Inquilab Logo Happiest Places to Work

توکل علی اللہ اور اسباب و ذرائع

Updated: September 01, 2023, 12:19 PM IST | Muhammad Zaheer | Mumbai

توکل تو اسی صورت میں درست ہوسکتا ہے کہ انسان اسباب اختیار کرے، پھر اللہ پر اعتماد کرے۔

It is necessary for man to adopt the means first.Photo. INN
انسان کیلئے ضروری ہے کہ وہ، پہلے، اسباب و ذرائع کو اپنائے۔تصویر:آئی این این

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا :
”میری امت کے ستر ہزار لوگ بلا حساب جنت میں داخل ہوں گے ۔یہ وہ ہوں گےجو شرکت و بدعت میں نہ پڑیں گے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہوں گے۔“(بخاری،مسلم ، مشکوٰۃ)
توکل علی اللہ کا یہ مفہوم قطعاً نہیں ہے کہ انسان ذرائع و اسباب سے کام لینا چھوڑ دے۔ بلکہ صحیح توکل یہ ہے کہ انسان اپنے کام کیلئے مناسب تدابیر اور تمام ممکنہ اسباب و ذرائع اختیار کرے۔ اللہ تعالیٰ نے سبب اور مسبب، عمل اور نتیجے میں ربط کو ظاہر فرمایا ہے۔ انسانی فطرت کا تقاضا ہے کہ وہ اسباب و ذرائع کو اپنائے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو جو مکلف قرار دیا ہے اس کا فطری تقاضا ہے کہ انسان اسباب و ذرائع کا محتاج ہے۔ اسباب کو ترک کرنا، فطرت کے خلاف چلنا ہے اور امر الٰہی کی صریح مخالفت ہے۔ قرآن مجید میں جابجا اسباب کو اپنانے پر زور دیا گیا ہے۔ یہاں چند آیات بطور مثال پیش کی جاتی ہیں :
’’تم زمین کی راہوں پر چلو، اور خدا کا دیا ہوا رزق کھائو۔‘‘(الملک:۱۵)
’’اور زادِ راہ لے لیا کرو اور بہترین زادِ راہ تقویٰ ہے۔‘‘(البقرۃ: ۱۹۷)
اللہ تعالیٰ نے حضرت لوط علیہ السلام کو مخاطب کرکے مندرجہ ذیل حکم دیا تاکہ وہ اپنے ساتھیوں کو بچا سکیں ، تاکہ وہ عذابِ الٰہی سے نجات پائیں :
’’تم کچھ رات رہے اپنے گھر والوں کو لے کر چل دو۔‘‘ (ہود:۸۱)
اسی قسم کے موقع پر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا:
’’پھر تم میرے بندوں کو راتوں رات لے کر چلے جاؤ، بے شک تمہارا تعاقب کیا جائے گا۔‘‘ (الدخان:۲۳)
قصہ یوسف علیہ السلام میں حضرت یعقوب علیہ السلام کی یہ نصیحت نقل فرمائی ہے:
’’بیٹا اپنے خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا، نہیں تو وہ تمہارے خلاف ضرور کوئی فریب کی چال چلیں گے۔‘‘ (یوسف:۵)
اللہ تعالیٰ نے حضرت یعقوب علیہ السلام کا ہی ایک اور قول نقل کیا ہے:
’’اے میرے بیٹو! ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ جدا جدا دروازوں سے داخل ہونا۔‘‘ (یوسف:۶۷)
رسولِ خدا ﷺ نے علاج معالجہ کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا:
’’اے لوگو! دوا کیا کرو۔ اللہ نے ایسی کوئی بیماری نہیں پیدا کی جس کی شفا نہ بنادی ہو (یعنی ہر مرض کی دوا اور شفا بنائی ہے)۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باوجودیکہ سید المتوکلین تھے، پھر بھی آپؐ ہر کام کی مکمل تیاری فرماتے تھے۔ دشمن سے مقابلے کیلئے مقدور بھر تیاری فرماتے، فتح و ظفر کیلئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لاتے، خود محنت اور کوشش فرماتے اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین فرمایا کرتے تھے۔ آپؐ نے کبھی بھی مقصدِ پیش نظر کیلئے ضروری اسباب کو ترک نہیں فرمایا۔ اس لئے کہ ترکِ اسباب، اُس نظام سے بے رخی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے زندگی کیلئے وضع فرمایا ہے، اور نظامِ حیات سے بے توجہی کرکے کبھی کوئی کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ ایک شخص بارگاہِ رسالت مآبؐ میں حاضر ہوا، اس نے ارادہ کیا کہ وہ اپنی اونٹنی کو مسجد کے دروازے کے پاس باندھے بغیر یوں ہی چھوڑ دے۔ اس نے آپؐ کی خدمت میں عرض کیا:
’’اے اللہ کے رسولؐ! میں اونٹنی کو باندھ کر توکل کروں یا اسے کھلا چھوڑ کر توکل کروں ؟ آپؐ نے فرمایا: اسے باندھ اور پھر اللہ پر توکل کر‘‘۔(ترمذی نے حسن سے اور طبرانی و بیہقی نے عمرو بن ابیہ الضمری سے روایت کی ہے)۔ 
توکل تو اسی صورت میں درست ہوسکتا ہے کہ انسان اسباب اختیار کرے، اللہ تعالیٰ کے قوانین و احکام کی پیروی کرے، پھر اللہ پر اعتماد کرے، اپنا معاملہ اس کو سونپ دے اور پھر نتائج اسی کے حوالے کردے۔ ارشادِ الٰہی ہے: ’’اور آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزوں کا علم خدا ہی کو ہے اور تمام امور اسی کی طرف لوٹتے ہیں ، تو اسی کی عبادت کرو اور اسی پر بھروسہ رکھو۔‘‘ (ہود:۱۲۳)
حضرت عمرؓ نے کچھ لوگوں کو دیکھا جنہیں یہ غلط فہمی تھی کہ توکل ترک ِاسباب کا نام ہے۔ ان لوگوں نے کام کاج چھوڑ رکھا تھا، عجز اور بے عملی کا شکار تھے۔ حضرت عمرؓ نے ان سے دریافت فرمایا:
’’تم کون ہو؟ انہوں نے جواب دیا: ہم متوکل ہیں ۔ فرمایا: تم جھوٹ کہتے ہو۔ تم متوکل نہیں ہو۔ توکل تو یہ ہے کہ ایک شخص زمین میں دانہ بوئے پھر اللہ پر توکل کرے۔‘‘(حاکم، ابن ابی الدنیا، عسکری اور دینوری نے معاویہ بن قرہ سے روایت کی ہے)۔
اپنے مقصد کے حصول کی خاطر، ترکِ عمل کرنے والا اس شخص کی مانند ہے، جوفضا میں بغیر پروں کے اڑنا چاہے ، یا، ایندھن کے بغیر مشینوں کو متحرک کرنا چاہے یامحنت کے بغیر زمین سے فصل اگانا چاہے۔ خلاصہ کلام یہ کہ توکل سے پہلے اسباب کی فکر کیجئے، تب ہی نصرت ِ خداوندی شامل حال ہوتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK