Inquilab Logo

یہ فیصلہ اہم ہے مگر کیا ہوگا فیصلہ؟

Updated: May 19, 2023, 10:43 AM IST | Mumbai

آج ممکنہ طور پر ایک ایسا عدالتی فیصلہ منظر عام پر آسکتا ہے جو ۲۳؍ سال پہلے کے ایک سنسنی خیز قتل سے متعلق ہے۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

آج ممکنہ طور پر ایک ایسا عدالتی فیصلہ منظر عام پر آسکتا ہے جو ۲۳؍ سال پہلے  کے ایک سنسنی خیز قتل سے متعلق ہے۔ ۸؍ جولائی ۲۰۰۰ء کو لکھیم پورکھیری کے قصبہ تکونیا میں ایک اسٹوڈنٹ لیڈر پربھات گپتا کو دن دَہاڑے گولی مار دی گئی تھی۔ تب سے لے کر اب تک یہ کیس درجنوں پیچ و خم سے گزرا حتیٰ کہ عدالت نے تین مرتبہ فیصلہ محفوظ کرلیا مگر سنایا نہیں۔ آج لکھنؤ بنچ اس فیصلے کو منظر عام پر لاسکتی ہے مگر کیا واقعی ایسا ہوگا یا ایک بار پھر فیصلہ محفوظ ہوجائیگا یہ کہنا مشکل ہے۔ مشکل اس لئے ہے کہ بعض مقدمات آسان نہیں ہوتے بالخصوص اُس وقت جب ملزم غیر معمولی سیاسی اثرورسوخ کا حامل ہو۔ اِس کیس کے چار ملزمین میں سے تین کے بارے میں تو ہم نہیں جانتے مگر ایک ملزم وہ ہے جسے سب جانتے ہیں اس لئے کہ ان کا سیاسی مرتبہ کافی بلند ہے۔ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ  اجے مشرا عرف ٹینی۔ 
 یہ وہی اجے مشرا ہیں جن پر کسان آندولن کے دوران کسانوں کو دھمکانے کا بھی الزام ہے۔ ’’دھمکانا‘‘  کوئی ایسا جرم نہیں ہے کہ اس کے خلاف فوری کارروائی ہوجائے ۔ ممکن تھا کہ بات آئی گئی ہوجاتی مگریہ بڑا  موضوع تب  بن گیا جب ایک دلدوز واردات رونما ہوئی۔ لکھیم پور ہی میں ایک موٹر گاڑی نے کسانوں کے ایک گروپ کو، جو اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھا، بُری طرح کچل دیا تھا۔ اس واردات کے سبب سات کسان فوت ہوگئے تھے۔ معلوم ہوا کہ گاڑی چلانے والا شخص کوئی اور نہیں، اجے مشرا ٹینی کا بیٹا آشیش مشرا عرف مونو تھا۔ 
 اس پس منظر میں کافی عرصے سے اجے مشرا کے استعفے یا اُن کی برخاستگی کا مطالبہ زوروشور سے اُٹھ رہا تھا مگر حکومت نے اس مطالبے پر بالکل بھی توجہ نہیں دی۔ ہرچند کہ واردات کے بعد بڑے ردوکد کے ساتھ آشیش کی گرفتاری بھی ہوئی مگر اجے مشرا وزارت ِداخلہ میں اپنے عہدے پر برقرار رہے۔ اب بھی ہیں۔ 
 اگر آج پربھات گپتا قتل کیس میں اُنہیں سزا سنا دی گئی تو اجے مشرا  عرف ٹینی کو برخاست کرنا حکومت کی مجبوری بن جائیگا۔ اُس صورت میں اُن کی پارلیمنٹ کی رُکنیت بھی ختم ہوگی اور سرکاری رہائش گاہ سے بھی ہاتھ دھونا پڑے گا۔ اگر فیصلہ نہیں آیا تو کوئی کہے نہ کہے یہ صورت حال بذات خود ہمارے عدالتی نظام پر  افسوسناک تبصرہ ہوگا جس میں اِس سوال کی بازگشت سنائی دے گی کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ایک مقدمہ کی سماعت مکمل ہوجانے کے باوجود فیصلہ تین تین بار محفوظ ہوتا ہے اور سنایا نہیں جاتا۔ جہاں تک ہماری معلومات کا تعلق ہے، سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ کسی بھی محفوظ فیصلے کو چھ ماہ کے اندر سنا دینا چاہئے، اس سے زیادہ مدت کیلئے اسے معرض التواء میں نہ رکھا جائے۔ اُمید تو یہی ہے کہ آج فیصلہ سنا دیا جائیگا مگر جو ۲؍ مارچ ۱۸ء کو ہوا (پہلی بار فیصلہ محفوظ)، ۱۰؍ نومبر ۲۲ء کو ہوا (دوسری بار فیصلہ محفوظ)، ۲۱؍ فروری ۲۳ء کو ہوا (تیسری بار فیصلہ محفوظ) اگر آج بھی وہی ہوتا ہے تو کیا سپریم کورٹ اپنے حکم کو نافذ کرنے کیلئے کوئی کارروائی کرے گا؟ یہ دیکھنا اہم ہوگا۔
 معاملہ صرف اجے مشرا ٹینی کا نہیں ہے۔ سیاسی اثرورسوخ کے حاملین اور بھی ہیں جن میں اِس وقت سب سے زیادہ سرخیوں میں برج بھوشن شرن سنگھ ہیں جن پر ملک کی خاتون اتھلیٹس نے سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔ چند دنوں بعد ان اتھلیٹس کے احتجاج کو ایک ماہ پورا ہوجائیگا۔اس کے باوجود حکومت احتجاج کو نظر انداز کررہی ہے جس کا دوسرا مطلب برج بھوشن سنگھ کا دفاع کرنا ہوتا  ہے  ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK