Inquilab Logo Happiest Places to Work

پوتن کی یوکرین کے ساتھ ’براہ راست گفتگو‘ کی تجویز

Updated: May 12, 2025, 11:49 AM IST | Kyiv

روس کے صدر نے یہ تجویز تو دی مگر یوکرین کے یورپی اتحادی ممالک کی ۳۰؍ روزہ جنگ بندی کی تجویز پر کو ئی رد عمل نہیں دیا جس کا امریکہ بھی حامی ہے۔

Russian President Putin wants talks between the two to take place by May 15. Photo: INN.
روس کے صدر پوتن چاہتے ہیں کہ۱۵؍ مئی تک دونوں کے درمیان بات چیت ہوجائے۔ تصویر:آئی این این۔

روس کے صدر پوتن نے یوکرین کے ساتھ جنگ بندی کیلئے براہ راست مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔ یوکرینی دارالحکومت کیف سے اتوار۱۱؍مئی کی صبح ملنے والی رپورٹوں کے مطابق روسی صدر نے اپنے طور پر یہ تجویز تو پیش کر دی کہ ماسکو آئندہ دنوں میں کیف کے ساتھ مسلح تنازع کے خاتمے کیلئے راست گفتگوکیلئے تیار ہے مگر انہوں نے ۳۰؍روزہ جنگ بندی کی اس تجویز پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا جو ان کے اس تازہ بیان سے چند ہی گھنٹے پہلے یوکرین کے یورپی اتحادی ممالک کی طرف سے پیش کی گئی تھی اور جسے امریکہ کی حمایت بھی حاصل ہے۔ 
کیف کے ساتھ براہ راست مکالمہ ترکی میں 
روسی صدر پوتن نے اتوار کی صبح کریملین میں ایک بیان دیتے ہوئے یہ تجویز دی کہ ماسکو اور کیف کے مابین براہ راست مذاکرات ۱۵؍مئی یعنی آئندہ جمعرات کو ترکی کے شہر استنبول میں ہو سکتے ہیں۔ صدر پوتن کے الفاظ میں، ’’ ہم کیف میں حکام کو یہ تجویز دیتے ہیں کہ وہ وہی بات چیت دوبارہ شروع کر سکتے ہیں، جو انہوں نے ۲۰۲۲ء میں منقطع کر دی تھی اور میں ساتھ ہی زور دے کر کہتا ہوں کہ یہ بات چیت کسی بھی طرح کی پیشگی شرائط کے بغیر کی جا سکتی ہے۔ ‘‘
روس کے راضی ہوتے ہی جنگ بندی کسی بھی لمحے ممکن: زیلنسکی
قبل ازیں یوکرین کے اتحادی یورپی ممالک فرانس، جرمنی، برطانیہ اور پولینڈ کے لیڈروں نے سنیچر ۱۰؍ مئی کی رات یہ تجویز دی تھی کہ روسی یوکرینی جنگ میں پیر ۱۲؍ مئی سے ایک ایسی ۳۰؍ روزہ جنگ بندی شروع کی جائےجو قطعی طور پر کسی بھی پیشگی شرائط کے بغیر ہولیکن روسی صدر نے اتوار کی صبح کریملین میں اپنے بیان میں جنگ بندی کی۔ اس تازہ ترین یورپی تجویز کے بارے میں کچھ بھی نہ کہا۔ 
۳؍ سال قبل استنبول میں ہونے والے روسی یوکرینی مذاکرات
روس اور یوکرین کے مذاکراتی نمائندوں نے پچھلی مرتبہ استنبول میں آپس میں مذاکرات ۲۰۲۲ء میں اس وقت کئے تھے جب دونوں کے مابین جنگ شروع ہوئے ابھی چند ہفتے ہی ہوئے تھے۔ ان مذاکرات میں متحارب فریقین آپس میں کسی بھی اتفاق رائے تک پہنچنے میں ناکام رہے تھے اور اس ناکامی کے بعد سے ماسکو اور کیف ایک دوسرے کے خلاف آج تک جنگ میں مصروف ہیں۔ 
 اس پس منظر میں روسی صدر پوتن نے اتوار کی صبح ماسکو میں کہا’’ ہماری تجویز ہے کہ کسی بھی تاخیر کے بغیر یہ گفتگو۵؍ مئی کو استنبول میں شروع کر دی جائے۔ ‘‘اس کے ساتھ ہی انہوں نے مزید کہا کہ وہ جلد ہی ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ بھی بات کریں گے کہ وہ ان مذاکرات کے انعقاد اور تکمیل میں مدد کریں۔ 
نئی جنگ بندی ممکن ہے: پوتن
روسی صدر پوتن نے۱۱؍مئی کی صبح کریملین میں اپنے جس خطاب میں یہ باتیں کیں، اس کے حاضرین میں نیوز ایجنسی اے ایف پی کے نامہ نگار بھی موجود تھے۔ روسی صدر نے کہا’’ ہم اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دیتے کہ (استنبول میں ہونے والی) اس بات چیت کے دوران ہم کسی نئی جنگ بندی معاہدے تک بھی پہنچ سکتے۔ ‘‘اپنے اسی خطاب میں صدر پوتن نے یوکرین اور اس کے اتحادی مغربی ممالک پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ `روس کے ساتھ جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر روسی صدر نے اس بات کی مذمت کی کہ ان کے بقول یورپی ممالک الٹی میٹم جاری کرتے اورروس مخالف بیان بازی کرتے رہتے ہیں۔ 
پوتن کی تجویز ناکافی ہے: فرانسیسی صدر
روسی صدر پوتن کی طرف سے یوکرین کے ساتھ ترکی میں براہ راست بات چیت کی اتوار کی صبح پیش کردہ تجویز پر اپنے ردعمل میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے کہا ہے کہ ولادیمیر پوتن کی یہ تجویز ناکافی ہے۔ فرانسیسی صدر نے اپنے ردعمل میں کہا کہ’’ `ایک غیر مشروط جنگ بندی کی تو تعریف ہی یہی ہے کہ اس سے قبل مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ ‘‘
ایمانوئل میکروں نے اپنے دورہ یوکرین سے واپسی پر اتوار کی صبح پولینڈ کے شہر شہمشل میں ٹرین سے اترتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ صدر پوتن تنازع کا حل تو چاہتے ہیں مگر ساتھ ہی وہ اب بھی اپنے لیے کچھ وقت بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یوکرین کے جرمنی سمیت کئی مغربی اتحادی ممالک روسی صدر پر یہ الزام لگاتے رہےہیں کہ وہ فروری ۲۰۲۲ء سے جاری جنگ کے خاتمے کے بجائے مسلسل تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں۔ اس تناظر میں جب صحافیوں نے فرانسیسی صدر سے یہ پوچھا کہ آیا صدر پوتن کی یہ نئی تجویز بھی ایک تاخیری حربہ ہے، تو ایمانوئل میکروں نے کہا’’بالکل، ایسا ہی ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK