Inquilab Logo

ماہِ رمضان کی عبادتوں کا سلسلہ عید بعدبھی جاری رہے

Updated: May 14, 2021, 1:44 PM IST | Mufti Mujahib Hussain Zaidi

عید کا مطلب ہرگز سیر وتفریح، ناچ گانا ،ہلڑ بازی نہیں بلکہ رمضان اور عید سعید کے موقع پر اللہ تعالیٰ نے جس انعام ودولت سے سرفراز فرمایا ہے اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔تصویر :آئی این این

رمضان کا مہینہ روزہ ،نماز،تراویح ،تلاوت قرآن اور صدقات و زکوٰۃ اور دوسرے کارہائے خیر میں گزارنے پر اللہ نے انعام کے طور پر اپنے بندوں کو عید سعید کا عظیم تحفہ عطا فرمایا ہے۔جیسے ایک مزدور محنت  مزدوری کرنے کے بعد اجرت کا حق دار بنتا ہے اسی طرح جو لوگ رمضان کی صبح وشام دن و رات انواع واقسام کی عبادتوں میں گزارتے ہیں وہ اللہ کے انعام اور تحفہ کے مستحق بنتے ہیں ۔رمضان کے مہینے  میں جہاں رحمتوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، دوزخ کے دروازوں پر قفل چڑھادیئے جاتے ہیں اور شیا طین قید کردئے جاتے ہیں (بخاری و مسلم) وہیں نفلی عبادت کرنے پر فرض کے برابر ثواب دیا جاتا ہے اور ایک فرض کی ادائیگی کا ثواب ستر فرائض کے برابر دیا جاتا ہے،(الترغیب و الترہیب) اور عید کی رات اللہ تبارک وتعالیٰ اتنے بندوں کو بخش دیتا ہے جتنا کہ پورے رمضان میں بخشا ہوتا ہے۔ (کنز العمال) پھر عید کی صبح فرشتے قطار در قطار بستیوں میں پھیل جاتے ہیں اور بندوں کو اللہ کی رحمت اور مغفرت کی طرف بلاتے ہیں اور انہیں نجات و مغفرت کی نوید وبشارت سناتے ہیں۔
  حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے روایت کیا:  ’’جب عید الفطر کی مبارک رات آتی ہے تو اسے’’لیلۃ الجائزہ‘‘ یعنی انعام الٰہی کی رات کے نام سے پکارا جاتا ہے۔جب عید کی صبح ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے  فرشتوں کو تمام شہروں میں بھیجتا ہے چنانچہ وہ فرشتے زمین پر تشریف لا کر گلیوں اور راہوں کے سروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور اس طرح ندا دیتے ہیں: ’’اے امت محمد  ﷺ  اس رب کریم کی بارگاہ کی طرف چلو! جو بہت ہی زیادہ عطا کرنے والا ہے اور بڑے سے بڑا گناہ معاف فرمانے والا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے یوں خطاب فرماتاہے: اے میرے بندو! مانگو!کیا  مانگتے ہو؟ میری عزت و جلال کی قسم! آج کے روز اس نماز عید کے اجتماع میں اپنی آخرت کے بارے میں جو کچھ سوال کروگے پورا کروں گا، اور جو کچھ دنیا کے بارے میں مانگو گے اس میں تمہاری بھلائی کی طرف نظر فرماؤں گا (یعنی اس معاملے میں وہ کروں گا جس میں تمہاری بہتری ہو ) ،میری عزت کی قسم! جب تک تم میرا لحاظ رکھو گے میں بھی تمہاری خطاؤں پر پردہ پوشی فرماتا رہوں گا ۔ میری عزت و جلال کی قسم ! میں تمہیں حد سے بڑھنے والوں (یعنی مجرموں) کے ساتھ رسوا نہ کروں گا، بس اپنے گھروں کی طرف مغفرت پاکر لوٹ جاؤ تم نے مجھے راضی کردیا اور میں بھی تم سے راضی ہوگیا ۔‘‘ (الترغیب والترہیب)
 غور فرمائیں:  عید الفطر کا دن کس قدر اہم دن ہے۔ اس دن اللہ کی رحمت نہایت ہی جوش میں ہوتی ہے۔ دربار خدا وندی سے کوئی سائل مایوس و نامراد لوَٹایا نہیں جاتا، ایک طرف اللہ کے نیک بندے اس کی بے پایاں رحمتوں اور بخششوں پر خوشیاں منارہے ہوتے ہیں تو دوسری طرف مومنوں پر اللہ کی اتنی کرم نوازیاں دیکھ کر انسان کا بد ترین دشمن شیطان جل بھون کر کوئلہ ہو جاتا ہے۔
 حضرت سیدنا وہب بن منبہ فرماتے ہیں کہ جب بھی عید آتی ہے، شیطان چلا چلا کر روتا ہے اس کی بدحواسی دیکھ کر تمام شیاطین اس کے گرد جمع ہو کر پوچھتے ہیں اے آقا: آپ کیوں غضبناک اور اداس ہیں ؟ وہ کہتا ہے ہائے افسوس ! اللہ تعالیٰ نے آج کے دن امت محمد ﷺ کو بخش دیا ہے۔ لہٰذا تم انہیں لذات اور خواہشات نفسانی میں مشغول کردو ۔ (مکاشفۃ القلوب)
 افسوس ! آج کل شیطان مکمل طور پربندگان خدا پر حاوی ہوچکا ہے ۔ ایک ماہ قید و بند میں رہنے کے بعد جب شیطان کو رہائی ملتی ہے تو وہ پوری طاقت سے حملہ آور ہوتا ہے اور مسلمانوں کی بڑی تعداد کو راہ سے بے راہ کر کے نماز اور مسجد سے دور کر کے ناچ گانا ، کھیل کود اور فلم و ڈرامہ میں لگادیتا ہے۔ اللہ کی پناہ !
 عید کے مطلب و مفہوم کو لوگوں نے بدل ڈالا ہے ۔عید کا مطلب ہرگز سیر وتفریح، ناچ گانا ،ہلڑ بازی نہیں بلکہ رمضان اور عید سعید کے موقع پر اللہ تعالیٰ نے جس انعام ودولت سے سرفراز فرمایا ہے اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے اور جن نیک کاموں اور راستوں سے رمضان میں وابستگی رہی تھی ان کی پابندی رمضان کے بعد بھی جاری رہنی چاہئے۔ اس سلسلے میں ائمہ، واعظین اور دانشوران قوم کو چاہئے کہ ذہنی بیداری پیدا کرنے کی کوشش کریں اور قوم مسلم بالخصوص نوجوان نسل کو عید کے مطلب و مفہوم سے آگاہ کریں اور اصلاح حال کی کوششیں کریں ۔
موجودہ حالات میں ہماری ذمہ داری
یوں بھی کورونا وائرس کے سبب جہاں دنیا بھر میں گزشتہ ایک سال سے سخت تباہی اور ہلاکتوں کا سامنا ہے وہیں ہمارے ملک ہندوستان میں بھی اس وبا کے سبب ہر طرف تباہی ہی تباہی ہے۔ چھوٹے بڑے سب ہی اس کا شکار ہورہے ہیں ۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ روزانہ کورونا کے نئے ۴؍لاکھ سے زائدمعاملات سامنے آرہے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس مرض میں مبتلاہوکر موت کا شکار ہورہے ہیں ،شمشان گھاٹوں اور قبرستانوں میں صورت حال انتہائی سنگین ہوچکی ہے ،ملک، شہر، گاؤں گویااجڑ ہی رہے ہیں اور زندگی پہلے کے مقابلے نہایت ہی سخت ودشوار ہوچکی ہے ۔کسی کے سرسے باپ کا سایہ اٹھ گیا تو کوئی ماں سے محروم ہوگیا ہے ،کسی کا سہاگ اجڑ چکا ہے تو کسی کی بیوی موت کا شکار ہوکر رخصت ہوگئی ہے ،کئی اکلوتی اولادیں بھی بڑھاپے میں ماں باپ کو تنہا چھوڑ کر ہمیشہ کیلئے دنیا سے جاچکے ہیں۔ ہر طرف نفسی نفسی کے اس عالم میں آج عید ہے لہٰذا ہمیں یہ بھولنا نہیں چاہئے کہ ہماری ذمہ داریاں کیا ہیں۔
 اس پرمسرت موقع پر ہمیں چاہئے کہ حکومت کے ذریعہ مقرر کی گئی  گائیڈ لائن کے مطابق تمام معاملات انجام دیں، اپنے  لئے، اپنے اہل و عیال کے لئے، اپنے وطن عزیز کے لئے  اور دنیا کے تمام انسانوں کے لئے خیر و عافیت کی دعا مانگیں کہ اللہ رب العزت انسانوں پر رحم فرمائے اور انہیں اس ناگہانی مصیبت سے بچائے جس نے ہر خاص و عام کو شدیدتشویش،  فکرمندی اور اُلجھن میں مبتلا کردیا ہے ۔ n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK