Inquilab Logo

جاپان پر گرنے والے جوہری بم،جاپانی قوم کی تذلیل اور کینزابورواوئے

Updated: March 20, 2023, 2:22 PM IST | baqir naqvi | Mumbai

کینزابورو اوئے صرف چھ برس کے تھے جب دوسری جنگ عظیم برپا ہوئی اور شہنشاہ ِجاپان کے حکم پر جو حاکم اعلیٰ ہونے کے ساتھ ساتھ جاپانیوں کیلئے ایک آسمانی دیوتا کا درجہ بھی رکھتا تھا، جاپان کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں عسکری تعلیم و تربیت لازمی قرار پائی ۔

photo;INN
تصویر :آئی این این


کینزابورو اوئے صرف چھ برس کے تھے جب دوسری جنگ عظیم برپا ہوئی اور شہنشاہ ِجاپان کے حکم پر جو حاکم اعلیٰ ہونے کے ساتھ ساتھ جاپانیوں کیلئے ایک آسمانی دیوتا کا درجہ بھی رکھتا تھا، جاپان کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں عسکری تعلیم و تربیت لازمی قرار پائی ۔ اوئے نے بچپن میں اپنی داستان گو دادی سے ایسی کہانیاں بھی سن رکھی تھیں جن کے ذریعے وہ مزاحیہ انداز کی باتوں میں بڑی چابک دستی سے قومی رویوں پر تنقید کرتی اور پرانے لوگوں کی طرح دیہات کی ان روایتوں کا دفاع کرتی تھی جو قومی اور ملکی سوچ سے متصادم ہوتی تھیں ۔ باپ کے انتقال کے بعد اوئے کی ماں نے ان کی تربیت کی ذمہ داری سنبھالی اور اس نے اوئے کی تربیت The Adventures of Huckleberry Finn اور The Wonderful Adventure of Nils Holgersson جیسی کتابوں کے ترجموں سے کی۔ بقول اوئے، جن سے اخذ کئے ہوئے تصورات قبر کی تنہائیوں تک ان کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ اس طرح اوئے کی بنیا دی ذہنی تربیت ہوئی اور ان کو دیہاتی ماحول کی روایات کے ساتھ ساتھ ان قومی مفروضوں اور تاریخ کا  بھی ادراک ہوا جو آپس میں متصادم نظر آتے تھے۔
 اتحادی فوجوں کے ہاتھوں جاپان کی شکست سے جاپان کے قومی اور سیاسی منظر نامے میں ایسی انقلابی تبدیلیاں آئیں جو ملک کے کونے کونے میں اثر انداز ہوئیں ۔ مطلق العنان شہنشاہیت کی جگہ جمہوریت کے تجربات نے اوئے کو دل و جان سے یہاں تک جمہوریت کا والہ و شیدا بنا دیا تھا کہ انہوں نے باپ دادا کے دیہات کی زندگی کو خیر باد کہہ کر شہر کا رخ کیا ،اس لئے کہ ان کے خیال میں نئی شہری زندگی ہی ان کو ان راستوں پر ڈال سکے گی جہاں سے ایک امن انگیز اور آزاد خیال دنیا کی سرحدیں شروع ہوتی ہیں۔ اگر جاپانی معاشرہ اور قوم ایسی بنیادی اور شدید تبدیلیوں سے دو چار نہ ہوئے ہوتے تو شاید اوئے بھی اپنے پرکھوں کی طرح وادیوں ، جنگلوں اور درختوں کے پیار اور ان کی دیکھ بھال میں اپنی ساری زندگی گزار دیتے۔
  جاپان پر جوہری بم کے گرائے جانے کے بعد دیوتا جیسے شہنشاہ کا انسانی آواز میں عوام سے رقت انگیز خطاب اوئے کے ننھے سے ذہن کے لئے شدید صدمہ تھا۔ جاپانی قوم کی اس تذلیل نے اوئے کے ذہن پر کاری ضرب لگائی جس کے زخم ان کی تخلیقات میں جگہ جگہ بکھرے دکھائی دیتے ہیں۔ خود اوئے نے اپنی تحریروں کو اس آسیب کے اتارنے کے عمل سے تعبیر کیا ہے جو جاپان کی تباہی اور تذلیل کی صورت میں قوم کے اعصاب پر سوار ہوا ہے۔
 جاپان کی اشرافیہ کے مشہور قبیلے سمورائی کے وارث کینزا بورو اوئے جاپان کے ایک بڑے جزیرے  پر واقع شی کوکو (Shikoku) کے جنگلات کے درمیان واقع چھوٹے سے روایتی گاؤں میں پیدا ہوئے جہاں کئی  صدیوں سے ان کے آباء و اجداد مقیم تھے۔ اس گاؤں کی روایت کے مطابق کبھی کسی نے گاؤں نہیں چھوڑا تھا۔ حالاں کہ جوہری بم کی تباہ کاریوں سے قبل ہی ہونے والی جاپان کی ترقی کی صورت میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے زیر اثر گاؤں کے نوجوانوں میں شہر کی طرف ہجرت کی لہر آچکی تھی مگر اوئے اپنے گاؤں ہی میں مقیم رہے۔ تاہم جنگ عظیم کے بعد کی اتھل پتھل اور اوئے کے شعور کی تبدیلی نے آخر کار ان کو گاؤں سے شہر کی جانب ہجرت پر اکسایا۔
 فرانسیسی زبان کا طالب علم ہونے اور فرانس کی نشاۃ الثانیہ کے مطالعے کے دوران اوئے جاپانی فلسفی  وتنابے (Watanabe) کے افکار سے متعارف ہوئے جس نے انسانی معاشرے اور انسان کی موجودہ حالت کے بارے میں ان کے ذہن کے اساسی اندازِ فکر کی تشکیل کی۔ ہمعصر فرانسیسی اور امریکی ادب کےگہرے اور پر شوق مطالعے نے اوئے کو شہروں میں بسنے والے انسان کی حالت زار سے آشنا کیا جب کہ بچپن میں سنی ہوئی کہانیوں اور ان کے ذریعے منتقل ہونے والی روایات نے ان کے ذہن کی بنیادی تعمیر کی تھی۔ اس کشاکش اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خیالات کی دوئی نے اوئے کے فن کی بنیاد رکھی۔
  اپنی تخلیق کی ہوئی خیالی دنیا کے ذریعے اوئے بڑی شدت سے انسانیت کی ان مشکلات کی نقش گری میں کامیاب نظر آتے ہیں جو سماجی نہیں بلکہ خالص شخصی یا خاندانی ہوتی ہیں۔ اپنے یہاں ذہنی طور پر معذور بچے کی پیدائش اور اس سے ہونے والے تجربے نے اوئے کی تخلیقی اپج کو ایسی ڈگر پر ڈال دیا جو ان  کے ناول A Personal Matter کی صورت میں ظہور پذیر ہوا۔ ناول  The Silent Cry اوئے کی ایک بڑی تخلیق ہے جس میں بظاہر وہ ایک ناکام بغاوت کے بارے میں متردد دکھائی دیتےہیں مگر اصل میں وہ اس ناول کے ذریعے اس پر آشوب دنیا میں بسنے والے انسانوں کے رشتوں، خوابوں، امنگوں ، جذبوں اور رویوں کے امتزاج کی صورتوں کو ایک تخلیقی صورت میں پیش کرتے ہیں۔
  اوئے نے ۱۹۵۷ء میں اس وقت لکھنا شروع کیا جب وہ ٹوکیو یونیورسٹی میں فرانسیسی ادب پڑھ رہے تھے۔ ان کا تخلیقی عمل افسانے لکھنے سے شروع ہوا تھا مگر  جلد ہی ناول لکھنےلگے۔ جاپانی اور انگریزی میں ان کی کئی کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔  ۱۹۹۴ء میں اوئے  کو ادب کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔کینزابورواوئے ٹوکیو میں رہائش پزیر تھے جہاں ۳؍مارچ ۲۰۲۳ء کو ۸۸؍سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK