updated: September 28, 2025, 4:41 PM IST | Mubarak Kapdi | Mumbai

حال ہی میں تعلیمی نظام میں ہل چل برپاکرنے والی ایک پالیسی کو متعارف کرایا گیا ہے کہ سارے اساتذہ کو ایک اہلیتی امتحان پاس کرنا لازمی ہے ورنہ برسرِ ملازمت سینئر اساتذہ بھی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

ملک بھر میں اساتذہ کیلئے ایک اہلیتی امتحان کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے اور مُلک کی سپریم کورٹ نے اس امتحان کو لازمی قرار دیا ہے۔ دراصل اس ملک میں اس قسم کے فیصلوں کی درپردہ کہانی سب کو معلوم ہے۔ سرکار نواز (یا بھکت) ماہرینِ تعلیم بیرونی ممالک میں (مع فیملی) سفر کرکے یہاں آکر ادھ پکّی ادھ جلی پالیسیاں مرتّب کرتے رہتے ہیں۔ وہ وزراء جن کی اپنی ڈِگریاں مشکوک ہیں اُن پالیسیوں کے حکم ناموں پر دستخط کردیتے ہیں پھر بڑی چالاکی سے وہ پالیسیاں عدالت عظمیٰ کی مخصوص بنچوں کے پاس پہنچادی جاتی ہیں۔ حال ہی میں تعلیمی نظام میں ہل چل برپاکرنے والی ایک پالیسی کو متعارف کرایا گیا ہے کہ سارے اساتذہ کو ایک اہلیتی امتحان پاس کرنا لازمی ہے ورنہ برسرِ ملازمت سینئر اساتذہ بھی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ گزشتہ ہفتے اس ضمن میں تعلیمی نظام سے وابستہ سارے دھڑے کا جائزہ لیا تھا۔ آج ہم سرکاری ماہرینِ تعلیم سے مخاطب ہیں جو اساتذہ کے لیے اہلیتی امتحان کے ذمہ دار ہیں، جو اس امتحان کا پرچہ مرتّب کرنے والے ہیں اور جنھیں پورا یقین ہے کہ اس امتحان کے ذریعے اُنھیں انتہائی لائق اساتذہ حاصل ہوں گے۔ لیکن کیا واقعی ایسا ہوگا؟ یہ جاننے سے پہلے ایک سوال یہ ہے کہ کیا اس امتحان کا خاکہ تیار کرنے اور اُس کا انعقاد کرنے والے سرکاری ماہرینِ تعلیم مخلص اور دیانت دار ہیں ؟ اس ضمن میں اُن سے ہمارے یہ ۳۰؍سوالات ہیں :
(۱) کیا اس امتحان کے ذریعے آپ کے پاس اساتذہ کی ہمہ جہت نشو و نما کا کوئی تصوّر ہے؟ 
(۲) آپ نے اس امتحان کے ذریعے کوئی تو ہدف طے کیا ہوگا جو تعلیمی نظام کے موجودہ انتشار میں آئندہ ۱۰؍برسوں میں ۱۰؍تا ۲۰؍ فیصد بہتری ہوگی، وہ ہدف کیا ہے؟ 
(۳)سرکاری ماہرینِ تعلیم جو اب دیں کہ وہ علم کو جامد سمجھتے ہیں یا حرکی تصوّر کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اُستاد کا واحد مقصد جامد علم کو طلبہ کے ذہن کے خالی برتنوں میں منتقل کیا جائے؟ 
(۴) کیااس اہلیتی امتحان کی بدولت ہم ایسے اساتذہ تیار کر پائیں گے جو کمرئہ جماعت کو غور و فکر اور تخلیقی و تنقیدی سوچ کا ٹھکانہ بنادے؟ 
(۵) کیا واقعی آپ نے اس امتحان کیلئے کوئی نصاب طے کیا ہے؟ 
(۶) ہمیں علم ہے کہ اس مُلک میں تمام مقابلہ جاتی امتحانات میں ذہنی آزمائش کا ایک پرچہ لازمی ہوتاہے۔ کیا اساتذہ کا اہلیتی امتحان بھی ذہنی آزمائش کے سوالات پر ہی مشتمل ہوگا؟ 
(۷)کیا آپ کی نظر میں ذہنی آزمائش کے سوالات حل کرنے والا ’ذہین‘ اُستاد ایک قابل اُستاد بھی ثابت ہوگا؟
(۸) ہر بڑے امتحان میں ریاضی کے سوالات بھی رہتے ہیں۔ اس امتحان میں بھی رہیں گے، لیکن کیا آپ بتائیں گے کہ تینوں شعبوں میں یکساں سوالات پوچھے جائیں گے؟ 
(۹)کیا اس امتحان کے پرچے مرتّب کرنے میں اُنہیں ماہرین کی خدمات لی جائیں گی جو میڈیکل کا نیٖٹ امتحان، انجینئرنگ کا جے ای ای، ایمس وغیرہ کیلئے پرچے مرتّب کرتے ہیں ؟ 
(۱۰) اس امتحان میں اسمارٹ سوالات مرتّب کرنے کیلئے کوئی پیمانہ طے ہوا ہے، کچھ حدود مقرر ہوئے ہیں یا ممتحن حضرات کو کسی بد مست ہاتھی کی طرح اودھم مچانے کی کھُلی چھوٹ دی جائے گی؟
(۱۱) اس امتحان میں کامیاب ہونے والے اُستاد کے کلاس روم ڈسپلن کو ناپنے کیلئے کیا پیمانہ ہوگا یا اُس کیلئے مزید کوئی امتحان لیا جائے گا؟ 
(۱۲) کیا اس اہلیتی ا متحان کے ذریعے اقدار کی تعلیم کو بڑھاوا دینے کیلئے بھی کچھ شامل کیا گیا ہے؟ 
(۱۳) تربیت سے مکمل طور پر عاری موجودہ تعلیمی نظام میں ٹیٖٹ کا امتحان پاس اُستاد تعلیم گاہ میں تربیت کیلئے کیا کردار ادا کرے گا؟ 
(۱۴) اہلیتی امتحان پاس کرچکا اُردو کا اُستاد غالبؔ کے شعر 
قید میں یعقوب نے لی گونہ یوسف کی خبر
لیکن آنکھیں روزنِ دیوارِ زنداں ہوگئیں 
کی تشریح کیسے کرے گا؟ اس کا اندازہ کیسے لگایا جائے گا یا اس کیلئے کوئی علاحدہ امتحان لیا جائے گا؟ 
(۱۵)اب ہمارا تعلیمی نظام اُس دور سے گزر رہا ہے جہاں زباندانی میں بھی پورے پورے نمبر دیئے جارہے ہیں، مضمون نویسی میں بھی پورے نمبر، ایسے میں اہلیتی امتحان کا معاملہ بھی کچھ ایسا کیا جائے گا کہ کئی اساتذہ سو بٹے سو نمبر حاصل کرسکیں ؟ 
(۱۶)کیا اُستاد بننے کی ریس۱۰۰؍فیصد نمبر سے شروع ہوگی اور ۹۸؍فیصد پر ختم ہوجائے گی ؟
(۱۷)انتہائی مشکل بنانے کے درپے محکمۂ تعلیم کو یہ علم بھی ہے کہ کوچنگ کلاسیز والے اس امتحان کی تیاری کیلئے ایک لاکھ روپے سے ۵؍لاکھ روپے تک کا پیکیج تیار کرچکے ہیں ؟ 
(۱۸)ساتویں (اور اب آٹھویں کی آمد آمدہے) پے کمیشن کی تنخواہ حاصل کرپانے والے اساتذہ کیلئے اس نظام میں موجود مافیا اہلیتی امتحان کا پرچہ لیٖک کرنے کیلئے دس دس لاکھ روپے طلب کرنے کا بازار گرم ہو جائے گا، اس کے سدّ باب کیلئے ہمارے سرکاری ماہرین تعلیم کے پاس کیاکوئی منصوبہ ہے؟ 
(۱۹)اس اہلیتی امتحان کا نتیجہ اب تک زیادہ سے زیادہ ۵ء۴؍فیصد رہا ہے، ایمس اور سی اے کے امتحان کے مساوی۔ کیا یہ امتحان اسلئے ترتیب دیا جارہا ہے تاکہ اس کا شمار’سخت ترین‘ امتحانات میں ہوسکے؟ 
(۲۰)داخلہ امتحانات ضروری ہیں مگر کیا وجہ ہے کہ ان امتحانات کا اب تک کا ریکارڈ انتہائی ناقص رہاہے؟ 
(۲۱) نصاب کے باہر سے حتّیٰ کہ تعلیم و تدریس سے لاتعلق سوالات پوچھے نہ جائیں اس کیلئے کیا اقدامات کئے جائیں گے؟ 
(۲۲) سارے مُلک میں ریاستی نصاب رائج ہے اور اب تک کا ریکارڈ یہ بتاتا ہے کہ اکثر سوالات سی بی ایس ای کی سطح کے ہوتے ہیں۔ اس صورت میں اساتذہ کیلئے تیاری کا کیا راستہ بچتا ہے؟
(۲۳)ہندوستان گائوں میں بستا ہے، اکثر ممتحن حضرات این سی آر ٹی کی کتابوں سے سوال نامہ ترتیب دیتے ہیں۔ گائوں کے اساتذہ اس طرح مقابلہ کس طرح کرپائیں گے؟ 
(۲۴) کیااس امتحان کیلئے پرچہ مرتّب کرنے والے بھی ایسے ہوں گے کہ جن کے لاشعور میں کچھ اتنی ناکامیاں حاوی ہیں کہ وہ ایسا پرچہ مرتّب کریں جس میں اکثر اساتذہ ناکام ہی ہوجائیں ؟
(۲۵)کیا اس امتحان کا پرچہ بھی دانستہ ناقص ترجمے پر مشتمل ہوگا؟ یا معیاری مترجم کی خدمات حاصل کی جائیں گی؟ 
(۲۶) کیا اس امتحان کے ذریعے اُستاد کو مضمون کی سوجھ بوجھ رکھنے کے قابل بنانے میں کوئی مدد ملے گی یا اُستاد کو بھی رٹنے کی مشین بنانا ہے ؟
(۲۷) کیا اس امتحان کو اتنا مشکل بنانے کا ارادہ ہے کہ ٹیچر بننے کے متمنّی ۵۔ ۶؍ مرتبہ امتحان میں شریک ہوتے رہیں، یہاں تک کہ وہ اُستاد بننے ہی سے توبہ کرلیں ؟ 
(۲۸)کیا ذہانت کے سارے ٹیسٹ پاس کرنے والا اُستاد آخری بنچ کے طلبہ کو بھی کنٹرول کر پائے گا؟ 
(۲۹) کہیں ایسا تو نہیں ہےکہ محکمۂ تعلیم دیوالیہ ہوچکا ہے، وہ اساتذہ کی تنخواہیں نہیں دے سکتا، اسلئے اہلیتی امتحان کے ذریعے اُستاد کا انتخاب مشکل سے مشکل تر بنایا جارہا ہے؟ 
(۳۰) اب تک امتحان کے نتیجے کے دن طلبہ کو سنبھالنا پڑتا تھا۔ کیا اس پہلو پر غور کیا گیا ہے کہ اس طرح کے اہلیتی امتحان کی وجہ سے اساتذہ کی بڑی تعداد ڈپریشن کا شکار نہ ہو؟ 
اس مضمون کوانگریزی سمیت ۱۲؍زبانوں میں ملک کے حقیقی دانشوران تک پہنچایا جائے گا تاکہ سرکاری ماہرین تعلیم ہوش کے ناخن لیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK