یکم اپریل کو سپریم کورٹ کے ججوں کی میٹنگ میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اب سے تمام ججوں کو اپنے اثاثوں کی تفصیلات عوامی طور پر ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے موجودہ اور مستقبل کے تمام ججوں پر لاگو ہوگا۔
EPAPER
Updated: May 06, 2025, 8:07 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
یکم اپریل کو سپریم کورٹ کے ججوں کی میٹنگ میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اب سے تمام ججوں کو اپنے اثاثوں کی تفصیلات عوامی طور پر ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے موجودہ اور مستقبل کے تمام ججوں پر لاگو ہوگا۔
سپریم کورٹ نے پہلی بار اپنے موجودہ ججوں کی املاک اور اثاثوں کی تفصیلات، اپنی ویب سائٹ پر عوامی طور پر شائع کی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، عدالتِ عظمیٰ کے موجودہ ۳۳ ججوں میں سے ۲۱ اثاثوں کی تفصیلات ویب سائٹ پر ظاہر کردی گئی ہیں جن میں سی جے آئی سنجیو کھنہ اور اس منصب کے اگلے تین امیدوار ججز شامل ہیں۔ عدالت نے بتایا کہ دیگر ججوں کی تفصیلات بھی موصول ہونے کے بعد شائع کردی جائیں گی۔
ویب سائٹ پر اپلوڈ کی گئی تفصیلات کے مطابق، سی جے آئی سنجیو کھنہ کے پاس فکسڈ ڈپازٹس (ایف ڈی) اور بینک اکاؤنٹس میں ۷۵ء۵۵ لاکھ روپے اور پبلک پراویڈنٹ فنڈ (پی پی ایف) میں ۰۶ء۱ کروڑ روپے ہیں۔ وہ جنوبی دہلی میں ایک دو بیڈ روم کے ڈی ڈی اے فلیٹ اور قومی دارالحکومت کے کامن ویلتھ گیمز ولیج میں ایک چار بیڈ روم کے فلیٹ کے مالک ہیں۔ جسٹس بی آر گوائی، جو ۱۴ مئی کو سی جے آئی کا عہدہ سنبھالیں گے، کے بینک اکاؤنٹس میں ۶۳ء۱۹ لاکھ روپے جبکہ پی پی ایف میں ۵۹ء۶ لاکھ روپے ہیں۔ ان کی املاک میں مہاراشٹر کے امراؤتی میں ایک گھر، مہاراشٹر اور نئی دہلی میں دو رہائشی فلیٹس شامل ہیں جبکہ ان پر ۳ء۱ کروڑ روپے کے واجبات ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: سری نارائن منوا دھرم ٹرسٹ، وقف ترمیمی ایکٹ کو چیلنج کرنےکیلئے سپریم کورٹ سے رجوع
جسٹس سوریہ کانت کے پاس ۶ کروڑ روپے سے زائد کے فکسڈ ڈپازٹس ہیں۔ وہ چندی گڑھ، گروگرام اور نئی دہلی میں رہائشی جائیدادوں کے مالک ہیں۔ جسٹس اے ایس اوکا، جو ۲۴ مئی کو ریٹائر ہو رہے ہیں، کے پاس پی پی ایف میں ۳۵ء۹۲ لاکھ روپے، فکسڈ ڈپازٹس میں ۷۶ء۲۱ لاکھ روپے اور ۲۰۲۲ء ماڈل کی ماروتی کار ہیں۔ جسٹس وکرم ناتھ نے ۵ء۱ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ظاہر کی ہے اور وہ نوئیڈا میں ایک فلیٹ اور اتر پردیش کے پریاگ راج میں ایک بنگلہ کے مالک ہیں۔ جسٹس کے وی وشواناتھن، جو مئی ۲۰۲۳ء میں ترقی پا کر جج بنے، نے ۹۶ء۱۲۰ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری اور ۲۰۱۰ سے ۲۰۲۵ء کے درمیان ۴۷ء۹۱ کروڑ روپے کی انکم ٹیکس ادائیگیاں ظاہر کی ہیں۔ جسٹس بیلا ایم تریویدی کے اثاثوں میں احمد آباد میں دو گھر اور ۵۰ لاکھ روپے کی مالیت کے زیورات شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: وقف ایکٹ پر سپریم کورٹ نے مرکزکے حلف نامہ میں متنازع اعدادوشمارکا حوالہ دیا
واضح رہے کہ دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس یشونت ورما کے سرکاری بنگلہ سے مبینہ طور پر غیر قانونی نقدی برآمد ہونے کے بعد یکم اپریل کو سپریم کورٹ کے ججوں کی میٹنگ میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اب سے تمام ججوں کو اپنے اثاثوں کی تفصیلات عوامی طور پر ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے موجودہ اور مستقبل کے تمام ججوں پر لاگو ہوگا۔ اس سے قبل، ججوں کی تفصیلات چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) کے پاس خفیہ طور پر جمع کی جاتی تھیں۔