Inquilab Logo

ہمیں آج بھی ان کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی اسوقت تھی

Updated: August 20, 2023, 3:49 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

ہفتے کے پہلے دودن سوشل میڈیا ذرائع حب الوطنی کے جذبے سے سرشار نظر آئے۔ یوم آزادی کے پیش نظرہرگھر ترنگا،ہردل ترنگا، انمول ترنگا، سوتنتردِوس، انڈیپینڈس ڈے، انڈیپینڈس ڈے انڈیا، جئے ہند، نیشنل فلیگ ،نیشنل اینتھم اے آئی کے ہیش ٹیگز ٹرینڈ نگ پر رہے۔

Picture take from video. Photo. INN
وڈیوں سے لی گئی تصویر۔ تصویر:آئی این این

ہفتے کے پہلے دودن سوشل میڈیا ذرائع حب الوطنی کے جذبے سے سرشار نظر آئے۔ یوم آزادی کے پیش نظرہرگھر ترنگا،ہردل ترنگا، انمول ترنگا، سوتنتردِوس، انڈیپینڈس ڈے، انڈیپینڈس ڈے انڈیا، جئے ہند، نیشنل فلیگ ،نیشنل اینتھم اے آئی کے ہیش ٹیگز ٹرینڈ نگ پر رہے۔ غرضیکہ آزادی کے جشن کی ہر طرف دھوم تھی۔وہاٹس ایپ سے لے کر ایکس اور انسٹاگرام سے لے کر فیس بک تک ہر جگہ ترنگا لہراتا، جگمگاتا نظرآیا۔ سبھی نے ملک کی عظمتوں  کے گیت گنگنائےاور مجاہدین آزادی کی قربانیوں  کو یاد کیا ۔ ان سب کے درمیان ہمیں ’نیشنل اینتھم اے آئی‘ کے ہیش ٹیگ نے متوجہ کیا۔اس کے تحت آج تک کے بنائے ہوئے قومی ترانے کی کلپ ’ایکس‘ پر خوب شیئر کی گئی ۔اس میں  بالترتیب مہاتماگاندھی، پنڈت نہرو، سبھاش چندر بوس، سروجنی نائیڈو، ڈاکٹر امبیڈکر،مولانا ابوالکلام آزاد ،سردار پٹیل اور رابندر ناتھ ٹیگور قومی ترانہ پڑھتے ہوئے نظر آئے۔اس پر ڈاکٹر رنجن نے لکھا کہ ’’ انڈیا ٹوڈے گروپ نےیہی ایک کام اچھا کیا ہے۔ عمدہ تخلیق‘‘ جئے شکلا نے لکھا کہ ’’ ہمیں  آج بھی ان (عظیم رہنماؤں ) کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی کہ اس وقت تھی۔‘‘
 یوم آزادی کی بات چھڑی ہے تو یہ بتادیں کہ اس دن کھلاڑی کمار، یعنی کہ اکشے کمار ٹرولز کے ہتھے چڑھ گئے۔ ہوا یوں  کہ انہوں  نے ’ایکس ‘ پریوم آزادی کی مبارکباد کے ساتھ یہ اعلان کیا کہ انہوں  نے ’ہندوستانی شہریت‘ حاصل کر لی ہے۔اکشے نے لکھا کہ’’دل اور شہریت دونوں  ہندوستانی۔یوم آزاد ی مبارک۔ جئے ہند‘‘ پھر کیا’کینیڈین کمار‘ کا طعنہ دینے والوں  نے ان کی کھنچائی شروع کردی۔ اس پوسٹ  کے ذیل میں  تبصروں  کی باڑھ آگئی ۔’جوکر‘ نامی ایک صارف نے چٹکی لی کہ’’نہیں  رہے کینیڈا کمار،اب بن گئے ہیں  اکشے کمار۔‘‘ ڈاکٹر نیمو یادو نے لکھا کہ ’’بھارتیہ بننے پر بہت بہت مبارکباد، ہوسکے تو دل سے بھی کینیڈا کو نکال پھینکئے ۔‘‘وَندت جین نے لکھا کہ ’’ہندوستانیوں  نے اپنا کام بخوبی کیا،طعنے مار مار کر شہریت تبدیل کروادی ۔‘‘
 کبیر نامی شخص نے لکھا ’’بیچارے کو اتنا تنگ اور ٹرول کیا ہے کہ ٹویٹ کرکے اپنی شہریت ثابت کرنی پڑرہی ہے۔‘‘شیرین خان نے طنز کیا ’’آپ کو بھی کاغذ دکھانا ہی پڑا۔‘‘
 ٹرولنگ سے ہمیں یاد آیا کہ اس ہفتہ امیت مالویہ کو بھی نہیں  بخشا گیا۔یہ مہاشئے بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ ہیں ، انہوں  نے آنجہانی کانگریس لیڈر راجیش پائلٹ کے متعلق دعویٰ کیا کہ راجیش پائلٹ نے ایزول میں  مارچ ۱۹۶۶ء میں بم گرایا تھا۔ راجستھان کے نائب وزیراعلیٰ سچن پائلٹ نےاپنے والد کے متعلق بے بنیاد دعوے کی قلعی کھولی کہ ’’اکتوبر ۱۹۶۶ء میں  میرے والد ایئر فورس افسر بنے، تو پھر مارچ ۱۹۶۶ء میں  وہ کیسے بم گراسکتے ہیں ؟‘‘اس خبر کا تراشہ شیئر کرتے ہوئے بھیرا رام نامی صارف نے’’امیت مالویہ معافی مانگ‘‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ لکھا کہ ’’ یہ اپمان صرف راجیش پائلٹ جی کا نہیں  ہے بلکہ بھارتیہ سینا کے ساتھ ۱۴۰؍ کروڑ  بھارتیوں کابھی اپمان ہے۔‘‘ لکھ راج اوانا نے ایک دیگر خبر کا تراشہ پوسٹ کیا جس کی سرخٰی سچن پائلٹ کا بیان ہے کہ’’میرے والد نے میزورم نہیں  پاکستان میں  بم گرائے‘‘ اوانا نے لکھا کہ ’’سچن پائلٹ جی نے جھوٹ کا پردہ فاش کیا ہے اور ان کو آئینہ دکھایا ہے ۔ اب امیت مالویہ کو دیش سے معافی مانگنی چاہئے۔‘‘ ایکس اور فیس بک پر ایسی ہی سیکڑوں  پوسٹس ہیں  جن میں امیت مالویہ کوآئینہ دکھایا گیا ہے۔ اس طرح کی صورتحال دیکھ کر نجانے کیوں ’ نمک حلال‘ کا وہ مشہور نغمہ کانوں  میں  بازگشت کی طرح سنائی دینے لگتا ہے :’’شکاری خود یہاں  شکار ہوگیا‘‘
 ایک ویڈیو بڑا وائرل ہوا ہے جس میں  ایک خاتون تھیٹر سے باہر نکلتے ہوئےغدر ۲؍ کی تعریف کررہی ہے ۔ افسوس یہ ہے کہ اسے فلم اسلئے پسند آئی کہ اس سے ایک مذہب کے ماننے والوں  کے چہروں  پر ڈر دکھائی دے رہا ہے۔’ٹیم ساتھ‘ جوسوشل میڈیا پر منافرت انگیزی اور فرقہ واریت کے خلاف صف آراء ہے نے اس ویڈیو کو شیئر کرکے لکھا کہ ’’ہندوستانی سماج کو بانٹنے والا ایک اور کامیاب پروجیکٹ‘‘ اس پوسٹ کے ذیل میں  اوچیتیہ ٹھکر نے لکھا کہ ’’بے حد افسوسناک! ہم بحیثیت انسان کیا بن گئے ہیں  اور کہاں  جارہے ہیں ۔ پولرائزیشن تو میرے اندازہ سے زیادہ سنگین ہوگیا ہے۔‘‘پرتیتی تیاس نامی خاتون نے لکھا کہ ’’ہندو ہونے کا مطلب یہ بتایاجارہا ہے کہ مسلمانوں  سے نفرت کی جائے ۔یہ سوچ ہمیں  تباہ کردے گی۔ ہمارے بچوں  میں زہر بھردےگی اور سماج کو ہر اعتبار سے کھوکھلا کردے گی۔‘‘ 
 قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس آلودہ ذہن خاتون کی ہمنوائی کرنے والے بیشتر اکاؤنٹس ’فرضی ناموں ‘ والے نظر آئے جبکہ اس کی نفرت اور اوچھی سوچ کے خلاف آواز اٹھانے والے زیادہ تر اپنی اصل شناخت کے ساتھ صف آراء نظر آئے۔ ہم جھوٹی تسلیوں  کے قائل نہیں  ، آپ بھی محبت کے ان علم برداروں  کے خیالات نہ سہی مگر نام جان لیجئے،ان میں آنند،سرینیواس آر،گوتم ایس مینگلے،اتکرش دیپ، تشار شیکھر،ترن جیت سنگھ ،ابھینو،سدھانت پٹنائک نظر آئے۔ اسلئے صاحبو! جب کبھی سوشل میڈیا پر نفرت و عداوت پرمبنی پوسٹس کی بھرمار نظر آجائے تو حوصلہ رکھئے گا، نفرت کی تاریکی کتنی ہی گھٹا ٹوپ ہو،اسے مٹانے کو اجالے کی ایک کرن ہی کافی ہے۔ ہمارے دوست اور جواں  سال شاعر شہروز خاور کے بقول:
 ’’ اندھیرا جس کو دنیا کہہ رہی ہے= اجالوں کی عدم موجودگی ہے‘‘
 اس بارہم نے زیادہ موضوعات کا احاطہ نہیں  کیا ہے۔ جاتے جاتے اتنا بتادیتے ہیں کہ کولہاپور کے دو ’پنواڑی دوست‘ عبدالغنی تمبولی اور دلیپ چوگلے ایک بار پھر سوشل میڈیا پر چھاگئے ہیں ۔بی بی سی مراٹھی اور بی بی سی ہندی نے ان کی دوستی اور بھائی چارے پر ویڈیو اسٹوری کی ہے۔بی بی سی مراٹھی کے فیس بک پیج پر اس اسٹوری کو ۱ء۳؍ملین لوگ دیکھ چکے ہیں جبکہ ۶ء۷؍ہزار بار شیئر کی جاچکی ہے اور ڈھائی ہزار سے زائد لوگوں  نے تبصرہ کیا ہے ۔ ان میں ایک ہندواور ایک مسلمان ہے،لیکن دونوں  کی دکان ایک ہے ، پچھلے ۲۳؍ سال سے یہ ایک ساتھ پان کی دکان چلارہے ہیں ۔یہ بھائیوں  کی طرح رہتے ہیں ، دکھ سکھ کے ساتھی بن کر۔ ایسے بہت سارے عبدالغنی اوردلیپ ہیں  جوبھائی چارے کی اساس ہیں ۔گجانن کدم نے فیس بک پربالکل صحیح کہا’’یہ ہے اصل ہندوستان۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK