کانگریس لیڈر سونیا گاندھی کا ویڈیو پیغام ، ’’دیہی عوام کے حقوق پر ڈاکہ‘‘ کیخلاف تحریک چلانے کا اعلان
کانگریس پارٹی کی سینئر لیڈر اور سابق صدر سونیا گاندھی۔ تصویر: پی ٹی آئی
مودی حکومت کی جانب سے غریبوں کے روزگار کی عالمی شہرت یافتہ اسکیم منریگا کو ختم کرنے کے خلاف جہاں ملک بھر میں ہنگامہ برپا ہے وہیں کئی اہم شخصیات نے بھی اس قدم کے خلاف کھل کر آواز بلند کی ہے ۔ اسی فہرست میں کانگریس پارلیمانی پارٹی (سی پی پی) کی چیئرپرسن سونیا گاندھی بھی شامل ہو گئی ہیں۔ انہوں نے منریگا (مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی قانون) میں غیر ضروری ترمیمات پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہاکہ’’ مرکزی حکومت نے اس فلاحی قانون پر بلڈوزر چلا دیا ہے۔ یہ غریبوںکے روزگار اور ان کے روزگار حاصل کرنے کے حق پر مرکزی حکومت نے شب خون مارا ہے۔‘‘
سونیا گاندھی نے کہا کہ منریگا محض ایک سرکاری اسکیم نہیں بلکہ دیہی ہندوستان کے غریب، محروم اور بے زمین طبقات کے لئے روزگار کے قانونی حق کی ضمانت تھی، جسے مودی حکومت نے بلاوجہ اور غیر ضروری طور پر کمزور کر دیا ہے۔سونیا گاندھی نے یاد دلایا کہ تقریباً۲۰؍ برس قبل ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں پارلیمنٹ نے منریگا قانون کو اتفاقِ رائے سے منظور کیا تھا۔ ان کے مطابق یہ ایک انقلابی قدم تھا جس سے کروڑوں دیہی خاندانوں کو فائدہ پہنچا، گائوں سے شہروں کی طرف نقل مکانی میں کمی آئی، گرام پنچایتوں کو معاشی طور پر مضبوطی حاصل ہوئی اور مہاتما گاندھی کے ’’گرام سوراج‘‘ کے تصور کو عملی شکل دینے کی سمت مضبوط پیش رفت ہوئی۔
سونیا گاندھی نے کہا کہ گزشتہ ۱۱؍برس میں موجودہ حکومت نے منریگا کو کمزور کرنے کی مسلسل اور ہر ممکن کوشش کی، حالانکہ کووِڈ کے مشکل دور میں یہی قانون غریب طبقے کے لئے سب سے بڑا سہارا ثابت ہوا اور خود مودی حکومت کیلئے یہ بے روزگاری کم کرنے کا اہم آلہ بن گیا تھا لیکن تب بھی یہ سرکار اپنی عاقبت نا اندیشی سے باز نہیں آئی ۔
سونیا گاندھی کے مطابق افسوسناک پہلو یہ ہے کہ حال ہی میں نہ صرف منریگا سے مہاتما گاندھی کا نام ہٹا دیا گیا بلکہ قانون کی ساخت اور طریقۂ کار کو بھی بغیر کسی وسیع مشاورت، بحث یا اپوزیشن کو اعتماد میں لئے بغیر یکطرفہ طور پر بدل دیا گیا۔ویڈیو پیغام میں سونیا گاندھی نے نہایت سخت الفاظ میں کہا کہ اب یہ فیصلہ دہلی میں بیٹھ کر کیا جائے گا کہ کس کو، کہاں، کتنا اور کس طرح روزگار ملے گا۔ اسی وجہ سے نیا قانون زمینی حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتا۔
سونیاکے بقول منریگا کو لانے اور نافذ کرنے میں کانگریس کا کردار ضرور تھا مگر یہ کبھی پارٹی مفاد کی اسکیم نہیں رہی بلکہ ملک اور عوام کے مفاد سے جڑی ایک جامع پالیسی تھی۔سونیا گاندھی نے کہا کہ اس قانون کو کمزور کر کے حکومت نے کروڑوں کسانوں، مزدوروں اور دیہی غریبوں کے مفادات پر ضرب لگائی ہے۔
کانگریس کی سینئر لیڈر سونیا گاندھی نے اعلان کیا کہ اس سیاہ قانون‘ (وکست بھارت جی رام جی) کے خلاف کانگریس بھرپور جدوجہد کرے گی۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ جیسے ۲۰؍ برس قبل غریبوں کے روزگار کے حق کے لئے آواز اٹھائی گئی تھی اور انہیں یہ حق دیا گیا تھا ، ویسے ہی آج بھی وہ اس جدوجہد کے لیے پُرعزم ہیں اور پارٹی کے تمام لیڈران اور کارکن غریب دیہی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ واضح رہے کہ راہل گاندھی نے اپنے جرمنی کے دورے پر اس قانون کے تعلق سے ٹویٹ کیا تھا ۔ انہوں نے اس پر لکھا تھا کہ یہ غریبوں اور مزدوروں کے حق کا قانون تھا جسے مودی حکومت نے محض چند گھنٹوںکی بحث کے ذریعے ختم کردیا۔ ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، اس کیخلاف تحریک چلائیں گے۔