Inquilab Logo

ریاست بہار، بدلے گی سرکار؟

Updated: August 09, 2022, 11:12 AM IST | Mumbai

ہی سے یہ قیاس آرائی ہورہی ہے کہ نتیش کمار ایک بار پھر این ڈی اے کا ساتھ چھوڑ کر دوبارہ مہاگٹھ بندھن کا حصہ بن جائینگے۔

Nitish Kumar. Picture:INN
نتیش کمار ۔ تصویر:آئی این این

کہا جاتا ہے کہ سیاست امکانات کا نام ہے۔ امکانات ہر دو طرح کے ہوتے ہیں۔ بہار میں نتیش کمار کی بی جے پی سے ناراضگی کے بعد جب سے این ڈی اے میں ممکنہ انتشار کی خبریں منظر عام پر آنے لگی ہیں تب ہی سے یہ قیاس آرائی ہورہی ہے کہ نتیش کمار ایک بار پھر این ڈی اے کا ساتھ چھوڑ کر دوبارہ مہاگٹھ بندھن کا حصہ بن جائینگے۔ سی آر پی سنگھ معاملے کے بعد اس قیاس آرائی میں اور بھی تیزی آگئی ہے۔ جے ڈی یو کا کہنا ہے کہ بی جے پی، سی آر پی سنگھ کے ذریعہ جنتا دل متحدہ کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے۔ اتوار کو نتیش نے اپنے تمام اراکین اسمبلی کو پٹنہ طلب کرکے کچھ سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ اس سے پہلے نیتی آیوگ کی میٹنگ میں شریک نہ ہوکر بھی اُنہوں نے کوئی اشارہ دیا ہے۔ اس سے بھی پہلے جب وزیر اعظم مودی پٹنہ کا دورہ کرنے والے تھے تب ریاستی حکومت نے اس دورہ کی تشہیر نہیں کی تھی جو خلاف روایت تھا۔ اس کے بھی پہلے رابڑی دیوی اور تیجسوی یادو کی دعوتِ افطار کی قبولیت اور دعوت میں نتیش کی شرکت میں بھی ایک پیغام تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کھچڑی بہت پہلے سے پک رہی تھی، اب اسے چولہے سے اُتار لینے اور دسترخوان پر پیش کردینے کا وقت آگیا ہے۔ بہار کے مبصرین کا کہنا ہے کہ بس ایک یا دو دِن میں کوئی بڑی خبر پٹنہ سے جاری ہوسکتی ہے مگر کیا یہ اتنی آسانی سے ممکن ہے؟ کیا مودی اور امیت شاہ ایسا ہوتا دیکھیں گے اور خاموش رہیں گے؟  سیاست اگر امکانات کا نام ہے تو ایک امکان بھلے ہی یہ ہے کہ نتیش این ڈی اے سے نکل آئینگے مگر دوسرا امکان یہ ہے کہ وہ ایسا نہ کریں۔ اسے دیگر ذیلی امکانات کے تناظر میں دیکھئے: اگر امیت شاہ بہار کے خصوصی دورہ پر چلے جائیں اور نتیش کمار سے ملاقات کرکے یہ کہیں کہ آپ کی ہر وہ بات جو ناراضگی کا سبب ہے، تسلیم کرلی جائے گی تو کیا تب بھی نتیش کمار ناراض ہی رہیں گے؟ اگر امیت شاہ خود ملاقات نہ کریں بلکہ اپنے کسی نمائندے کو بطور خاص پٹنہ روانہ کریں اور نتیش کمار کو اُمید سے بڑی پیشکش کریں، مثال کے طور پر مرکزی کابینہ میں جے ڈی یو کے دو یا زائد اراکین پارلیمان کو شامل کیا جائیگا اور آئندہ بہار اسمبلی الیکشن میں دونوں پارٹیاں ۵۰۔۵۰؍ فیصد سیٹوں پر الیکشن لڑیں گی تو کیا تب بھی نتیش کمار کی ناراضگی دور نہ ہوگی؟ اس قسم کے امکانات کو اس لئے خارج نہیں کیا جاسکتا کہ بی جے پی کی مرکزی قیادت کی جانب سے کچھ پہل تو ہوبھی چکی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ دنوں بہار بی جے پی کے صدر ڈاکٹر سنجے جیسوال کی قیادت میں ایک وفد نتیش کے قریبی وجے کمار چودھری سے ملاقات کرچکا ہے۔ اس پس منظر میں، تمام تر قیاس آرائیوں کے باوجود بہت دوٹوک انداز میں کوئی بات نہیں کہی جاسکتی۔ ایسا کہنے کی بھی وجہ ہے۔  وجہ یہ ہے کہ کم از کم ۲۰۲۴ء تک بی جے پی کو نتیش کی بہت ضرورت ہے۔ وہ نہیں چاہتی کہ اُن حالات میں بہار گرفت میں نہ ہو جب مہنگائی، بے روزگاری، سرکاری تقرریوں اور دیگر اُمور کی وجہ سے اقتدار مخالف ووٹ (اینٹی اِن کمبینسی) کا شدید خطرہ لاحق ہوگا۔اس لئے وہ نتیش کو منائے گی اور اگر وہ نہ مانے تو بہار میں بھی آپریشن لوٹس خارج از امکان نہیں ہے۔ چونکہ جے ڈی یو سربراہ سیاست کے ہر نشیب و فراز سے واقف ہیں اس لئے ممکن ہی نہیں کہ وہ کسی ایک بھی متبادل پر غور نہ کرچکے ہوں۔ اسی لئے، اب دیکھنا ہے کہ وہ کس متبادل کا انتخاب کرتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK