عدالت عظمیٰ کی پنجاب اور ہریانہ حکومتوں کو ہدایت ، مرکز سے تعاون حاصل کرنے کا بھی مشورہ ،بصورت دیگرعدالت خودفیصلہ سنائے گی
EPAPER
Updated: May 06, 2025, 10:54 PM IST | New Delhi
عدالت عظمیٰ کی پنجاب اور ہریانہ حکومتوں کو ہدایت ، مرکز سے تعاون حاصل کرنے کا بھی مشورہ ،بصورت دیگرعدالت خودفیصلہ سنائے گی
سپریم کورٹ میں منگل کو پنجاب اور ہریانہ کے درمیان جاری ستلج-یمنا لنک (ایس وائی ایل) تنازع پر سماعت ہوئی جس میں سپریم کورٹ نے دونوں ریاستوں کواس کا مناسب حل نکالنے کی ہدایت دی ۔ عدالت نے دونوں ریاستوں سے کہا کہ وہ اس مسئلے کا خوشگوار حل نکالنے کی کوشش کریں اور مرکز کا تعاون حاصل کریں۔ عدالت نے کہا کہ دونوں ریاستیں ایسا نہیں کرتیںتو عدالت خود اس تعلق سے فیصلہ کرےگی ۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے واضح کیا کہ اگر دونوں ریاستیں حل پر متفق نہ ہو سکیں تو۱۳؍ اگست کو عدالت اس تنازع پر حتمی سماعت کرے گا ۔ سماعت کے دوران مرکزکی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) نے عدالت کو بتایا کہ جل شکتی کےمرکزی وزیر نے ریاستوں کے درمیان بات چیت کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی صدارت دونوں ریاستوں کے چیف سیکریٹریز کر رہے ہیں۔ مرکز کی جانب سے بتایا گیا کہ اس حوالے سے ایک اضافی حلف نامہ بھی یکم اپریل ۲۰۲۵ء کو جمع کرایا گیا ہے۔
ہریانہ حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل شیام دیوان نے عدالت کو بتایا کہ اب تک کی تمام کوششیں ناکام رہی ہیں اور بات چیت سے کوئی قابلِ قبول نتیجہ نہیں نکلا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہریانہ نے اپنی حدود میں نہر کا کام مکمل کر لیا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پنجاب کی جانب سے پانی چھوڑا ہی نہیں جا رہا۔پنجاب کے ایڈوکیٹ جنرل گرمندر سنگھ نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے جو ہدایت دی تھی وہ اضافی پانی کیلئے تھی اور نہر کی تعمیر اب بھی باقی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ طے کرنا ابھی باقی ہے کہ ہریانہ کو اضافی پانی ملنا بھی چاہئے یا نہیں، کیونکہ یہ معاملہ فی الحال ٹربیونل کے سامنے زیر غور ہے۔
مرکز کی نمائندگی کرتے ہوئے اے ایس جی ایشوریا بھاٹی نے کہا کہ ہم نے دونوں ریاستوں کے درمیان ثالثی کی کوششیں بھی کی تھیں۔ اس پر سپریم کورٹ نے نشاندہی کی کہ حلف نامے میں لکھا گیا ہے کہ دونوں فریق ثالثی پر رضامند ہو چکے ہیں۔ تاہم ہریانہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے سرکاری طور پر یہ بیان دیا ہے کہ ہم کسی ثالثی میں شامل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے، لہٰذا بات چیت ناکام ہو گئی ۔ اُنہوں نے عدالت کو یاد دلایا کہ۲۰۱۶ء سے مسلسل کوششیں ہو رہی ہیں لیکن اب تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ پنجاب اور ہریانہ کے درمیان پانی کا یہ تنازع کئی دہائیوں پر محیط ہے۔۱۹۶۶ء میں ہریانہ کے پنجاب سے الگ ہونے کے بعد ۱۹۸۱ء میں دونوں ریاستوں کے درمیان پانی کی تقسیم پر معاہدہ ہوا تھا۔ ہریانہ میں زرعی زمینوں کی آبپاشی کیلئے پانی کی شدید قلت کے پیش نظر اس نہر کی تعمیر کی تجویز پیش کی گئی تھی لیکن برسوں گزرنے کے باوجود تنازع برقرار ہے اور اس میں کئی رکاوٹیں درپیش ہیں۔
کیجریوال انتخابات میں اپنی شکست کا بدلہ لے رہے ہیں : ورما
اس دوران دہلی کےآبی وسائل کے وزیر پرویش صاحب سنگھ ورما نے منگل کو پنجاب کی عام آدمی پارٹی (اے اے پی / آپ) حکومت پر دہلی کا پانی کم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور ان کی پارٹی پانی کی سپلائی میں کمی کر کے دہلی انتخابات میں اپنی شکست کا بدلہ لے رہی ہے۔
پرویش ورما نے کہا کہ دہلی میں پچھلے ایک ہفتے سے کم پانی کی سپلائی ہو رہی ہے ۔ اس کی وجہ پنجاب کی آپ حکومت ہے جس نے اپنی شکست کا بدلہ لینے کیلئے دہلی کو پانی کی سپلائی میں کمی کر دی۔ انہوں نے کہا’’بھاکھڑا بیاس مینجمنٹ بورڈ (بی بی ایم بی) سے ہریانہ کیلئے جو پانی چھوڑا جاتا تھا، انہوں نے اسے کم کردیا۔ روزانہ ہریانہ سےجو پانی دہلی آتاتھا وہ اوسطاً۱۰۰؍ کیوسیک تھا۔ لیکن یکم مئی کو ہمیں ۸۸؍ کیوسیک کم پانی ملا،۲؍ مئی کو۱۱۹؍ کیوسیک،۳؍ مئی کو۷۱؍،۴؍ مئی کو۵۵؍ کیوسیک پانی کم آیا۔ اس کا مطلب ہے کہ دہلی کو۱۵؍ فیصد کم پانی ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اور کیجریوال دہلی کے لوگوں سے بدلہ لینا چاہتے ہیں۔ پنجاب حکومت اروند کیجریوال کے حکم پر ہریانہ کو کم پانی دے رہی ہے اور اس کی وجہ سے دہلی کو بھی پانی کم مل رہا ہے۔ ہم اس گندی سیاست کو جاری نہیں رہنے دیں گے۔ انہوں نے کیجریوال سے کہا کہ ایسی گندی سیاست آپ کو زیب نہیں دیتی۔