Inquilab Logo

روپی بینک کا قضیہ اور ملک کا بینکی نظام

Updated: September 24, 2022, 1:16 PM IST | Mumbai

ایسے دور میں بینکوں کی خستہ حالی باعث ِ تشویش ہے جب نوٹ بندی کے بعد سے حکومت نے ہر طرح کے لین دین کیلئے آن لائن پیمنٹ کے طریقے پر زور دیا اور عوام سے بہ اصرار کہا کہ نقدی میں لین دین کی پُرانی روش کو ترک کریں۔

Picture .Picture:INN
علامتی تصویر ۔ تصویر:آئی این این

 ایسے دور میں بینکوں کی خستہ حالی باعث ِ تشویش ہے جب نوٹ بندی کے بعد سے حکومت نے ہر طرح کے لین دین کیلئے آن لائن پیمنٹ کے طریقے پر زور دیا اور عوام سے بہ اصرار کہا کہ نقدی میں لین دین کی پُرانی روش کو ترک کریں۔ گزشتہ چند برسوں میں کئی بینکوں کو یا تو دوسرے بینکوں میں ضم کردیا گیا تاکہ اُن کی مالیات کا تحفظ ہوسکے اور انضمام کی وجہ سے اُنہیں ممکنہ مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے، یا، آر بی آئی نے اُن پر جرمانے عائد کرکے اُنہیں متنبہ کیا۔ اس کے باوجود حالات سنبھلنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ اگر بامبے ہائی کورٹ نے ایک ماہ کی راحت نہ دلائی ہوتی تو پونے کا ’’روپی کو آپریٹیو بینک‘‘ جمعرات، ۲۲؍ ستمبر کو اپنی سرگرمیاں موقوف کرنے پر مجبور ہوتا۔ آر بی آئی نے ۱۰؍ اگست کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے روپی بینک کو چھ ہفتو ں میں ہر طرح کا لین دین روک دینے کی ہدایت دی تھی۔ لائسنس منسوخ ہوجانے کے بعد لازمی ہوتا ہے کہ بینک اپنے تمام دفاتر بند کردے۔ جب بھی ایسا ہوتا ہے کھاتے داروں کی جان پر بن آتی ہے۔ خون پسینے سے کمایا ہوا اُن کا پیسہ عدم تحفظ کا شکار ہوجاتا ہے اور اگر وہ وقت رہتے پیسہ نکال پائے تو ٹھیک ہے ورنہ ڈپازٹ انشورنس اینڈ کریڈٹ گیارنٹی کارپوریشن کی جانب سے ملنے والے ۵؍ لاکھ روپے پر اکتفا کرنا پڑتا ہے۔  پانچ لاکھ کے کور کا مفہوم یہ ہے کہ چاہے آپ کا ڈپازٹ کتنا بھی رہا ہو، مذکورہ کارپوریشن، جو آر بی آئی ہی کا ایک ضمنی ادارہ ہے، زیادہ سے زیادہ پانچ لاکھ روپے کی ضمانت دیتا ہے۔ ڈوبتے بینک کے جن کھاتے داروں کے کھاتوں میں پانچ لاکھ سے کم روپے ہوتے ہیں اُنہیں اپنی رقم مل جاتی ہے مگر جن کے کھاتوں میں اس سے زیادہ رقم ہوتی ہے اُنہیں صرف پانچ لاکھ ملتے ہیں۔ بینکوں کے ڈوبنے سے پیسوں کے ڈوبنے کا یہ خطرہ اُن کھاتے داروں کی نیندیں اُڑا دیتا ہے جن کے کھاتوں میں پانچ لاکھ سے زیادہ کی رقم جمع ہوتی ہے۔ان میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن کی زندگی کی کل جمع پونجی بینکوں میں رکھی ہوتی ہے اور بینک کے ڈوبنے سے اُن کی سانسیں ڈوبنے لگتی ہیں۔ انہیں اس بات سے دُگنا اذیت پہنچتی ہے کہ جو لوگ، ادارے اور کمپنیاں بینکوں سے بھاری قرض لے کر اُن کی واپسی میں پہلے تو تاخیر کرتی ہیں اور پھر خود کو دیوالیہ یا مالی طور پر خستہ ظاہر کرکے قرض کی ادائیگی سے معذوری ظاہر کرتی ہیں۔  جو لوگ اور کمپنیاں کروڑوں کا قرض لیتی ہیں اُن کے ذمہ داران رفوچکر ہوجاتے ہیں اور اُن کا بال بھی بیکا نہیں ہوتا۔میہول چوکسی کی کمپنی گیتانجلی جیمس پر ۷؍ ہزار کروڑ سے زائد کا قرض تھا مگر میہول فرار ہوکر قانون کی گرفت سے باہر ہوگئے۔ چھوٹے قرض داروں سے تو پیسہ بہر صورت وصول کرلیا جاتا ہے مگر ستم یہ ہے کہ بڑے قرض داروں کو بہت آسانی سے ’’معاف‘‘ کردیا جاتا ہے۔ نیرو مودی، وجے مالیہ اور میہول چوکسی کو اکثر لوگوں نے اُس وقت جانا جب یہ مشتہر ہوا کہ یہ بہت بڑے لوگ وہ ہیں جنہوں نے بینکوں کو دھوکہ دیا اور فرار ہوگئے۔  ہم نہیں جانتے کہ روپی بینک ایک ماہ کی راحت میں ایسا کیا کرلے گا جو اَب تک نہیں ہوا مگر اس کے ارباب اقتدار نے ملنے والی راحت کا خیرمقدم کیا ہے جس سے اُمید بندھتی ہے کہ شاید ان کے پاس کوئی نسخہ ہے جو اَب تک آزمایا نہیں گیا۔ اِس بینک کا جو بھی حشر ہو، کھاتے داروں کو اُن کی رقم مل جانی چاہئے۔ آر بی آئی پانچ لاکھ کی حد کے بجائے جمع شدہ پوری رقم دلوانے کا نظم کرے تویہ فال نیک ہوگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK