Inquilab Logo

یہ خالص انسانی مسئلہ ہے

Updated: February 24, 2023, 10:28 AM IST | Shamim Tariq | Mumbai

یوکرین سے جنگ میں الجھے ہوئے روس کی پانچ ہزار سے زائد حاملہ عورتیں روس چھوڑ کر یا روس سے ترک سکونت کرکے ارجنٹائنا جا چکی ہیں۔ یہ عورتیں روس میں بچہ پیدا نہیں کرنا چاہتیں کیونکہ وہ جنگ سے پیدا حالات میں روس میں رہنے کی دشواریوں سے واقف ہیں۔ روسی عورتیں اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں زیادہ فکرمند اور مستعد ہیں ۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

عورت کا سب سے بڑا اعزاز ماں بننا ہے۔ ماں بننے کے لئے عورت اپنی جان بھی جوکھم میں ڈالتی ہے اور اپنے بچے کو خطرات سے بچانے کی تدابیر بھی کرتی ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال دو خبریں ہیں۔ ایک خبر یہ ہے کہ یوکرین سے جنگ میں الجھے ہوئے روس کی پانچ ہزار سے زائد حاملہ عورتیں روس چھوڑ کر یا روس سے ترک سکونت کرکے ارجنٹائنا جا چکی ہیں۔ یہ عورتیں روس میں بچہ پیدا نہیں کرنا چاہتیں کیونکہ وہ جنگ سے پیدا حالات میں روس میں رہنے کی دشواریوں سے واقف ہیں۔ یوں بھی روسی پاسپورٹ پر بغیر ویزا کوئی شخص زیادہ سے زیادہ ۸۷؍ ملکوں میں جاسکتا ہے جبکہ ارجنٹائنا کے پاسپورٹ پر دنیا کے ۱۷۱؍ ملکوں میں ویزا کے بغیر جایا جاسکتا ہے۔ ارجنٹائنا میں جس بچے کی پیدائش ہوتی ہے اس کو تو وہاں کی شہریت مل ہی جاتی ہے اس کے والدین کے لئے بھی اس ملک کی شہریت کا حصول آسان ہو جاتا ہے۔ کسی ملک سے کسی دوسرے ملک میں اس لئے جانا کہ وہاں ان کے بچے کی پیدائش ہو سکے، آسان نہیں ہے اس لئے یہ حاملہ عورتیں پہلے ٹورسٹ ویزا پر ارجنٹائنا جاتی ہیں۔ وہاں اپنے ہونے والے بچے کو رجسٹر کراتی ہیں پھر روس چھوڑ کر اس ملک کی شہریت قبول کر لیتی ہیں۔ روسی عورتوں کی اس خواہش و کوشش نے روس میں ایسے کئی گینگ تیار کر دیئے ہیں جو روس سے جانے والی عورتوں کے لئے فرضی پاسپورٹ بنواتے یا کسی اور طرح سے ان کی مدد کرتے ہیں۔ اس گینگ کے لوگ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے ارجنٹائنا یا کسی دوسرے ملک میں جانے کی خواہشمند عورتوں سے پاسپورٹ یا دستاویز بنوانے کی اجرت کے طور پر ۲۹؍ لاکھ روپے تک حاصل کرتے ہیں۔ روس کا شمار دنیا کی بڑی طاقتوں میں ہوتا ہے۔ ایک عرصے تک اس ملک نے سیاسی، معاشی اور فوجی طور پر امریکہ کو ٹکر دی ہے، البتہ فرد کی آزادی اور خوشحالی کے سلسلے میں ایسی خبریں بھی موصول ہوتی رہی ہیں جو روسی دعوؤں کو جھوٹ ثابت کرتی ہیں۔
 تازہ ترین خبر سے تو یہ قطعی واضح ہے کہ روس کے حالات اتنے خراب ہیں کہ عورتیں اپنے پیدا ہونے والے بچوں کو اس ملک سے دور ہی رکھنا چاہتی ہیں۔ خوشحالی و آزادی کی فضا ہوتی تو ایسا ہرگز نہ ہوتا۔ اسی طرح فرضی پاسپورٹ اور دستاویز تیار کرنے والے گینگ کا پیدا ہونا بھی ظاہر کرتا ہے کہ خوشحالی کے لئے ہی اس ملک کا ایک طبقہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو رہا ہے۔ پہلے ایسا نہیں تھا۔ سوویت یونین کے بکھرنے سے پہلے اس ملک کی سرحدوں میں رہنے والوں کے لئے آزادانہ سانس لینا مشکل سمجھا جاتا تھا مگر جرائم کا یہ حال نہیں تھا کہ فرضی پاسپورٹ اور دستاویز تیار کرانے والے گینگ تیار ہو جائیں۔ ارجنٹائنا پولیس ایسے لوگوں پر چھاپے مار رہی ہے مگر یہ سوچنا بھی ضروری ہے کہ ایسی نوبت آئی کیوں؟ اس کی دو اہم وجوہ ہیں۔ پہلی تو یہ کہ روسی عورتیں اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں زیادہ فکرمند اور مستعد ہیں اور دوسری یہ کہ خوشحال اور طاقتور سے طاقتور ملک بھی جنگ میں ملوث ہوتا ہے تو اس کے عوام کو کافی دشواریوں اور مشکلوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ جب سوویت یونین بکھرا نہیں تھا اور وہ ملک نظریاتی بقاء کے لئے بھی جنگیں لڑ رہا تھا اس مقصد سے وہ دوسرے ملکوں کو امداد بھی دیتا تھا تو درونِ سویت یونین عوام میں ناراضگی پیدا ہوتی تھی۔
 اب تو روسی عوام پر پہلے جیسی نظریاتی گانٹھ بھی نہیں ہے اور پھر یوکرین جنگ بھی روس کی توقع سے زیادہ عرصے تک کھینچ چکی ہے۔ ایسی حالت میں روسی حکومت اور فوجی ماہرین کے ساتھ عوام کے اندیشے بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ ایک پہلو یہ بھی ہے کہ جس ملک میں عوام کی ضرورت آسانی سے پوری نہیں ہوتی یا ملک ہنگامی حالات سے دو چار ہوتا ہے تو اس ملک میں ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کرنے والے اسی طرح پیدا ہوجاتے ہیں جس طرح روس اور ارجنٹائنا میں پیدا ہوگئے ہیں اور جو ۲۹؍ لاکھ روپے لے کر اپنے ملک کی عورت کو باہر جانے یا دوسرے ملک سے آکر اپنے ملک میں بسنے کا راستہ دکھا رہے ہیں۔ ارجنٹائنا کی حکومت ایسا کرنے والوں پر چھاپے مار رہی ہے مگر زیادہ سے زیادہ یہ ہوسکتا ہے کہ وہ قصور وار اس کے ساتھ لگ جائیں جو اس کے ملک میں بیٹھے ہوئے ہیں، جو گینگ روس میں پھل پھول رہے ہیں ارجنٹائنا حکومت ان کو کیسے قابو میں کرے گی؟ ارجنٹائنا حکومت یہ کرسکتی ہے کہ اگر کوئی عورت یا مرد اس کے ملک میں اپنی مرضی سے آنا اور بسنا چاہتا ہے تو اس کو کسی دلال کی ضرورت نہ پیش آئے وہ عورت یا مرد آسانی سے آئے اور قانونی طور پر بس جائے۔ روسی عورتوں کے ترک وطن یا نقل مکانی کرنے کا معاملہ تو خالص انسانی معاملہ ہے۔ چند عورتوں کا معاملہ ہوتا تو کہا جاسکتا تھا کہ کسی ورغلانے یا کسی ایسی ہی وجہ سے وہ ترک سکونت کر رہی ہیں مگر پانچ ہزار کی تعداد میں حاملہ عورتوں کا ترک وطن کرنا یا ترک وطن کا فیصلہ کرنا روس کے حالات کی عکاسی کرتا ہے۔
 دوسرے ملکوں میں بھی زچہ کے مر جانے یا بچہ کے بیمار یا موت کا شکار ہوجانے کے واقعات کثرت سے رونما ہوتے ہیں۔ تازہ ترین اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت اور ممبئی میونسپل کارپوریشن یا نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن کی کوششوں سے زچہ بچہ کی موت پر کسی حد تک قابو پایا گیا ہے مگر اب بھی اموات کی جو شرح ہے وہ پریشانی میں مبتلا کرنے والی ہے خاص طور سے بڑی عمر کی عورتوں کے بچہ جننےمیں جو مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں وہ تو انتہائی صبر آزما ہیں۔ ماں ماں ہوتی ہے چاہے اس کا تعلق کسی بھی ملک سے ہو اور وہ کسی بھی عمر میں ماں بنے اس کی راحت کی تدابیر کرنا اس ملک کو بھی کرنا چاہئے جس ملک میں وہ رہائش پذیر ہے اور ان ملکوں کو بھی جن کا اس عورت سے صرف انسانیت کا ناطہ ہے۔ یہ خالص انسانی مسئلہ ہے اس کو سرحدوں اور دائروں سے اوپر اٹھ کر حل کرنے کی کوشش کرنا ہر انسان کا فرض ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK