Inquilab Logo

لباس کا معاملہ بھی اللہ کی اُن بے شمارنشانیوں میں سےایک ہے جودنیا میں چاروں طرف پھیلی ہوئی ہیں

Updated: January 28, 2023, 11:00 AM IST | Sayd Abul A`La Maududi | MUMBAI

اللہ تعالیٰ نے انسان کے جسم پر حیوانات کی طرح کوئی پوشش پیدائشی طور پر نہیں رکھی بلکہ حیا اور شرم کا مادہ اس کی فطرت میں ودیعت کردیا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

اے اولادِ آدم! ہم نے تم پر لباس نازل کیا ہے کہ تمہارے جسم کے قابلِ شرم حصوں کو ڈھانکے اور تمہارے لئے جسم کی حفاظت اور زینت کا ذریعہ بھی ہو، اور بہترین لباس تقویٰ کا لباس ہے۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، شاید کہ لوگ اس سے سبق لیں۔‘‘ (الاعراف:۲۶)
اس آیت میں اہلِ عرب کے سامنے خود اُن کی اپنی زندگی کے اندر شیطانی اغوا کے ایک نمایاں ترین اَثر کی نشاندہی فرمائی گئی ہے۔ یہ لوگ لباس کو صرف زینت اور موسمی اثرات سے جسم کی حفاظت کے لئے استعمال کرتے تھے، لیکن اس کی سب سے پہلی بنیادی غرض، یعنی جسم کے قابلِ شرم حصوں کی پردہ پوشی اُن کے نزدیک کوئی اہمیت نہ رکھتی تھی۔ انہیں اپنے سَتر دوسروں کے سامنے کھول دینے میں کوئی باک نہ تھا۔  یہ کوئی عربوں ہی کی خصوصیت نہ تھی، دنیا کی اکثر قومیں اسی بےحیائی میں مبتلا رہی ہیں اور آج تک ہیں، اس لئے خطاب اہلِ عرب کے لئے خاص نہیں ہے، بلکہ عام ہے اور سارے بنی آدم کو متنبہ کیا جارہا ہے کہ دیکھو! شیطانی اغوا کی ایک کھلی ہوئی علامت تمہاری زندگی میں موجود ہے۔ تم نے اپنے رب کی رہنمائی سے بے نیاز ہوکر اور اُس کے رسولوں کی دعوت سے منہ موڑ کر اپنے آپ کو شیطان کے حوالے کردیا، اور اُس نے تمہیں انسانی فطرت کے راستے سے ہٹاکر اسی بے حیائی میں مبتلا کردیا جس میں وہ تمہارے پہلے باپ اور ماں کو مبتلا کرنا چاہتا تھا۔ اس پر غورکرو تو یہ حقیقت تم پر کھل جائے گی کہ رسولوں کی رہنمائی کے بغیر تم اپنی فطرت کے ابتدائی مطالبات تک کو نہ سمجھ سکتے ہو اور نہ پورا کرسکتے ہو۔
چند اہم حقیقتیں
 اوّل یہ کہ لباس انسان کے لئے ایک مصنوعی چیز نہیں ہے، بلکہ انسانی فطرت کا ایک اہم مطالبہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کے جسم پر حیوانات کی طرح کوئی پوشش پیدائشی طور پر نہیں رکھی، بلکہ حیا اور شرم کا مادہ اس کی فطرت میں ودیعت کردیا۔ اُس نے انسان کے لئے اُس کے اعضائے صنفی کو محض اعضائے صنفی ہی نہیں بنایا، بلکہ سَوأۃ بھی بنایا، جس کے معنی عربی زبان میں ایسی چیز کے ہیں جس کے اظہار کو آدمی قبیح سمجھے۔ پھر اس فطری شرم کے تقاضے کو پورا کرنے کے لئے اُس نے کوئی بنا بنایا لباس انسان کو نہیں دے دیا بلکہ اس کی فطرت پر لباس کا الہام کیا (قدانزلنا علیکم لباسا) تاکہ وہ اپنی عقل سے کام لے کر اپنی فطرت کے اس مطالبے کو سمجھے اور پھر اللہ کے پیدا کردہ مواد سے کام لے کر اپنے لئے لباس فراہم کرے۔
دوم یہ کہ اس فطری الہام کی رو سے انسان کے لئے لباس کی اخلاقی ضرورت مقدم ہے، یعنی یہ کہ وہ اپنی سَوأۃ کو ڈھانکے اور اُس کی طبعی ضرورت مؤخر ہے، یعنی یہ کہ اُس کا لباس اُس کے لئے رِیش (جسم کی آرائش اورموسمی اثرات سے بدن کی حفاظت کا ذریعہ)ہو۔ اس باب میں بھی فطرتاً انسان کا معاملہ حیوانات کے برعکس ہے۔ اُن کے لئے پوشش کی اصل غرض صرف اس کا ’ریش‘ ہونا ہے۔ 
سوم یہ کہ انسان کیلئے لباس کا صرف ذریعۂ ستر اور وسیلۂ زینت و حفاظت ہونا ہی کافی نہیں  بلکہ فی الحقیقت اس معاملے میں جس بھلائی تک انسان کو پہنچنا چاہئے وہ یہ ہے کہ اُس کا لباس تقویٰ کا لباس ہو، یعنی پوری طرح ساتر بھی ہو، زینت میں بھی حد سے بڑھا ہوا ہو، یا آدمی کی حیثیت سے گرا ہوا نہ ہو اور فخر وغرور اور تکبر و ریا کی شان لئے ہوئے بھی نہ ہو۔

 پھر اُن ذہنی امراض کی نمائندگی بھی نہ کرتا ہو جن کی بنا پر مرد زنانہ پن اختیار کرتے ہیں، عورتیں مردانہ پن کی نمائش کرنے لگتی ہیں، اور ایک قوم دوسری قوم کے مشابہ بننے کی کوشش کرکے خود اپنی ذلت کا زندہ اشتہار بن جاتی ہے۔ لباس کے معاملے میں اس خیرِ مطلوب کو پہنچنا تو کسی طرح اُن لوگوں کے بس میں ہے ہی نہیں جنھوں نے انبیاء علیہم السلام پر ایمان لاکر اپنے آپ کو بالکل خدا کی رہنمائی کے حوالے نہیں کردیا ہے۔ جب وہ خدا کی رہنمائی تسلیم کرنے سے انکار کردیتے ہیں تو شیاطین اُن کے سرپرست بنادیئے جاتے ہیں، پھر یہ شیاطین اُن کو کسی نہ کسی غلطی میں مبتلا کرکے ہی چھوڑتے ہیں۔
 چہارم یہ کہ لباس کا معاملہ بھی اللہ کی اُن بے شمار نشانیوں میں سے ایک ہے جو دنیا میں چاروں طرف پھیلی ہوئی ہیں اور حقیقت تک پہنچنے میں انسان کی مدد کرتی ہیں، بشرطیکہ انسان خود اُن سے سبق لینا چاہے۔ اوپر جن حقائق کی طرف ہم نے اشارہ کیا ہے انھیں اگر تامل کی نظر سے دیکھا جائے تو یہ بات بآسانی سمجھ میں آسکتی ہے کہ لباس کس حیثیت سے اللہ تعالیٰ کا ایک اہم نشان ہے۔(تفہیم القرآن، دوم)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK