Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ بلدیاتی انتخابات کا اعلان اگلے۴؍ہفتوں میں کیا جائے ‘‘

Updated: May 06, 2025, 11:28 PM IST | Mumbai

اوبی سی ریزرویشن تنازع پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ریاستی الیکشن کمیشن کو ہدایت دی ہے کہ ممبئی ،تھانے،پونے سمیت دیگر شہروں میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لئےچار ہفتے میں نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے اور چار ماہ میں انتخابی عمل مکمل کرلیا جائے

The Supreme Court has said that elections should not be stopped even when the decision on the OBC reservation dispute comes.
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اوبی سی ریزرویشن تنازع کا فیصلہ جب بھی آئے، الیکشن نہیں رکنا چاہئے

سپریم کورٹ کے ذریعہ مہاراشٹر کے ریاستی الیکشن کمیشن کو چار ہفتوں کے اندر ریاست میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لئیے  نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔کورٹ نے یہ بھی کہا کہ۲؍ہزار سے زائد  کارپوریزیشن، میونسپلٹیوں اور پنچایت باڈیز کا الیکشن اگلے چار ماہ کے اندرمکمل کرلیا جائے۔  ساتھ ہی لوکل باڈی میں اوبی سی ریزرویشن کو ۲۰۲۲ء کی رپورٹ سے پہلے کی حالت کے مطابق ہی بحال رکھا ہے۔مذکورہ رپورٹ میں کوٹہ کے اسٹرکچر میں ترمیم کی گئی تھی۔ چارماہ کے اندر انتخابات کرانے کی ہدایت  کے بعد سیاسی سرگرمیاں تیز ہوچکی ہیں۔
  واضح رہے کہ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ پر مشتمل بنچ نے کہا کہ مہاراشٹر کے بلدیاتی انتخابات میں او بی سی ریزرویشن کا متنازع مسئلہ وہی رہے گا جیسا کہ۲۰۲۲ء بنتھیا کمیشن کی رپورٹ سے پہلے موجود تھا۔  سپریم کورٹ نے کمیشن کی رپورٹ کو قبول کر لیاہے، جس میں او بی سی کے درست اعداد و شمار کو طے کرنے اور مہاراشٹر میں بلدیاتی انتخابات میں زمرہ کے لئے ۲۷؍ فیصد نشستیں ریزرو کرنے کے لیے مردم شماری کی سفارش کی گئی تھی۔
  بنچ نے منگل کو بلدیاتی انتخابات کے اختتام کے لئے ایک ٹائم لائن طے کی اور ریاستی پینل سے کہا کہ وہ اسے چار ماہ میں مکمل کرے اور ریاستی الیکشن کمیشن (ایس ایس سی) کو مناسب معاملات میں مزید وقت طلب کرنے کی آزادی دی ہے۔بنچ نے کہا کہ مہاراشٹر کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج سپریم کورٹ میں زیر التواء درخواستوں کے فیصلوں سے مشروط ہوں گے۔کورٹ نے ریاستی کمیشن سے پوچھا کہ’’کیا آپ الیکشن کروانا نہیں چاہتے ہیں؟ الیکشن روکنے کا کوئی سبب نظر نہیں آتا۔ الیکشن پرانے سسٹم سے ہوں گے یا نئے، اس پر شنوائی ہوتی رہے گی۔‘‘ کورٹ نے کہاکہ ’’جمہوریت میں وقت پر الیکشن ہونا بے حد ہی ضروری ہے،جمہوری نظام کی مضبوطی کیلئے میونسپل باڈی الیکشن ہونا اہم ہے۔الیکشن میں تاخیر سے جمہوریت کو نقصان پہنچتا ہے۔‘‘
 خیال رہے کہ۲۲؍ اگست۲۰۲۲ء کو، سپریم کورٹ نے ایس ای سی اور مہاراشٹر حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ ریاست میں بلدیاتی اداروں کے انتخابی عمل کے سلسلے میں جمود کو برقرار رکھیں۔ سپریم کورٹ نے یہ حکم مہاراشٹر حکومت کی ایک درخواست پر دیا جس میں عدالت عظمیٰ کے اس حکم کو واپس طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا،جس کے ذریعے اس نے ایس ای سی کو۳۶۷؍ مقامی اداروں کو دوبارہ مطلع نہ کرنے کی ہدایت دی تھی، جہاں یہ پہلے ہی شروع ہو چکا ہے، تاکہ او بی سی کو ریزرویشن فراہم کیا جا سکے۔ ریاستی حکومت بلدیاتی انتخابات میں دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کو۲۷؍ فیصد ریزرویشن فراہم کرنے والے آرڈیننس کے ساتھ سامنے آئی ہے۔  اس کے بعد حکومت نے اپنے حکم کو واپس بلانے یا اس میں ترمیم کرنے کے لیے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔
  یہ بھی خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے۲۸؍ جولائی۲۰۲۲ء کو ریاستی پولنگ پینل کو انتباہ دیا تھا کہ اگر اس نے ایسے بلدیاتی اداروں کے  انتخابی عمل میں تاخیر پر مطلع کیا تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔  عدالت عظمیٰ نے۲۰۲۱ء میں مقامی اداروں میں اوبی سی کیلئے ۲۷؍ فیصد کوٹہ فراہم کرنے کے ایس ایچ سی کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کر دیا اور اسی سال دسمبر میں، اس نے حکم دیا کہ مقامی اداروں میں اوبی سی کے لیے ریزرویشن کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک کہ حکومت سپریم کورٹ کے۲۰۱۰ء کے حکم میں طے شدہ ٹرپل ٹیسٹ کو پورا نہیں کرتی۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ اس وقت تک او بی سی سیٹوں کو جنرل زمرے کی سیٹوں کے طور پر دوبارہ نوٹیفائی کیا جائے گا۔۳۶۷؍ بلدیاتی اداروں کی فہرست میں۹۲؍میونسپل کونسلیں اور چار نگر پنچایتیں شامل ہیں جہاں جمود کے نفاذ کے وقت انتخابی عمل پہلے ہی سے شروع ہو چکا تھا۔  عدالت نے کہا کہ ان۳۶۷؍ مقامی اداروں کے لیے ریزرویشن نہیں ہو سکتا۔  ٹرپل ٹیسٹ میں ریاستی حکومت سے ہر مقامی ادارے میں او بی سی کی پسماندگی پر ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے ایک وقف کمیشن قائم کرنے کی ضرورت تھی، کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں ہر مقامی ادارے میں ریزرویشن کے تناسب کی وضاحت کی جائے، اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایسا ریزرویشن ایس سی/ایس ٹی/اوبی سی  کے لئے  ایک ساتھ ریزرو کردہ کل سیٹوں کے۵۰؍ فیصد سے زیادہ نہ ہو۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK