حضرت ذوالنون مصری ؒ فرماتے ہیں؛رجب آفات کے ترک، شعبان عبادات کے استعمال اور رمضان کرامات کی انتظار کا مہینہ ہے۔ پس جس نے آفات کو ترک نہ کیا عبادات سے تعلق نہ جوڑا اور کرامات کا انتظار نہ کیا وہ اہل باطل سے ہے۔
EPAPER
Updated: January 12, 2024, 1:18 PM IST | Hafiz Iftikhar Ahmad Qadri Barakati | Mumbai
حضرت ذوالنون مصری ؒ فرماتے ہیں؛رجب آفات کے ترک، شعبان عبادات کے استعمال اور رمضان کرامات کی انتظار کا مہینہ ہے۔ پس جس نے آفات کو ترک نہ کیا عبادات سے تعلق نہ جوڑا اور کرامات کا انتظار نہ کیا وہ اہل باطل سے ہے۔
رجب المرجب اسلامی سال کا ساتواں مہینہ ہے۔اس ماہ کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ’’رجب‘‘ ترجیب سے ماخوذ ہے اور ترجیب کے معنیٰ تعظیم کے ہیں ۔اہل عرب اس ماہِ مبارک کو الله رب العزت کا مہینہ کہتے تھے اور بڑی تعظیم کرتے تھے اس لئے اس ماہِ مبارک کو ’’رجب‘‘ سے موسوم کیا گیا ہے۔رجب کو اصم (بہیرہ) بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں کسی فریادی کی آواز کو نہیں سنا جاتا تھا اور نہ ہی اس ماہِ مبارک میں ہتھیاروں کی کھٹکھٹاہٹ سنی جاتی تھی۔اس ماہِ مبارک کی یکم تاریخ کو حضرت سیدنا نوح علیہ السلام کشتی پر سوار ہوئے اور ماہ مبارک کی ستائیسویں رات کو حضور اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے معراج شریف کی جس میں آسمانی سیر اور جنت و دوزخ کا ملاحظہ کرنا اور دیدار الٰہی سے مشرف ہونا تھا اور اسی ماہ کی اٹھائیس تاریخ کو سید الکونین حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا گیا۔اس ماہِ مبارک کو ’’اصب‘‘بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس ماہِ مبارک میں الله رب العزت اپنے بندوں پر رحمت و مغفرت انڈیلتا ہے اس میں عبادتیں مقبول اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں ۔زمانہ جاہلیت میں جب مظلوم ظالم کیلئے بد دعا کرنا چاہتا تو ماہ رجب المرجب میں بد دعا کرتا تاکہ وہ مقبولِ بارگاہِ الٰہی ہوجائے۔ (عجائب المخلوقات)
ماہ رجب المرجب ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے۔ حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’رجب الله تعالیٰ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔‘‘ (رواہ ابو الفتح فی امالیہ)
حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بیشک رجب عظمت والا مہینہ ہے۔اس میں نیکیوں کا ثواب دُگنا ہوتا ہے۔جو شخص رجب کا ایک دن روزہ رکھے تو گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے۔ (رواہ الرافعی)
ماہ رجب المرجب کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسی حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت باقی انبیاء کرام علیہم السلام پر ہے اور ماہ رمضان المبارک کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسی الله تعالیٰ کی فضیلت تمام بندوں پر ہے۔( ماثبت من السنہ)ماہ رجب المرجب کے روزے رکھنا ثواب ہے۔حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:رجب ایک عظیم الشان مہینہ ہے اس میں الله رب العزت نیکیوں کو دو گنا کرتا ہے۔جو آدمی رجب کے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے ہیں اور جو کوئی رجب کے سات دن کے روزے رکھے تو اس پر دوزخ کے سات دروازے بند کر دیے جائیں اور جو کوئی اس کے آٹھ دن روزے رکھے تو اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھولے جائیں گے اور جو آدمی رجب کے دس دن روزے رکھے تو الله رب العزت سے جس چیز کا سوال کرے وہ اسے دے گا اور جو کوئی رجب کے پندرہ دن روزے رکھے تو آسمان سے ایک منادی ندا کرے گا کہ تیرے گزشتہ گناہ معاف ہو گئے ہیں اور اب نئے سرے سے عمل شروع کر اور جو زیادہ روزے رکھے گا اسے الله رب العزت زیادہ دے گا۔(ماثبت من السنہ)
ابن عباس رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں ؛حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا؛رجب الله رب العزت کا مہینہ ہے،شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔حضرت موسیٰ بن عمران رضی الله عنہ فرماتے ہیں ؛میں نے حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ سے سنا آپ نے فرمایا؛ جنت میں ایک نہر ہے جسے رجب کہتے ہیں ،اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔جو شخص رجب کے مہینے میں ایک روزہ رکھے الله رب العزت اسے اس نہر سے پانی پلائے گا۔ حضرت ذوالنون مصری ؒ فرماتے ہیں ؛رجب آفات کے ترک،شعبان عبادات کے استعمال اور رمضان کرامات کی انتظار کا مہینہ ہے۔پس جس نے آفات کو ترک نہ کیا عبادات سے تعلق نہ جوڑا اور کرامات کا انتظار نہ کیا وہ اہل باطل سے ہے۔آپ نے مزید فرمایا؛رجب کھیتی کا مہینہ ہے،شعبان پانی دینے کا مہینہ اور رمضان کھیتی کاٹنے کا مہینہ ہے اور ہر وہ شخص جو بوتا ہے کاٹتا ہے اور اپنے عمل کا بدلہ پاتا ہے اور جس نے کھیتی کو ضائع کیا وہ کٹائی کے دن پشیمان ہوتا ہے اپنے گمان کے خلاف پاتا اور برے انجام کو دیکھتا ہے۔
حضرت سلمان فارسی ؓفرماتے ہیں ؛ میں نے حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم سے سنا؛آپؐ نے ارشاد فرمایا؛جس نے رجب کا ایک روزہ رکھا گویا اس نے ایک ہزار سال روزہ رکھا اور یہ ایسے ہے جیسے اس نے ایک ہزار غلام آزاد کئے اور جس نے اس ماہِ مبارک میں صدقہ دیا گویا اس نے ایک ہزار دینار صدقہ دیا اور الله رب العزت اس کے بدن پر ہر پال کے بدلے اہک ہزار نیکی لکھ دیتا ہے ایک ہزار درجے بلند کرتا ہے اور اس سے ایک ہزار گناہ مٹا دیتا ہے (غنیتہ الطالبین)