Inquilab Logo

نیا راہل اور پرانی کانگریس

Updated: February 03, 2023, 10:45 AM IST | Mumbai

پانچ ماہ تک جاری رہنے والی بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہل گاندھی نے سب سے اہم کام جو کیا وہ خود کو منوانے کا ہے۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

پانچ ماہ تک جاری رہنے والی بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہل گاندھی نے سب سے اہم کام جو کیا وہ خود کو منوانے کا ہے۔ ابھی کل تک یہ ہوتا تھا کہ حکمراں جماعت کے لوگ، اُن کے ہمنوا نیوز چینل اور اینکر کہلانے والے وہاں کے پُرجوش میزبان، راہل کی تضحیک و تحقیر کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھے مگر اَب اِس طرح خاموش ہوگئے جیسے اپنے محبوب مشغلے کو یکسر بھلا چکے ہوں۔ یہ ہے راہل کا کمال۔ یاترا کے دوران اُنہوں نے خود کہا کہ کروڑوں روپے پھونک کر اُن کی شبیہ کو بگاڑنے کی کوشش کی گئی تھی مگر اُنہوں نے ایک ماہ کی قلیل مدت میں غلط پروپیگنڈے کے غبارے کی ساری ہوا نکال دی۔ 
 راہل نے اس دوران جن چیزوں کو منوایا وہ اس طرح ہیں:
  (۱) اُنہوں نے اپنی مستقل مزاجی، خود اعتمادی اور حوصلہ مندی کے بے شمار ثبوت فراہم کئے۔ اُنہیں نہ تو برسات روک سکی نہ ہی شدید گرمی، نہ تو جاڑا روک سکا نہ ہی خراب موسم۔ ایک دن بھی ایسا نہیں گزرا جب راہل نے سفر کو ذاتی وجوہات کی بناء پر مؤخر کیا ہو۔ ایسا وہی کرسکتا ہے جس میں مذکورہ تینوں صفات موجود ہوں۔ راہل نے اپنے حامیوں، بہی خواہوں اور یاترا کے مقصد کو حرز جاں بنانے والوں  کا دل تو جیتا ہی، اس سے بڑا کام یہ کیا کہ مخالفین کا منہ بند کردیا۔ اُنہیں ’’شٹ اَپ‘‘ کہنے کا یہ بہترین طریقہ تھا۔ گزشتہ دنوں اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ یاترا کے ابتدائی دنوں میں ایک پرانی چوٹ اُبھر آئی تھی جس کے سبب پیر میں کافی درد تھا۔ مگر، یہ بات تب کھلی جب اُنہوں نے تذکرہ کیا۔ یاترا کے دوران اُنہوں نے اپنے درد کا کسی کو احساس نہیں ہونے دیا۔ جو لوگ ساتھ چلے، اُن کیلئے بھی یہ اطلاع تھی۔ 
 (۲) راہل نے ابتدائی ہفتوں میں اُٹھائے گئے تنازعات کا بڑی خوش اسلوبی سے مقابلہ کیا۔ باقاعدہ جواب نہیں دیا مگر کچھ ایسا کیا کہ جس سے نکتہ چینوں کے دانت کھٹے ہوگئے۔ یہی نہیں پوری یاترا کے دوران نہایت چابکدستی کے ساتھ وہی موضوعات اُٹھائے جو اُنہیں اُٹھانے تھے۔ جن صحافیوں نے اُنہیں گھیرنے کی کوشش کی وہ ہاتھ ملتے رہ گئے، اُنہیں موقع نہیں ملا۔ اِس سے ثابت ہوگیا کہ راہل صیاد کو تو پہچانتے ہی تھے، اُس کے بچھائے ہوئے جال سے بھی آگاہ تھے۔ ۳۳؍ پریس کانفرنسوں میں کسی ایک لمحہ میں بھی طے شدہ ڈگر سے نہیں ہٹے۔ اُنہوں نے مشاق اینکروں کو ایک بھی کمزور گیند نہیں دی کہ وہ چھکہ لگاتے۔  
 (۳) خاکساری، انکساری اور ملنساری کا گہرا نقش راہل گاندھی نے اپنی یاترا کے دوران قائم کیا۔ وہ ہر خاص و عام سے ملے، کسی کو نظر انداز نہیں کیا، کسی کو ادنیٰ نہیں جانا، کسی سے ملتے وقت ہچکچائے نہ ہی پس و پیش کیا۔ آخری دن خود بتایا کہ یاترا کے دوران ایک ایسا موقع آیا جب کچھ بچے اُن کے قریب آئے جن کے کپڑے میلے تھے۔ مگر راہل، جو ہمیشہ اعلیٰ سوسائٹی میں رہے، ہچکچائے نہیں۔ کوئی نہیں جانتا تھا کہ راہل ایسے ہیں۔ اُن کے اس عمل میں فطری پن تھا، تصنع نہیں تھا۔ 
 (۴) راہل کا نعرہ ہی ’’ڈرو مت‘‘ نہیں ہے، اُنہوں نے خود بھی ثابت کیا کہ وہ راست گوئی میں کسی سے نہیں ڈرتے۔ حکومت ِ وقت کے خلاف اُنہوں نے کئی موضوعات اتنی جرأت کے ساتھ اُٹھائے کہ آج تک کوئی دوسرا لیڈر اِس کی جرأت نہیں کرسکا۔ پہلے بھی ایسے موضوعات راہل ہی اُٹھاتے رہے ہیں مگر یاترا کے دوران اُن کی بے خوفی شباب پر تھی۔ اس بے خوفی سے اُنہوں نے دل جیتے۔ 
 بلاشبہ، یاترا نے راہل کی ساکھ کو مضبوط کیا ہے۔ یہ کانگریس کیلئے انعام ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK